
امریکہ نے ایشیا میں 30 سے زائد ممالک کی کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے میں مدد کی ہے۔ اس دوران امریکہ نے ویکسین کی لاکھوں خوراکیں بطور عطیہ دینے کے ساتھ ساتھ انسانی زندگیاں بچانے اور معاشی بحالی کو فروغ دینے کے لیے شراکت کاریاں بھی کی ہیں۔
کووڈ-19 وبا ایشیا میں 10 لاکھ سے زائد افراد کی جانیں لے چکی ہے۔ صرف جنوب مشرقی ایشیا میں اس وبا کی وجہ سے تقریباً 50 لاکھ خاندان غربت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
ان مشکلات کے دوران امریکہ کا بین الاقوامی ترقیاتی ادارہ (یو ایس ایڈ) اور ایشیا کے شراکت دار لوگوں کی اِس وبائی مرض پر قابو پانے اور اپنے پیروں پر کھڑا ہونے میں مدد کر رہے ہیں۔ یو ایس ایڈ اور مقامی شراکت دار زندگی بچانے والی ویکسینیں تقسیم کررہے ہیں، گمراہ کن معلومات کا توڑ کر رہے ہیں، صحت کے مقامی اداروں کومضبوط بنا رہے ہیں اور چھوٹے کاروباروں کو دوبارہ کھولنے میں مدد کر رہے ہیں۔
یو ایس ایڈ ایشیا میں کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے اور معاشی بحالی میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے مندرجہ ذیل طریقوں سے مدد کر رہا ہے:-
اختراعی عوامی رابطے

یو ایس ایڈ کے شراکت دار ادارے انٹرنیوز کے قومی دفتر کی ڈائریکٹر، ایلینا کاراکولووا کے مطابق جب یہ وبائی بیماری شروع ہوئی تو کرغزستان کو غلط معلومات کے ایک سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جس نے کووڈ-19 سے بچاؤ کے طریقے متعارف کرانے کی کاوشوں کو مزید مشکل بنا دیا۔
انٹرنیوز نے حقائق کی جانچ پڑتال کی اور اپنے میڈیا کے شراکت کاروں کو وائرس سے بچاؤ کی معلومات کے بارے میں آگاہ کیا، کووڈ-19 پر ٹیلی ویژن کی ایک سیریز بنائی، اور اسے ازبک، روسی اور کرغیز زبانوں میں سامعین تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔
انٹرنیوز کا کہنا ہے کہ اِس مواد کو 1.5 ملین سے زائد لوگوں نے دیکھا- یہ تعداد کرغزستان میں انٹرنیٹ صارفین میں ہر تیسرے صارف تک پہنچنے کے برابر ہے۔ 20 سے زائد مقبول ٹی وی چینلوں پر نشر ہونے والی ویڈیوز، 97% کرغیز ناظرین کو کووڈ-19 کے بارے میں معتبر معلومات فراہم کر رہی ہیں۔
حفظان صحت کی سہولتوں اور ویکسین تک رسائی میں اضافہ کرنا
جب فلپائن کے ہسپتالوں میں عملے اور سامان کی کمی پڑ گئی تو یو ایس ایڈ نے آکسیجن کے آلات فراہم کیے اور صحت کی دیکھ بھال کا کام کرنے والے 43,000 کارکنوں اور ہزاروں رضاکاروں کو تربیت دینے میں اُن کی مدد کی۔ امریکی حکومت بھی فلپائن کو کووڈ-19 کی ویکسینوں کی 33 ملین سے زیادہ خوراکیں عطیے کے طور پر دے چکی ہے۔ ویکسین کی یہ خوراکیں موبائل کلینکوں کے ذریعے گنجان آباد اور دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں تک پہنچ رہی ہے۔
ڈاکٹر یولینڈا اولیویروس، یو ایس ایڈ کی غیر ملکی شہریوں کی سروس میں یو ایس ایڈ/فلپائن کی ڈپٹی ہیلتھ ڈائریکٹر ہیں۔ اس سروس کے تحت مقامی صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کی خاطر خدمات انجام دینے والےغیر ملکی شہری یو ایس ایڈ میں ملازمتیں کرتے ہیں۔ ڈاکٹر اولیویروس نے کہا، “مجھے اس بات کا یقین ہے کہ صحت عامہ میں سرمایہ کاری کسی بھی ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اسی طرح مقامی قیادت میں کی جانے والی سرمایہ کاریوں کے ذریعے صحت عامہ کے کاموں سے ملک کی ترقی فروغ پاتی ہے۔”
چھوٹے کاروباروں کی مدد کرنا

اس وبا سے ہونے والے معاشی نقصانات نے بھارت میں بہت سے چھوٹے کاروباری مالکان کو دوبارہ غربت کے منہ میں دھکیل دیا۔ یو ایس ایڈ کے تعاون سے (سی جی ایف) یعنی “سمہیتا-کلیکٹیو گڈ فاؤنڈیشن” [اجتماعی بھلائی کی سمہیتا فاؤنڈیشن] اور دیگر شراکت داروں نے خواتین اور نوجوانوں کی معاشی بحالی میں مدد کرنے کے لیے “ریوائیو الائنس” کے نام سے ایک اتحاد تشکیل دیا۔
یہ اتحاد چھوٹے پیمانے کے ہزاروں کاروباری افراد کو مالی امداد اور کم لاگت والے قرضوں تک رسائی حاصل کرنے میں مدد کرنے کے ساتھ ساتھ 175,000 کاروباری افراد کو نئی منڈیوں تک پہنچنے کے لیے اپنے کاروباروں کو ڈیجیٹل شکل میں تبدیل کرنے کے قابل بھی بنا چکا ہے۔ یہ اتحاد کاروباری مالکان کو مالی اور دیگر قسم کی مدد فراہم کرنے والے حکومتی پروگراموں کے بارے میں معلومات بھی فراہم کررہا ہے۔
آنے والے چند برسوں میں اتحاد نے 10 ملین اضافی کاروباریوں کو اپنے کاروبار کو بڑھانے میں مدد کرنے کا ہدف طے کر رکھا ہے۔ “سمہیتا-سی جی ایف” کی شریک بانی اور چیف ایگزیکٹو، پریا نائک نے کہا کہ [ہمارے سامنے] “باہمی تعاون کرنے اور اختراعی راستہ اختیار کرنے یا سوچنے اور اس پر عمل کرنے کے لیے یو ایس ایڈ کے تعاون کے بغیر کوئی اور راستہ نہیں تھا۔”
یہ مضمون ایک مختلف شکل میں میڈیم میں شائع ہو چکا ہے۔