
کووڈ-19 کی وبا نے وسطی امریکہ میں پہلے سے موجود مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ یہ خطہ پہلے ہی خشک سالی اور استوائی طوفانوں کی زد میں ہے۔
ایل سلویڈور میں اس وقت تقریباً پانچ لاکھ افراد شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ 2019 اور 2020 میں ملک کی غربت کی شرح میں 4.6 فیصد اضافے کے بعد 2020 میں ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) 8 فیصد کم ہوئی۔
امریکہ کا بین الاقوامی ترقیاتی ادارہ [یو ایس ایڈ] 2020 کے بعد سے اب تک ایل سلویڈور کو کووڈ-19 سے پیدا ہونے والی معاشی مشکلات سے نمٹنے کے لیے براہ راست 28 ملین ڈالر سے زائد کی امداد دے چکا ہے۔ اس کے علاوہ یو ایس ایڈ نے ملک کو اس صورت حال سے نکلنے میں مدد کرنے کے لیے کئی ایک اقدامات اٹھا ئے ہیں۔
ذیل میں اُن پانچ طریقوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جن کے ذریعے یو ایس ایڈ، ایل سلویڈور کو کووڈ-19 کی وبا پر قابو پانے اور لوگوں کی زندگیاں بہتر بنانے میں مدد کر رہا ہے:-
1۔ جان بچانے والی کووڈ-19 ویکسینیں اور آلات فراہم کرنا: امریکی حکومت نے ایل سلویڈور کو کووڈ-19 ویکسین کی 3.2 ملین خوراکیں عطیے کے طور پر دی ہیں۔ یہ عطیہ اُن 550 ملین سے زیادہ خوراکوں کا حصہ ہے جو امریکہ نے دنیا کے 115 سے زائد ممالک کو بطور عطیہ بھجوائی ہیں۔ بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ کام کرتے ہوئے امریکہ نے وسطی امریکہ کے دیگر ممالک کو بھی کورونا ویکسین کی خوراکیں فراہم کی ہیں۔ اِن میں ہونڈوراس کو 4.2 ملین سے زیادہ اور گوئٹے مالا کو 8.5 ملین سے زیادہ عطیے کے طور پر دی جانے والی خوراکیں بھی شامل ہیں۔
یو ایس ایڈ کے ذریعے ایل سلویڈور کو امریکی امداد سے لیبارٹری اور ہسپتال کے لیے آلات خریدنے اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے اُن کارکنوں کو تربیت دینے میں بھی مدد ملی جو مریضوں کا علاج کرتے ہیں اور ویکسینیں لگاتے ہیں۔ مارچ تک ایل سلویڈور کے 66 % شہریوں کو مکمل طور پر کووڈ-19 ویکسین لگائی جا چکی ہے۔

2- متعدی بیماریوں پر نظر رکھنا: 2021 میں یو ایس ایڈ نے ایل سلویڈور کی کووڈ-19 کا ایک ہنگامی قومی آپریشن سنٹر قائم کرنے میں مدد کی۔ ایل سلویڈور کی حکومت اس وقت یو ایس ایڈ کی مدد سے تیار کیے جانے والے نظام کو اِس سنٹر میں توسیع کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے تا کہ متعدی بیماریوں پر نظر رکھی جا سکے۔ اس کے علاوہ مذکورہ توسیع کا مقصد بیماریوں کے خطرات کے لیے بہتر تیاری اور ان سے نمٹنے اور مستقبل میں پھلینے والی وبائی امراض کو روکنے کی خاطر مریضوں کے علاج اور حفاظتی ٹیکے لگانا بھی ہے۔
3- کووڈ-19 کی قیمتی ویکسینوں کو محفوظ رکھنا: یو ایس ایڈ نے ایل سلویڈور کے “نیشنل کولڈ چین امیونائزیشن سسٹم” [ویکسینوں کو محفوظ رکھنے کے نظام] کو ریموٹ کے ذریعے درجہ حرارت کا پتہ چلانے والی ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے بہتر بنایا ہے۔ اس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ کووڈ-19 ویکسینیں اس وقت تک ٹھنڈی رکھی جا سکیں جب تک کہ ان کو عوام کو نہیں لگا دیا جاتا۔ یہ ٹیکنالوجی ایل سلویڈور کی وزارت صحت کو ویکسین کی نقل و حمل کے دوران درجہ حرارت کی تبدیلیوں سے آگاہ رکھتی ہے۔ اس وقت اسے ملک کے پانچ خطوں میں استعمال کیا جا رہا ہے اور بعد میں اسے ملک بھر میں 162 ویکسی نیشن مراکز تک پھیلا دیا جائے گا۔
4- عملی تجربات شیئر کرنا: یو ایس ایڈ پورے شمال وسطی امریکہ اور دیگر ممالک سے ٹیموں کو بلاتا ہے تاکہ کووڈ-19 کے علاج کے دوران حاصل ہونے والے تجربات کے بارے میں اُنہیں بتایا جا سکے۔ جولائی میں ایل سلویڈور اور اس کے بعد میں گوئٹے مالا اور ہونڈوراس کے ساتھ تکنیکی تبادلے ہوں گے۔

5- ویکسی نیشن ٹیموں کی تربیت: یو ایس ایڈ نے ایل سلویڈور میں کووڈ-19 ویکسی نیشن کی چھ ہزار ٹیموں کی مریضوں کا ریموٹ علاج کرنے کی خاطر ‘ ٹیلی میڈیسن’ کی تربیت میں مدد کی۔ یو ایس ایڈ کی تکنیکی مدد سے ‘ ہاسپیٹل ایل سلویڈور ٹیلی میڈیسن سنٹر’ نامی ادارہ علاقائی طبی اداروں کے کارکنوں کو تربیت دے گا۔ یو ایس ایڈ کے شراکت کار ایسے میں وزارت تعلیم کے عملے کو تربیت دینے میں بھی مدد کر رہے ہیں جب یہ وزارت ‘ بیک ٹو کلاس روم ‘ کے نام سے ایک قومی حکمت عملی متعارف کرانے جا رہی ہے۔
دریں اثنا، یو ایس ایڈ کے اقتصادی مسابقت کے پراجیکٹ کے تحت ایل سلویڈور کے بڑے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی روزگار مہیا کرنے اور کووڈ-19 کے بعد معاشی بحالی کو تیز تر کرنے میں مدد کی جا رہی ہے۔ ان کاروباروں کو یو ایس ایڈ کی مدد کے نتیجے میں 2020 اور 2021 میں نئے کاروباری سودوں اور برآمدات کی وجہ سے 137 ملین ڈالر کی آمدنی ہوئی۔ 2021 میں ایل سلویڈور کی جی ڈی پی میں بہتری آئی۔ ورلڈ بینک کے مطابق اس سال جی ڈی پی میں 2.9 فیصد کا اضافہ متوقع ہے۔
یہ مضمون میڈیم پر بھی شائع ہو چکا ہے۔