جان بچانے والی اینٹی ریٹرو وائرل دواؤں کی بدولت، ایچ آئی وی / ایڈز کی تشخیص کو اب سزائے موت کا پروانہ نہیں سمجھا جاتا اور اس بیماری کو 2030ء تک ختم کرنے کی ایک عالمی کوشش جاری ہے۔ لیکن ایچ آئی وی میں مبتلا لوگوں کے لیے بدنامی کے داغ اورعلاج کی سہولتوں تک رسائی حاصل کرنے میں ان کی مشکلات نے اس بیماری کو صحت کے ایک چیلنج کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کا ایک مسئلہ بھی بنا دیا ہے۔
Médecins Sans Frontières یعنی سرحدوں سے ماورا ڈاکٹروں کی تنظیم کی نور رعد کے مطابق، ایچ آئی وی میں مبتلا لوگوں کے بارے میں بے بنیاد مفروضات ابھی تک عام ہیں اور وہ انہیں ایک کمیونٹی کی حیثیت سے پسماندہ رکھنے کا سبب بن رہے ہیں۔ وہ مثال دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ لوگ ابھی تک اس جھوٹے تصور کا شکار ہیں کہ ایچ آئی وی کی بیماری صرف ہم جنس پرست مردوں کو ہوتی ہے یا آپ محض کسی مریض کو چھو لینے یا اس کے گلاس میں کچھ پی لینے سے ایچ آئی وی میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ لوگوں کو یہ احساس بھی نہیں ہے کہ ایک ہی سوئی سے دو یا دو سے زیادہ افراد کو ٹیکے لگانے سے بھی یہ بیماری لگ سکتی ہے۔
اس طرح کے غلط تصورات، مریضوں کے ڈپریشن اور دوسرے دماغی امراض میں مبتلا ہونے کے خطرات پیدا کرتے ہیں۔ رعد نے کہا، “اس کا انجام یہ ہوتا ہے کہ مریض خود کو انتہائی تنہا محسوس کرنے لگتے ہیں اور ساتھیوں کے سہارے سے محروم ہوجاتے ہیں۔”
اس کے باوجود کہ بہت سے ممالک میں ایچ آئی وی میں مبتلا لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے قوانین موجود ہیں، لیکن ان قوانین پر ہمیشہ عمل نہیں کیا جاتا۔ بعض لوگ شفاخانوں تک جانے یا دوائیں حاصل کرنے کی استطاعت بھی نہیں رکھتے۔
جسم فروش، ہم جنس پرست مرد اور منشیات استعمال کرنے والے لوگ جن کی سرگرمیوں کو اکثر جرم قرار دیا جاتا ہے، قانون کے تحت سزا پانے اور اپنی کمیونٹی کی نظروں میں گر جانے کے خوف سے، ہوسکتا ہے کہ مدد حاصل نہ کرسکتے ہوں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ لوگ جنہیں معلومات، تعلیم اور صلاح مشورے کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے، وہی اسے حاصل نہیں کر پاتے۔ حتیٰ کہ ایسا اُن جگہوں پر بھی ہوتا ہے جہاں یہ سب سہولتیں دستیاب ہوتی ہیں۔
رعد کے مطابق ذیل میں دیئے گئے طریقوں سے ایچ آئی وی میں مبتلا لوگوں میں بدنامی کا احساس کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے:
- ایچ آئی وی کے پھیلاؤ سے متعلق افسانوں اور حقائق کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کیجیے۔
- جب آپ ایچ آئی وی میں مبتلا لوگوں کے بارے میں لطیفے یا ہتک آمیز باتیں سنیں تو اس کے خلاف آواز اٹھائیں۔
- کسی مقامی غیر سرکاری تنظیم یا کسی ایسی مدد گار تنظیم میں شامل ہو جائیے، جو ایچ آئی وی میں مبتلا لوگوں کو بدنامی کے داغ سے بچانے یا ان لوگوں کو دوائیں فراہم کرنے کے لیے کام کرتی ہو۔
- انفیکشن کی روک تھام کی تدابیر اور اپنے ساتھیوں کو مکمل معلومات فراہم کرنے کے لیے کسی ورکشاپ یا تربیتی اجلاس کا اہتمام کیجیے تاکہ ان لوگوں کو جو ایچ آئی وی میں مبتلا ہیں، بد سلوکی کا نشانہ نہ بنایا جا سکے یا ان کے بارے میں غلط رائے نہ قائم کی جا سکے۔
- اگر آپ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جو ایچ آئی وی میں مبتلا ہے تو اس کی حالت کے بارے میں بات کرنے کے لیے کسی محفوظ جگہ کا بندوبست کریں۔ وہ کہتی ہیں، “سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان لوگوں کا اعتماد حاصل کیا جائے اور انہیں یہ احساس دلایا جائے کہ ان کے بارے میں کوئی غلط رائے نہیں قائم کی جا رہی۔”