2003 میں امریکہ نے دنیا بھر میں ایچ آئی وی/ایڈز کے خاتمے کے لیے امریکی صدر کے مخففاً “پیپ فار” کہلانے والے ایڈز کے ہنگامی امدادی منصوبے کا آغاز کیا۔ آج تقریباً 20 سال بعد، عالمی صحت میں اس پروگرام کی پیشرفت کووڈ-19 سے لوگوں کی جانیں بچانے میں مدد گار ثابت ہو رہی ہے۔
پیپ فار کے ذریعے امریکہ نے دنیا بھر میں ایچ آئی وی/ایڈز کے خاتمے کے لیے تقریباً 100 ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کی ہے جس سے 21 ملین افراد کی جانیں بچائیں گئیں اور ایچ آئی وی کے لاکھوں انفیکشنوں کو روکا گیا۔ تاریخ میں کسی قوم کی طرف سے کسی ایک بیماری سے نمٹنے کا یہ سب سے بڑا کارنامہ ہے۔
صدر بائیڈن نے یکم دسمبرکو ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر کہا کہ دنیا کے ممالک کے صحت کی دیکھ بھال کے نظاموں کو پیپ فار کی بہتریوں نے اِن ممالک کو کووڈ-19 سے احسن طریقے سے نمٹنے کے قابل بنایا ہے۔
بائیڈن نے کہا، “ایسے میں جب ہم نے کووڈ-19 وبائی بیماری کا سامنا کیا ہے، ہم نے پیپ فار کے ذریعے دنیا بھر میں صحت کے نظاموں کو مضبوط بنانے میں اپنی دہائیوں کی طویل سرمایہ کاری سے اضافی فوائد بھی حاصل کیے ہیں۔”
انہوں نے کہا، “[دنیا کے] ممالک کی ایڈز کے خاتمے کی صلاحیتوں کو مضبوط بنا کر ہم نے دیگر بیماریوں کا مقابلہ کرنے کی اپنی اجتماعی صلاحیتوں کو بھی بہتر بنایا ہے۔
PEPFAR continues to save and improve lives through swift and decisive action in the context of COVID-19, focusing on two core goals: advancing global #HIV gains and leveraging the robust public health platforms built with #PEPFAR support for the global #COVID19 response. pic.twitter.com/htx9KT8Edc
— PEPFAR (@PEPFAR) February 8, 2022
پیپ فار پروگرام کے تحت 50 سے زائد ممالک میں کام کیا جا رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت صحت کے مقامی نظاموں کو مضبوط کرنے کے لیے ایک ارب ڈالر سمیت (پی ڈی ایف، 490 کے بی)، پانچ ارب ڈالر سالانہ کی سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔ پیپ فار کے تحت صحت کی سہولیات فراہم کرنے والے ستر ہزار مقامات اور تین ہزار لیبارٹریوں کے علاوہ صحت کے شعبے میں کام کرنے والے تقریباً تین لاکھ افراد کی مدد کی جاتی ہے۔
کووڈ-19 کے ردعمل کے تناظر میں پیپ فار کے تعاون سے رسدی سلسلوں کو ذاتی حفاظتی سامان (پی پی ای)، ویکسینوں اور دیگر طبی سامان کے لیے فریزرز، اور متعدد ممالک میں معلومات جمع کرنے اور اِن پر نظر رکھنے کے لیے کمپیوٹر سسٹمز کی فراہمی کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔
امریکن ریسکیو پلان ایکٹ 2021 کے تحت 250 ملین ڈالر کی اضافی رقم فراہم کی گئی جس کے نتیجے میں متعدد ممالک کی کووڈ-19 سے موثر طریقے سے نمٹنے میں مدد کرنے کی خاطر پیپ فار نے موجودہ شراکت داریوں، نظاموں اور طریقہائے کار کو مندرجہ ذیل طریقوں سے استعمال کیا:-
- کووڈ-19 سے نمٹنے کی خاطر صحت کی دیکھ بھال کرنے والے ہزاروں کارکنوں کی تربیت اور تعیناتی۔ اس دوران وہ ایچ آئی وی کا کام بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
- ایچ آئی وی کا پتہ چلانے کے لیے بنائے گئے نظاموں کو استعمال کرتے ہوئے کووڈ-19 کی شدت والی جگہوں کی نشاندہی کرنا۔
- ایچ آئی وی کی صحت کی سہولیات کے ترسیلی رسدوں کے سلسلوں کے ذریعے لاکھوں کی تعداد میں کووڈ- 19 کی ٹیسٹ کٹوں، پی پی ای اور دیگر ضروری سامان کی فراہمی۔
- پیپ فار کے موجودہ پروگراموں اور شراکت داریوں کے ذریعے لاکھوں لوگوں کو کووڈ-19 کی ویکسینیں لگانا اور ویکسینوں پر اعتماد میں اضافہ کرنے میں دوسرے ممالک کی مدد کرنا۔

مثال کے طور پر زیمبیا میں، پیپ فار نے کووڈ-19 کے تقریباً 2 ملین ٹیکے لگانے میں مدد کی۔ اس پروگرام کا آغاز اگست 2021 میں کثیر تعداد میں ویکسین لگانے والی جگہوں سے ہوا اور بعد میں اسے پورے ملک میں 500 مقامات تک پھیلا دیا گیا۔
ایسواتینی میں کمیونٹی تنظیموں کے ساتھ پیپ فار کی موجودہ شراکت داری نے زیمبیا کی حکومت کو کورونا ویکسینیں لگانے کی شرح بڑھانے میں مدد کی جس سے ہزاروں لوگوں کو اس وبا سے بچایا گیا۔
28 جنوری کو پیپ فار کی انیسویں سالگرہ کےموقع پر وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا، “پیپ فار نے [دنیا کے] ممالک کو صحت کے دیگر خطرات کو روکنے، ان کا پتہ چلانے اور ان سے نمٹنے کے لیے مضبوط مقامی بنیادیں فراہم کرنے میں مدد کی ہے اور عالمی صحت کی حفاظت کو مضبوط بنایا ہے۔ مقامی صحت کے اِن نظاموں نے افریقہ کے بیشتر حصوں میں کووڈ-19 کے ردعمل میں ریڑھ کی ہڈی کا کام کیا ہے۔”