Ivanka Trump speaking at lecturn (© Raul Arboleda/AFP/Getty Images)
صدارتی مشیر ایوانکا ٹرمپ 3 ستمبر کو کولمبیا کی خواتین نظامت کاروں کے اعزاز میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں خطاب کر رہی ہیں۔ (© Raul Arboleda/AFP/Getty Images)

عورتوں کی کامیاب کاروباری ملکیت میں مدد کرنے کے لیے محکمہ خارجہ نے کولمبیا میں خواتین کاروباری نظامت کاروں کی اکیڈمی (اے ڈبلیو ای) قائم کی ہے۔

صدر کی مشیر ایوانکا ٹرمپ نے 3 ستمبر کو بوگوٹا میں اس یونیورسٹی کا افتتاح کیا۔ اس تقریب میں ایوانکا ٹرمپ کے ساتھ امریکہ کے نائب وزیر خارجہ، جان سلیون، کولمبیا کی نائب صدر مارتھا لوسیا رامیرز اور محکمہ خارجہ کی اسسٹنٹ سیکرٹری برائے تعلیمی و ثقافتی امور میری روئس بھی شامل تھیں۔ انہوں نے یونیورسٹی کی پہلی 40 خواتین کا خیرمقدم کیا۔

ایوانکا ٹرمپ نے اپنی تقریر میں کہا، “وائٹ ہاؤس اس امر کو یقینی بنانے کا عزم کیے ہوئے ہے کہ دنیا بھر کی عورتوں کو معیشت میں شرکت کرنے کے برابر کے مواقع حاصل ہوں۔”

اے ڈبلیو ای 2019ء کے اوائل میں شروع کیے جانے والے عورتوں کی آفاقی ترقی اور خوشحالی کے پروگرام کا ایک حصہ ہے۔ اس پروگرام کا مقصد عالمی معیشت میں عورتوں کی شرکت کو یقینی بنا کر 2025ء تک ترقی پذیر ممالک کی پانچ کروڑ عورتوں کی مدد کرنا ہے۔

اے ڈبلیو ای دنیا کے 26 ممالک میں قائم کی جائیں گی۔ اس پروگرام کے تحت شخصی طور پر اور آن لائن کلاسوں کے ذریعے  کاروباری نظامت کار عورتوں کی سرپرستی کی جاتی ہے۔ آن لائن کلاسوں کی بنیاد ایریزونا کی ریاستی یونیورسٹی کے تھنڈر برڈ سکول اور تانبے کی کان کنی کی ‘ فری پورٹ میکمون رین کمپنی’ کی جانب سے تیار کردہ “ڈریم بلڈر” (خواب پورا کرنے والے) نامی پروگرام پر ہے۔ اس میں عورتیں کاروباری منصوبے تیار کرنا، سرمائے کا انتظام کرنا اور کاروباری نیٹ ورک سے فائدہ اٹھانا سیکھتی ہیں۔ ڈریم بلڈر کی تربیت کے علاوہ اس پروگرام میں مقامی مقررین کی تقاریر، نیٹ ورکنگ کے مواقع اور صلاحیتیں بڑہانے کی سرگرمیاں بھی شامل ہوتی ہیں۔ یہ تمام امور عورتوں کے اپنے کاروباروں کو ترقی دینے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔

ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ:

ایوانکا ٹرمپ:

آج ہم نے خواتین کاروباری نظامت کاروں کی اکیڈمی کا افتتاح کیا۔ مجھے اس یونیورسٹی کی اولین شرکا سے ملنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ یہ 40 پرجوش کاروباری نظامت کار خواتین کا ایک گروپ ہے! یہ باہمت عورتیں مستقبل کی روح کی عملی صورتیں ہیں اور میں اُن اثرات کی منتظر ہوں جو ان کی کامرانیوں کے نتیجے میں  ہماری دنیا پر مرتب ہوں گے ۔

نائب وزیر خارجہ سلیون نے کہا، “عورتوں کے معیشت میں مکمل طور پرمربوط کرنے کو یقینی بنانے کا نتیجہ ایسے فوائد کی شکل میں نکلتا ہے جو ہمیں نظر آتے ہیں اور جنہیں ہم گِن سکتے ہیں۔ کچھ تخمینوں کے مطابق، محنت کشوں کی منڈیوں میں عالمی صنفی فرق کو ختم کرنے سے دنیا کی مجموعی پیداوار میں 12 کھرب ڈالر تک کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔”