واشنگٹن مانیومنٹ کے پس منظر میں کھڑیں، جسیکا سٹرن۔ (State Dept./D.A. Peterson)
سٹرن امریکی محکمہ خارجہ کی خصوصی ایلچی ہیں اور ایل جی بی ٹی کیو آئی+ افراد کے انسانی حقوق کے فروغ کے لیے کام کرتی ہیں۔ (State Dept./D.A. Peterson)

جسیکا سٹرن ایل جی بی ٹی کیو آئی+ افراد کے انسانی حقوق کو فروغ دینے کے لیے امریکہ کی نئی خصوصی ایلچی کے طور پر کام کریں گیں۔ وہ پوری دنیا میں اس کمیونٹی کی پرزور حمایت کرنے میں دہائیوں سے کام کرتی چلی آ رہی  ہیں۔

سٹرن نے کہا، ” ایل جی بی ٹی کیو آئی+ افراد کے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے کا میرا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ لوگوں کے اپنے انسانی حقوق کے احترام اور تحفظ کے لیے انتظار کرنے کے لیے وقت کو کم کیا جائے۔ لوگ کہتے ہیں، ‘پچاس برس پہلے آج کی نسبت حالات زیادہ خراب تھے’ مگر یہ کوئی معقول وجہ نہیں ہے۔ آگر آپ امتیازی سلوک اور تشدد والی زندگی گزار رہے ہوں تو آپ کو فوری طور پر تحفظ کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہذا ہمیں ایل جی بی ٹی کیو آئی+ افراد کے حوالے سے اسراعی رفتار سے آگے بڑھنا ہوگا۔”

خصوصی ایلچی کی حیثیت سے وہ حکومتوں، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور نجی شعبے کے ساتھ دنیا بھر میں ایل جی بی ٹی کیو آئی+ کمیونٹی کے انسانی حقوق کے لیے برابر کے احترام کے فروغ کے لیے کام کریں گیں۔

سٹرن نے کہا، “دنیا کی بہت کم حکومتوں نے ایل جی بی ٹی کیو آئی+ افراد کے انسانی حقوق کو اپنی خارجہ پالیسی کا حصہ بنانے کا عزم کیا ہے۔ امریکہ کے انسانی حقوق کی عالمگیریت کے احترام کا اُس کے حصے سے بڑھکر [دنیا] پر اثر پڑے گا۔ امریکہ دوسروں کے لیے امید اور حوصلہ افزائی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔”

سٹرن نے ایک انٹرویو میں اپنی جو ترجیحات بتائیں ان میں مندرجہ ذیل ترجیحات بھی شامل ہیں:-

  • ہم جنس پرستی کو جرم قرار دیئا بند کرنا۔
  • صنفی شناخت کو قانونی شکل دیئے جانے کی حمایت کرنا۔
  • امتیازی سلوک کے خلاف پالیسیوں کو مضبوط بنانا۔
  • صنفی بنیادوں پر کیے جانے والے تشدد کے قوانین کو وسعت دینا تاکہ وہ ازدواجی تعلقات یا مختلف صنفی تعلقات تک محدود نہ رہیں.

محکمہ خارجہ میں شمولیت سے قبل، سٹرن نے پوری دنیا میں صنفی، جنسی اور انسانی حقوق کی پرزور وکالت پر اپنی پیشہ ورانہ زندگی صرف کی اور انہوں نے نیویارک سٹی میں قائم ” آؤٹ رائٹ ایکشن انٹرنیشنل” نامی انسانی حقوق کی تنظیم کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے طور پر کام کیا۔ وہاں پر اپنی موجودگی کے دوران انہوں نے دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے پر بھی کام کیا کہ اقوام متحدہ میں جنسی رجحان اور صنفی شناخت کا ایک آزاد ماہر موجود ہو۔ اس کامیابی کو ایل جی بی ٹی کیو آئی+ کمیونٹی کے حق میں ایک تاریخی فتح سمجھا جاتا ہے۔

