حال ہی میں رابرٹ صالح کو “نیویارک جیٹس” نامی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا ہے۔ امریکہ کی نیشنل فٹ بال لیگ (این ایف ایل) کی کسی ٹیم کی قیادت کرنے والے پہلے مسلمان کی حیثیت سے انہوں نے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔
صالح لبنانی تارکین وطن کے بیٹے ہیں۔ وہ ریاست مشی گن میں پیدا ہوئے اور پلے بڑھے۔ امریکہ میں مسلمان برداری نے نیویارک جیٹس کے ہیڈ کوچ کے عہدے پر اُن کی ترقی کا پرجوش انداز سے خیرمقدم کیا ہے۔ 14 جنوری کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صالح نے اپنے آبائی شہر کے حوالے سے اپنی کامیابی کی اہمیت کے بارے میں اظہار خیال کیا۔
انہوں نے کہا، “جس شہر سے میرا تعلق ہے یعنی ڈیئربورن مشی گن، وہاں فاخرانہ فضا پائی جاتی ہے۔ یہ ایک منکسرانہ تجربہ ہے۔” ڈیئربورن میں فی کس آبادی کے حساب سے امریکہ میں مسلمانوں کی سب سے زیادہ آبادی ہے۔
کامیابی کے مراحل

جیٹس کے ساتھ پانچ سال کا معاہدہ کرنے سے قبل، صالح نے سان فرانسسکو فورٹی نائنرز ٹیم میں چار سیزنوں تک مدافعتی رابطہ کار کے طور پر خدمات انجام دیں اور ٹیم کو 2020ء کے سپر باؤل میں پہنچنے میں مدد کی۔ اس سے پہلے وہ جیکسن ویل جیگوارز، سی ایٹل سی ہاکس اور ہیوسٹن ٹیکسنز کے دفاعی معاون رہے۔
تاہم، اُن کی فٹ بال کی پیشہ وارانہ زندگی وجود میں نہ آتی اگر قومی تاریخ کا ایک اندوہناک واقعہ یعنی 11 ستمبر 2001 کے ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملے نہ ہوئے ہوتے۔
شمالی مشی گن یونیورسٹی سے، جہاں وہ فٹ بال ٹیم میں “سٹارٹر” (آغاز کرنے والی) پوزیشن پر کھیلا کرتے تھے، گریجوایشن کرنے کے بعد صالح نے مالیات کے شعبے میں اپنی پیشہ وارانہ زندگی کا آغاز کیا۔ مگر اُن کے بھائی، ڈیوڈ کے موت سے اُس وقت بال بال بچنے نے ہر ایک چیز تبدیل کر کے رکھ دی جب ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے جنوبی ٹاور میں ڈیوڈ کے دفتر سے طیارے آ کر ٹکرائے۔
صالح نے رسالے “سپورٹس السٹریٹڈ” کو بتایا کہ اُن کے بھائی کے بال بال بچنے نے اُنہیں اُس چیز پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد کی جسے وہ ہمیشہ سے کرنا چاہ رہے تھے یعنی (امریکی) فٹ بال کی کوچنگ کرنا۔ انہوں نے 2002ء میں کالج کی سطح پر کوچنگ کا آغاز کیا اور 2005ء میں این ایف ایل کی ہیوسٹن ٹیکسنز نامی ٹیم نے ان کی خدمات حاصل کر لیں۔

مستقبل کے منصوبے
صالح کسی زمانے کی ایک ایسی مشہور ٹیم کی قیادت کرنے جا رہے ہیں جو حالیہ برسوں میں کامیابی کے لیے جدوجہد کرتی چلی آ رہی ہے۔ 14 جنوری کو جیٹس کے ہیڈ کوچ کی حیثیت سے تعارف کے موقع پر صالح نے ٹیم کی تعمیر نو کے لیے شراکت کاری کے لائحہ عمل کا ایک خاکہ پیش کیا۔
انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا، “اس میں وقت تو لگے گا مگر ہر وہ کام جو ہم کریں گے اس کا مقصد مستقبل میں چیمپین شپس جیتنا ہوگا۔ ہم بہت پراعتماد ہیں۔”