2009 میں جب ابوجا، نائجیریا کی رہنے والی سنتھیا اوچے گوئکو امید سے  تھیں تو معمول کے طبی معائنے کے دوران اُن میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی۔ یہ جان کر وہ فوری طور پر ڈپریشن میں چلی گئیں۔ انہیں اپنے بچے کی صحت کا خوف تھا اور انہوں نے اسقاط حمل کے بارے میں سوچنا شروع کر دیا۔

اپنے ڈاکٹر اور اپنے شوہر کے اصرار پر گوئکو علاج کے لیے ‘ماں سے بچے کو ایڈز کی منتقلی کی روک تھام کے پروگرام’ کے تحت چلائے جانے والے ایک کلینک میں گئیں۔ کلینک نے گوئکو کو حوصلہ دینے کے ساتھ ساتھ  اینٹی ریٹرو وائرل ادویات فراہم کیں۔ یہ پروگرام مخففاً “پیپفار” کہلانے والے امریکی صدر کے ایڈز ریلیف کے ہنگامی منصوبے کی شراکت سے چلایا جاتا ہے۔

گوئکو نے ایڈز کی تشخیص کے بعد تین بچوں کو جنم دیا۔ وہ کہتی ہیں کہ “جب ہم نے اپنے بچے کا ٹیسٹ کروایا اور یہ منفی آیا تو میں بہت خوش ہوئی۔ وہ میری زندگی کا خوش ترین دن تھا۔”

 زندگیاں بچانا

گوئکو جیسی ماؤں اور ان کے بچوں کو ایچ آئی وی/ایڈز سے بچانا پیپفار کی دیرینہ ترجیح چلی آ رہی ہے۔ اس کے علاوہ یہ  اس پروگرام کی نئی  پانچ سالہ حکمت عملی کا بنیادی اصول بھی ہے جس کے تحت 2030 تک ایچ آئی وی ایڈز کی وبا کو ختم  کرنے کے امریکی وعدے کو پورا کرنا ہے۔

 سنتھیا اوچے گوئکو ڈیسک کے پیچھے بیٹھی ایک عورت سے بات کر رہی ہے (PEPFAR)
سنتھیا اوچے گوئکو (بائیں) نے 2009 میں ایچ آئی وی کی تشخیص کے بعد سے تین صحت مند بچوں کو جنم دیا اور اب وہ دوسری خواتین کو صحت مند رہنے کے بارے میں مشورے دیتی ہیں۔ (PEPFAR)

پیپفار کسی ایک ملک کی طرف سے ایک بیماری کے لیے چلایا جانے والا تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام ہے اور اس کے تحت ایچ آئی وی/ایڈز کے خاتمے کے لیے 100 ارب ڈالر لگائے جا چکے ہیں۔ یکم دسمبر کو جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق 2003 میں اس پروگرام کے آغاز کے بعد سے مندرجہ ذیل کامیابیاں حاصل کی جا چکی ہیں:-

  • 25 ملین انسانی جانیں بچائی گئیں۔
  • ایچ آئی وی کا شکار ہونے والی ماؤں کے ہاں ایچ آئی وی سے پاک 5.5 ملین بچوں کی پیدائش کو ممکن بنایا گیا۔
  • صحت کے شعبے میں کام کرنے والے 340,000 افراد کو تربیت دی گئی۔
  • 2.8 ملین افراد کی تپدق کی روک تھام کی تھیراپی مکمل کرنے میں مدد کی گئی۔

اس وقت پیپفار کے تحت 20 ملین افراد کی جانیں بچانے والے اینٹی ریٹرو وائرل علاج میں مدد کی جا رہی ہے۔

شراکت کاریاں جاری رکھنا

 جان نکینگا سونگ سٹیج پر بیٹھے مائکروفون ہاتھ میں پکڑے تقریر کر رہے ہیں (State Dept./Veronica Davison)
ڈاکٹر جان نکینگا سونگ امریکہ کے ایڈز کے رابطہ کار اور صحت سے متعلق سفارتکاری کے خصوصی نمائندے ہیں۔ ڈاکٹر نکینگا سونگ مانٹریال میں ایڈز 2022 کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ (State Dept./Veronica Davison)

