امریکہ ایشیا کے جنوب مشرقی ممالک کی دریائے میکانگ میں پانی کی سطحوں کی نگرانی میں مدد کرنے کی خاطر سیٹلائٹ سے لی جانے والی تصویروں کو استعمال کر رہا ہے۔ اس سے خطے کی اس انتہائی اہم آبی گزرگاہ سے متعلق عوامی سطح پر دستیاب ڈیٹا میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔
محکمہ خارجہ نے دسمبر 2020 میں دریا کا لمحہ بہ لمحہ ڈیٹا فراہم کرنے کے لیے ویب سائٹ MekongWater.org پر میکانگ ڈیم مانیٹر کا آغاز کیا۔ دریائے میکانگ چھ کروڑ سے زائد افراد کو معاش کے ذرائع فراہم کرتا ہے مگر اسے ایک ایسی خشک سالی کا سامنا کرنا پڑا ہے جو بالائی علاقوں میں ڈیموں کی تعمیر کی وجہ سے بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔
سٹمسن سینٹر اور “آئیز آن ارتھ” کے تعاون سے بنایا جانے والا یہ مانیٹر میکانگ کے علاقے میں پانی کے بہاؤ، ڈیموں کی جھیلوں اور موسمی حالات کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے سیٹلائٹ کی فاصلاتی سنسروں کی تصاویر لینے کی اہلیت اور جغرافیائی ڈیٹا کو استعمال کرتا ہے۔
کمبوڈیا میں امریکی سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا، [خطے کے]” ممالک اگر [دریا کے پانی کے بہاؤ] کی پیمائش نہیں کر سکتے تو وہ موثر طریقے سے کوئی انتظام نہیں کر سکتے۔ ایک طویل عرصے تک میکانگ کے علاقے کے لوگوں کو دریا کے طاس کے پانی کے وسائل کا شفاف حساب کتاب میسر نہیں تھا۔”
سیٹلائٹ کے ڈیٹا کے ایک حالیہ تجزیہ (پی ڈی ایف، 31 ایم بی) اور دریائے میکانگ کے کمیشن کے دریا میں پانی کی سطح کا ریکارڈ اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ عوامی جمہوریہ چین کے تعمیر کردہ ڈیم زیریں علاقوں میں دریائے میکانگ کے پانی کے بہاؤں میں ڈرامائی طور پر گڑبڑ پیدا کر رہے ہیں۔
امریکہ نے اکتوبر 2020 میں 150 ملین ڈالر سے زائد کی مالی امداد کی نئی میکانگ – امریکی شراکت داری کا اعلان کیا۔ اس کا مقصد دریائے میکانگ کے گرد واقع پانچ ممالک یعنی برما، کمبوڈیا، لاؤس، تھائی لینڈ اور ویت نام کی خود مختاری اور معاشی آزادی میں تعاون کرنا ہے۔
سفارت خانے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ میکانگ ڈیم مانیٹر خطے کو دستیاب ڈیٹا کو بہت حد تک عام کرے گا جس سے دریائے میکانگ کے ارد گرد آباد لوگ اپنے “وہ فیصلے درست طریقے سے کر سکیں گے جو اِن کے معاش اور علاقائی سلامتی پر اثر انداز ہوں گے۔”