 دیگر تین خواتین کے ہمراہ بیٹھیں جسیکا سٹرن کے ہاتھ میں مائکروفون پکڑا ہوا ہے۔ (Courtesy of OutRight Action International)
جسیکا سٹرن آؤٹ رائٹ ایکشن انٹرنیشنل کی میزبانی میں 2019 میں نیویارک کے کیونی لاء سکول میں ہونے والی ‘ آؤٹ سمٹ 2020 ‘ کانفرنس میں تقریر کر رہی ہیں۔ (Courtesy of OutRight Action International)

سٹرن میکسیکو، برطانیہ اور یوراگوئے میں رہ چکی ہیں۔ انہوں نے  بتایا کہ انہوں نے دنیا کے بعض ایسے علاقے دیکھے ہیں جہاں ایل جی بی ٹی کیو آئی+ افراد کے ساتھ احترام کا سلوک کیا جاتا ہے اور اُن کا تحفظ کیا جاتا ہے۔ تاہم بہت سے دیگر ممالک میں اُن کے حقوق حملوں کی زد میں ہیں، پانچ برس قبل کے مقابلے میں اس کمیونٹی کے لوگ آج کم محفوظ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کمیونٹی کے افراد کوئی خاص قسم کے انسانی حقوق نہیں مانگتے۔ وہ تو صرف وہی حقوق مانگتے ہیں جو ہر کوئی مانگ رہا ہے۔ وہ ہراساں کیے بغیر محفوظ طریقے سے سکول جانا، امتیازی سلوک کے بغیر روزگار حاصل کرنا اور شرمندگی محسوس کیے بغیر اپنی صحت کے بارے میں ڈاکٹر سے بات کرنا چاہتے ہیں۔

ایل جی بی ٹی کیو آئی+ افراد کو ہم جنس پرستی کی جنسی سرگرمیوں یا کھلے عام اپنی شناخت بیان کرنے کی وجہ سے من مانی گرفتاری یا زیادتیوں کے خطرات کا سامنا نہیں ہونا چاہیے۔ سٹرن نے کہا، “ہمیں ایل جی بی ٹی کیو آئی+ کی انسانیت پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی اور ایسی تنظیموں کی مدد کرنا ہوگی جو اُن کے حقوق کی حمایت کر رہی ہیں۔”

سٹرن نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کا حقیقی امتحان اس میں ہوتا ہے کہ کوئی ملک اپنے کمزور ترین طبقات کی حفاظت کتنے اچھے طریقے سے کرتا ہے نہ کہ اپنے سب سے زیادہ مراعات یافتہ طبقے کی۔

صدر بائیڈن نے فروری میں  ہم جنس پرست عورتوں اور مردوں، دو جنسی رجحانات کے حامل افراد، خواجہ سراؤں، کویر اور انٹر سیکس افراد کے انسانی حقوق کو دنیا بھر میں فروغ دینے کے لیے ایک یاد داشت جاری کی۔ اس دستاویز میں ایل جی بی ٹی کیو آئی+ افراد کے انسانی حقوق کے بارے میں امریکی خارجہ پالیسی کا خاکہ بیان کیا گیا ہے۔

اس یاد داشت میں کہا گیا ہے، “تمام انسانوں کے ساتھ عزت اور وقار کے ساتھ پیش آنا چاہیے اور انہیں بغیر کسی خوف کے زندگی گزارنے کے قابل ہونا چاہیے، چاہے وہ کوئی بھی ہو یا جس سے محبت کرتا ہو۔”

سٹرن اس عہدے پر فائز خدمات انجام دینے والی دوسری شخصیت  ہیں۔ اُن سے پہلے سفیر رینڈی بیری 2015 سے لے کر  2017 تک اس عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔

سٹرن نے کہا، ” ایسے لوگ موجود ہیں جو سوچتے ہیں کہ ایل جی بی ٹی کیو آئی+ افراد کو تسلیم کرنے سے معاشرے کے تانے بانے یا ملکوں کے استحکام کو نقصان پہنچے گا۔  حالانکہ جو چیز قوموں کو مضبوط بناتی ہے وہ تنوع اور بغیر کسی استثنیٰ کے سب کے لیے مساوی انسانی حقوق کا ہونا ہے۔”