این 95 ماسک کا فلٹر ایجاد کرنے والے امریکی سائنس دان سے ملیے

جب 1990 کی دہائی میں پیٹر سائی نے وہ مواد تیار کیا جس نے این 95 ماسک کی تیاری کو ممکن بنایا تو انہیں توقع نہیں تھی کہ عشروں بعد یہ لاکھوں کروڑوں انسانوں کی زندگیاں بچائے گا۔

کووڈ-19 کی عالمی وبا کے دوران، وائرس اور بیکٹیریا کو روکنے والے اس ماسک کو آج، دنیا بھر میں ہنگامی صورت حال میں سب سے پہلے پہنچنے والا عملہ، طبی شعبے کے پیشہ ور افراد اور خطرات کا سامنا کرنے والے لوگ  استعمال کر رہے ہیں۔

سائی نے کہا، “غیرمعمولی وقت میں، میری ایجاد محض ایک عام سی ایجاد ہے۔”

سائی کو برقی چارج والے اس کپڑے کو جس سے این 95 تیار کیا جاتا ہے، تیار کرنے میں ایک دہائی سے زیادہ کا عرصہ لگا۔

سائی 1981 میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے تائیوان سے امریکہ آئے۔ سائی نے انجنیئرنگ اور مادی سائنسوں جیسے مختلف مضامین میں 500 کریڈٹ مکمل کرنے کے بعد، مادی سائنس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ سائی نے بتایا، “کریڈٹوں کی یہ تعداد پی ایچ ڈی کی پانچ  ڈگریوں کے برابر ہے۔”

سائی کنساس یونیورسٹی کے اپنے پروفیسر کے ساتھ  یونیورسٹی آف ٹینیسی، ناکس وِل چلے گئے جہاں بعد میں وہ بھی پروفیسر بنے۔

وہاں پر سائی نے ایک ایسا مواد تیار کرنے والی تحقیقی ٹیم کی سربراہی کی جو ہوا کو صاف کرنے کے لیے برق سکونی سے چارج شدہ کپڑے کے ذریعے ذرات کو جمع کر سکے۔ 1992ء میں ٹیم نے منفی اور مثبت برقی چارجوں والا ایسا کپڑا تیار کیا جو گرد، بیکٹیریا اور وائرسوں جیسے ذرات کو کھینچ  لے اور اس سے قبل کہ وہ  ماسک سے گزریں، پولرائزیشن (تقطیب) کے ذریعے اِن میں سے 95 فیصد کو جمع کر لے۔

سائی نے کہا، “ابتدا میں ہمارا مقصد برقی چارج والے اِن کپڑوں کو گھروں میں ہوا کے فلٹروں جیسے فلٹروں میں استعمال کرنا تھا۔”

 پیلی ڈوریوں والے لائن میں رکھے سفید ماسک (© Shutterstock)
تصویر میں دکھائے گئے این 95 ماسک ہوا میں موجود کورونا وائرس سمیت 95 فیصد ذرات کو موثر طریقے سے روکتے ہیں۔ (© Shutterstock)

اس دریافت کے نتیجے میں جلد ہی این 95 ماسک تیار ہو گیا کیونکہ یہ بھی فلٹر کی ہی ایک ایسی قسم ہے جو انفرادی طور پر ایک مرتبہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بنیادی طور پر این 95 ماسک تعمیراتی شعبے میں گرد والے ماحولوں میں کام کرنے وا لوں کے لیے بنایا گیا تھا جہاں یہ باریک ذرات کو روک سکتا ہے۔

سائی کے مطابق بیماریوں پر قابو پانے کے امریکی مراکز کو پتہ چلا کہ این 95 ماسک وائرسوں کو بھی اپنی طرف کھنچ اور جمع کر سکتا ہے۔ جب سائی کے کپڑے کو تھری ایم بنانے والوں کے طبی ماسک والے ڈیزائن کے ساتھ جوڑا گیا تو اس کے نتیجے میں وہ ماسک سامنے آیا جو اُس وقت سے دنیا بھر کے طبی پیشہ ور افراد استعمال کر رہے ہیں۔

سائی 2018ء میں استاد کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔ مگر جب کووڈ-19 کی عالمی وبا پھیلی تو ماسکوں کی مانگ میں اضافے کی وجہ سے اِن کی قلت پیدا ہو گئی۔ لہذا وہ ریٹائرمنٹ سے کام کی زندگی میں لوٹ آئے اور  روزانہ 18 سے 20 گھنٹے کام کرنے لگے۔ اُن کی کوشش تھی کہ یہ معلوم کیا جائے کہ این 95 کو دوبارہ استعمال کرنے کے لیے اسے بہترین طریقے سے کس طرح صاف کیا جا سکتا ہے۔

سائی نے دیکھا کہ ابالنے سے، الکوحل سے اور گرم کرنے سے ماسک کا موثرپن ختم ہو جاتا ہے۔ اس دوران انہیں پتہ چلا کے ماسک کو 71 ڈگری سنٹی گریڈ میں گرم کرنے سے بھی مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔ تاہم سائی کا ترجیحی طریقہ یہ تھا کہ وائرس کو قدرتی طور پر مرنے دیا جائے۔ اس کے لیے ماسک کو چھوئے بغیر سات دن تک پڑا رہنے دیا جائے تو اتنے لمبے عرصے تک وائرس کے پڑے رہنے سے وائرس  ماسک کی سطح پر مر جاتا ہے۔

سائی کہتے ہیں کہ اگر کسی کے پاس این 95 ماسک نہیں تو کسی قسم کا ماسک یا ناک اور منہ کو ڈھانپنے والی  کوئی بھی چیز کچھ نہ ہونے سے بہتر ہے کیونکہ اس سے کوڈ-19 کا پھیلاؤ کم ہو جاتا ہے۔

وہ کہتے ہیں، “ماسک پہننا، ہر ایک کے لیے ضروری ہے۔”