یکم دسمبر کو ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی جانے والی نئی حکمت عملی سے اُن صلاح مشوروں کی عکاسی ہوتی ہے جو امریکہ کے ایڈز کے رابطہ کار اور صحت سے متعلق سفارتکاری کے خصوصی نمائندے، ڈاکٹر جان نکینگا سونگ اور شراکت دار حکومتوں، کثیر الجہتی تنظیموں، صحت عامہ کے ماہرین، سول سوسائٹی اور دیگر شراکت داروں کے مابین کیے گئے ہیں۔ ان کا باہمی مقصد 2030 تک ایچ آئی وی/ایڈز کو صحت عامہ کے خطرے کے طور پر ختم کرنے کے لیے پیپفار کی رہنمائی کرنا ہے۔ حکمت عملی کی اِس دستاویز کو عوامی تبصرے کے لیے بھی جاری کیا گیا تاکہ دنیا بھر کے لوگ اِس پر اپنی رائے کا اظہار کر سکیں۔

نئی حکمت عملی کے تحت پیپفار اور اس کے شراکت کار مندرجہ ذیل کام کریں گے:-

  • عورتوں اور لڑکیوں سمیت ترجیحی طبقات کے حوالے سے صحت کی سہولتوں میں پائیں جانے والیں عدم مساوات کو ختم کرنا۔ یاد رہے کہ مردوں کے مقابلے میں عورتوں اور لڑکیوں کے اس بیماری سے متاثر ہونے کے دو گنا سے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔
  • حکومتوں، کثیرالجہتی تنظیموں، کمیونٹیوں اور دیگر کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے ایچ آئی وی/ایڈز کے خاتمے کی کاروائیوں کو برقرار رکھنا۔
  • نئے ایچ آئی وی انفیکشنوں کو ڈرامائی طور پر کم کرنے اور دیگر بیماریوں اور صحت عامہ کے خطرات سے نمٹنے کے لیے پیپفار کے نظاموں کو استعمال کرنا۔
  • موجودہ پروگراموں کو بہتر بنانے اور ان کی رسائی کو بڑھانے کے لیے نئی شراکت داریاں تشکیل دینا۔
  • متعدی بیماریوں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے نئی اور بہترین سائنسی ایجادات میں سرمایہ کاری کرنا۔

کامیابی کو برقرار رکھنا

پیپفار کے جنوری 2023 میں 20 سال پورے ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر نکینگا سونگ اس امر کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ اس پروگرام کی نوعیت جرائتمندانہ اور اختراعی رہے اور یہ پروگرام صحت کے عالمی چیلنجوں کا سامنا کرنے میں پائی جانے والی خامیوں کی نشاندہی کرے اور اِنہیں دور کرے۔

نکینگا سونگ نے کہا کہ “ہماری جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی اور پیپفار کے مستقبل کی رہنمائی احترام، عاجزی، مساوات، جوابدہی، شفافیت، نتائج اور دیرپا میل جول کے ذریعے کی جائے گی۔” نکینگا سانگ کیمرون میں پیدا ہوئے اور وہ پیپفار کی قیادت کرنے والے پہلے افریقی النسل شخص ہیں۔

گوئکو کی ایچ آئی وی/ایڈز کی تشخیص کو 13 برس گزر چکے ہیں۔ اب وہ ایچ آئی وی سے متاثرہ دیگر خواتین کی صحت مند زندگی گزارنے میں مدد کرتی ہیں۔  وہ ماؤں اور شیر خوار بچوں کی سکریننگ کرتی ہیں، اپنی کہانی سنا کر دوسری عورتوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں جس دوران بعض اوقات وہ اپنے تین صحت مند بچوں کی تصویریں بھی دکھاتی ہیں۔

گوئکو بتاتی ہیں کہ “میں نے اپنے آپ سے کہا کہ اس پروگرام نے واقعی میری مدد کی ہے۔ میں چھپنے کے بجائے [دوسرے] لوگوں کی مدد کر سکتی ہوں۔ میں ان سے کہتی ہوں کہ میرے تین بچے ہیں، اور وہ سب ایچ آئی وی سے پاک ہیں جس سے اُن کی اپنی دوائیں شروع کرنے میں حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔”