ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف جنگ کے عالمی صحت پر مرتب ہونے والے دور رس اثرات

نمیبیا میں اپنے بچے کو اٹھائے کھڑی ایک عورت (PEPFAR/Veronica Davison)
ایک افریقی عورت نے رنگ برنگے کپڑے سے اپنے جسم کے ساتھ بندھے بچے کو باندھ رکھا ہے (PEPFAR/Veronica Davison)

ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف جنگ میں امریکہ کی 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری نے شراکت کار ممالک کو اس بیماری سے نمٹنے اور لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں با اختیار بنا دیا ہے۔

امریکی حکومت کے ایڈز سے نمٹنے والے امریکی صدر کے ہنگامی منصوبے (پیپ فار) کا آغاز 2003 میں ہوا۔ پیپ فار کے تحت اب تک 25 ملین سے زائد انسانی زندگیاں بچائیں جا چکی ہیں اور ایچ آئی وی سے پاک 5.5 ملین بچوں کی پیدائش میں مدد ملی ہے۔ ایچ آئی وی کی بیماری 2004 میں اپنے عروج پر تھی۔ اس کے بعد اب تک اِس سے ہونے والی اموات میں 68 فیصد کمی آئی ہے۔ اس کمی کی ایک بڑی وجہ امریکی صدر کا پیپ فار پروگرام ہے۔

گوکہ پیپ فار منصوبے کے تحت بنیادی توجہ ایچ آئی وی/ایڈز کے خاتمے پر مرکوز کی جاتی ہے مگر اس پروگرام سے صحت عامہ میں آنے والیں بہتریوں کی وجہ سے دنیا کے ممالک کو صحت کے دیگر چیلنجوں سے نمٹنے اور مستقبل میں بیماریوں کے خطرات کا سامنا کرنے میں بھی مدد ملی ہے۔

امریکہ کے ایڈز کے عالمی رابطہ کار اور صحت سے متعلق سفارت کاری کے نمائندے، ڈاکٹر جان  نکنگے سانگ نے کہا کہ “ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف جنگ جیتنے سے حاصل ہونے والے فوائد کا تحفظ کرتے اور اِن میں اضافہ کرتے ہوئے ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ایچ آئی وی/ایڈز کے بنائے گئے اس حیرت انگیز پلیٹ فارم کو دیگر وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔ نئے وبائی امراض کا مقابلہ کرنے کے لیے اب ہمیں نئے نظام بنانے کی ضرورت نہیں۔ ہمیں موجودہ پلیٹ فارموں کو ہی استعمال کرنا چاہیے۔”

پیپ فار نے ٹیسٹ کرنے والی لیبارٹریاں بنائیں، میڈیکل سامان کے رسدی سلسلے تشکیل دیئے اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے 325,000 کارکنوں کو تربیت دی۔ ان سرمایہ کاریوں سے دنیا کے ممالک کو حفظان صحت کے بحرانوں سے نمٹنے میں مدد ملی۔ اس کی ایک مثال مغربی افریقہ کے ممالک کا 2014 میں ایبولا وبا کا مقابلہ کرنے میں پیپ فار کی لیبارٹریوں کا استعمال (پی ڈی ایف، 7.6 ایم بی) ہے۔ کووڈ-19 وبا کے دوران بے شمار ممالک نے صحت عامہ کے حوالے سے پیپ فار کی اِن پیشرفتوں سے استفادہ کیا۔

جنوری میں پیپ فار کی 20ویں سالگرہ کے موقع پر صدر بائیڈن نے کہا کہ “شراکت کار ممالک کے صحت کے نظاموں میں کی جانے والی دو دہائیوں کی سرمایہ کاریوں نے کووڈ-19، ایم پاکس، اور ایبولا جیسے صحت کے دیگر بحرانوں سے نکلنے کی ملکوں کی صلاحیتیں بہتر بنانے میں مدد ملی ہے۔”

صحت مند معاشروں کو فروغ دینا

گرافک جس پر بچے کو اٹھائے ہوئے ایک افریقی عورت کی تصویر کے ساتھ بچوں کی شرح اموات میں کمی کے بارے میں عبارت موجود ہے (State Dept./H. Efrem)
(State Dept./H. Efrem)

