Woman talking at lectern (State Dept.)
ایچ آئی وی/ایڈز کے خاتمے سے متعلق امریکی حکومت کے کاموں کی رابطہ کار، سفیر ڈیبرا ایل برکس کا کہنا ہے کہ دنیا "ایچ آئی وی پر قابو پانے" کے قریب پہنچ چکی ہے۔ (State Dept.)

سفیر ڈیبرا ایل برکس کے ذمے دنیا کا ایک اہم ترین کام ہے یعنی وہ ایڈز کے خاتمے کے امریکی پروگرام کی نگرانی کرتی ہیں۔ تاریخ میں کسی بیماری کا مقابلہ کرنے کے لیے کسی ایک ملک کی جانب سے کیا جانے والا یہ سب سے بڑا کام ہے۔

برکس ‘ایڈز سے چھٹکارا پانے کے لیے صدر کے ہنگامی منصوبے’ (پیپفار) کی سربراہ ہیں۔ 2003 میں شروع کیے گئے اس منصوبے کا مقصد ایچ آئی وی/ ایڈز سے بری طرح متاثرہ ممالک میں زندگی بچانے کی خاطر علاج معالجے کی سہولتیں مہیا کرنا تھا۔ وہ کہتی ہیں، “پیپفار کے آغاز سے قبل بہت سے ملکوں میں کسی کو ایچ آئی وی لاحق ہونے کا مطلب سزائے موت ہوتا تھا۔ آج 15 برس بعد پیپفار کے تحت ایک کروڑ 40 لاکھ  سے زائد زندگیاں بچائی جا چکی ہیں اور ہم صحت عامہ کو لاحق خطرے کے طور پر اس وبا کے خاتمے کے جتنے قریب آج پہنچ چکے ہیں اتنے پہلے کبھی نہیں تھے۔”

Man talking to people through pharmacy window (© Brent Stirton/Getty Images)
پیپفار کے ساتھ مل کر کام کرنے والا کینیا کا ایک ہسپتال۔ کینیا کا شمار ایچ آئی وی پر قابو پانے والے اُن “زیادہ تعداد میں ایچ آئی وی کے مریضوں” کے حامل ممالک میں ہوتا ہے جہاں2020 تک ایچ آئی وی پر قابو پانے کے واضح امکانات موجود ہیں۔ (© Brent Stirton/Getty Images)

برکس نے 1985 میں امریکی محکمہ دفاع میں متعدی امراض کی  عسکری تربیت یافتہ معالج کے طور پر اپنی پیشہ وارانہ زندگی کا آغاز کیا۔ ان کا تخصص ایچ آئی وی/ایڈز کی ویکسین پر تحقیق کرنا تھا۔ 2003 سے 2006 کے درمیانی عرصہ میں کرنل کے عہدے پر فائز برکس کے زیرقیادت انتہائی موثر ایچ آئی وی ویکسین کے آزمائشی تجربات کیے گئے۔ ان تجربات سے تصدیق ہوئی کہ مستقبل کی ویکسین ایچ آئی وی انفیکشن کو روک سکتی ہے۔

پیپفار کے 15 برس مکمل ہونے پر برکس نے ایڈز کے خاتمے کے لیے عالمگیر جددوجہد سے متعلق اپنے مشاہدات بیان کیے ہیں۔

شیئر امریکہ: آپ کے خیال میں پیپفار نے ایڈز کے خلاف عالمگیر جدوجہد میں کون سے تین اہم ترین سبق حاصل کیے ہیں؟

برکس: ہم نے بہت سے سبق سیکھے جن کا چناؤ کرنا آسان نہیں۔ تاہم اگر مجھے انتخاب کرنا  پڑے تو میں کہوں گی کہ:

  • اگر آپ کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کی اولین ترجیح ہرصورت میں لوگ ہونے چاہییں۔ اگر آپ لوگوں کے ساتھ عزت سے پیش نہیں آتے اور دردمندی و احتساب کے ماحول کو فروغ نہیں دیتے تو آپ اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکتے۔
  • اعداد و شماراس کا اہم ترین جزو ہیں۔ کسی مسئلے کو حل کرنے کے لیے آپ کو تمام معروضی حقائق کو سمجھنا ہوگا اور یہ دیکھنا ہو گا کہ آپ جو کچھ کر رہے ہیں کیا اس کے نتائج ظاہر ہو رہے ہیں، نیز اگر کوئی دیگر نتیجہ خیز طریقہ سامنے آ رہا ہے تو تیزی سے خود کو اس کے مطابق ڈھال لیں۔
  • اگر کوئی کام مفید ہو تو اسے مشکل جان کر پیچھے مت ہٹیں۔ جیسا کہ نیلسن منڈیلا نے نہایت دانشمندانہ طور سے کہا تھا، “جب تک کوئی کام ہو نہیں جاتا اسی وقت تک وہ ناممکن ہی دکھائی دیتا ہے۔” اپنے شراکت داروں کے ساتھ کام کرتے ہوئے پیپفار نے کئی ایک ایسے کام سرانجام دیے ہیں جو کبھی ناممکن دکھائی دیتے تھے۔
Young child being tended to by medical worker (© Foto24/Gallo Images/Getty Images)
جنوبی افریقہ میں ایک لڑکے کا ایچ آئی وی کا ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔ پیپفار پروگرام کے آغاز سے لے کر آج تک ایچ آئی وی سے پاک ایسے 22 لاکھ بچے پیدا ہو چکے ہیں جن کو بصورت دیگر اس مرض کے لاحق ہونے کا امکان ہو سکتا تھا۔ (© Foto24/Gallo Images/Getty Images)

شیئر امریکہ: آپ کو امریکہ کی جانب سے ایڈز کے حوالے سے عالمی رابطہ کار کے طور پر کام کرتے  ہوئے چار برس ہو چکے ہیں۔ آپ کے “فخریہ ترین لمحات”  کون سے ہیں اور کیوں؟

برکس: مجھے دنیا بھر میں ان لاکھوں مردوں، عورتوں اور بچوں پر غیرمعمولی طور پر فخر ہے اور ان کے حوالے سے میں انتہائی عاجزی کا اظہار کرتی ہوں جن کی ہم نے خدمت کی۔ ان میں ہر ایک نے اپنی ایچ آئی وی کی حالت سے آگاہی پانے، ایچ آئی وی سے متاثر ہونے کی صورت میں زندگی بچانے کے علاج معالجے تک رسائی اور ناصرف اپنی صحت بلکہ اپنے شرکائے زندگی اور اہلخانہ کے تحفظ کے لیے علاج جاری رکھنے کا دلیرانہ قدم اٹھایا۔ آخرمیں پیپفار کو کامیابی، انہی کی بدولت ملی۔

شیئر امریکہ: آپ کے خیال میں آئندہ 15 برس میں پیپفار کو پیش آنے والے مسائل اور اسے حاصل ہونے والی کامیابیاں کیا ہوں گی؟

برکس: اس وقت ہمارا سب سے بڑا کام اپنی پیش رفت کو تیز کرتے ہوئے ان غیرمعمولی کامیابیوں کو آگے بڑھانا ہے۔ جدید تاریخ میں پہلی مرتبہ ہمارے پاس کسی ویکسین یا علاج کے بغیر کسی وبا پر قابو پانے کے ذرائع موجود ہیں جن کی بنیاد پر بالاآخر ایچ آئی وی کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔

پیپفار کی معاونت سے ایچ آئی وی سے بری طرح متاثرہ 13 ممالک، 2020  تک اس وبا پر قابو پانے کوتیار ہیں۔ ان کوششوں کی بدولت ایسے 50 سے زیادہ ممالک میں اس وبا پر قابو پانے کی منصوبہ بندی ممکن ہو سکے گی جنہیں ‘پیپفار کی معاونت حاصل ہے۔ اگر ہم اس وبا پر پائیدار کامیابی  سے قابو پالیں تو ویکسین یا علاج کی موجودگی میں ہم ایچ آئی وی کے خاتمے کی منزل کے قریب پہنچ جائیں گے۔

#PEPFAR15 کی تقریبات میں شامل ہوں اور دیکھیں کہ جو کبھی ناممکن دکھائی دیتا تھا وہ کیسے ممکن ہوا۔