پیپ فار نے دنیا کے ممالک کو بڑی بڑی سماجی اور اقتصادی ترقیاں کرنے کے قابل بنایا ہے۔ سان فرانسسکو کے صحت کی پالیسی کے ریسرچ گروپ کائزر فیملی فاؤنڈیشن کی دسمبر 2022 کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پیپ فار کے شراکت دار ممالک نے مندرجہ ذیل کامیابیاں حاصل کی ہیں:-

  • بچوں کی شرح اموات میں 35 فیصد کمی اور ماؤں کی شرح اموات میں 25 فیصد کمی۔
  • بچوں کی حفاظتی ٹیکے لگوانے کی شرح میں 10 فیصد اضافہ۔
  • سکول نہ جانے والی لڑکیوں کی تعداد میں 90 فیصد جبکہ سکول نہ جانے والے لڑکوں کی تعداد میں 8 فیصد کمی۔
  • مجموعی ملکی پیداوار میں 2.1 فیصد فی کس اضافہ۔

زیمبیا میں گزشتہ 20 برس میں متوقع عمر کی حد 44 برس سے بڑھکر 62 برس ہو گئی۔ امریکی انسٹی ٹیوٹ  برائے امن کے مطابق اس کی بڑی وجہ پیپ فار پروگرام ہے۔

صحت کی سہولتوں کو مربوط بنانا

ایچ آئی وی/ایڈز اور دیگر امراض کے ٹیسٹوں اور علاج کو باہم مربوط بنا کر پیپ فار کے شراکت دار ممالک ایچ آئی وی/ایڈز سے عام طور پر جڑی عورتوں میں رحم کا کینسر، دل کی بیماری اور تپدق [ٹی بی] جیسی بیماریوں کا بہتر طریقے سے علاج کر رہے ہیں۔

عام لوگوں کے مقابلے میں ایچ آئی وی/ایڈز کے مریضوں کو ٹی بی کا مرض لاحق ہونے کے 18 گنا زیادہ خطرات ہوتے ہیں۔ اور یہ ایچ آئی وی/ایڈز سے متاثرہ لوگوں میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہے۔

مشرقی یوگنڈا میں پیپ فار کے تعاون سے (سٹار-ای) کے نام سے ایک پروگرام چلایا جا رہا ہے جس کے تحت ٹی بی اور ایچ آئی وی اور ایڈز سے نمٹنے کی کاروائیوں کو مضبوط بنایا گیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت اِن دونوں بیماریوں کی تشخیص، علاج اور صحت عامہ کے نتائج کو بہتر بنانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔

مغربی کینیا میں  ایچ آئی وی/ایڈز کے ٹیسٹ کرنے والے ایسے کلینکوں سے جہاں دل کے امراض کا بھی علاج کیا جاتا ہے، ایچ آئی وی/ایڈز کی تشخیص میں اضافہ ہوا ہے اور اس سے صحت کے نظاموں میں مربوط طریقے سے علاج کرنا آسان ہو گیا ہے۔

لیبارٹری میں کام کرنے والی ایک خاتون خون ٹیسٹ کر رہی ہیں (PEPFAR)
پیپ فار پروگرام کے تحت چلنے والی لیبارٹریوں سے اُن وباؤں اور بیماریوں سے بہتر انداز سے نمٹنے میں مدد ملی ہے جو ایچ آئی وی/ایڈز کے مریضوں کو متاثر کرتی ہیں۔ (PEPFAR)

جنوبی افریقہ میں پیپ فارکے تحت ‘پِنک ربن ریڈ ربن مہم’ کے کام میں مدد کی جا رہی ہے تاکہ ایچ آئی وی خواتین کو غیرمتناسب طور پر متاثر کرنے والے عورتوں میں رحم کے کینسرسے ہونے والی اموات کو کم کیا جا سکے۔ اس مہم کے تحت سکریننگ اور علاج تک رسائی کو وسعت دی جا رہی ہے، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کو تربیت دی جا رہی ہے اور کلینکوں اور ہسپتالوں کو ضروری سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ “پیپ فار [پروگرام] دنیا بھر میں ترقی کو تیز تر کرنے اور لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے امریکہ کی بے مثال اہلیت کی ایک زبردست مثال بن چکا ہے۔ ہم اپنی عشروں پر  پھیلی ترقی کو لے کر آگے کا سفر جاری رکھیں گے۔”