یوکرینی پرچم میں لپٹی رات کی تاریکی میں کھڑی عورتیں (© Kin Cheung/AP)
یوکرین پر روس کے مکمل حملے کے ایک سال مکمل ہونے سے پہلے یوکرین اور امریکی سفارت خانوں کے زیر اہتمام لندن کے ٹریفلگر سکوائر پر منعقد کی جانے والی دعا کی شبینہ تقریب میں شریک لوگ۔ (© Kin Cheung/AP)

یوکرین پر روس کے مکمل حملے کو ایک سال ہو گیا ہے۔ اس موقعے پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اُس قرارداد کے حق میں بھاری اکثریت سے ووٹ دیئے ہیں جس میں یوکرین میں “جامع امن” کے مطالبے کے ساتھ ساتھ روسی فیڈریشن سے اپنی افواج کو یوکرین سے نکالنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ میں امریکی مندوب، سفیر لنڈا تھامس-گرین فیلڈ نے 23 فروری کو ہونے والی ووٹنگ کے بعد کہا کہ “آج کی ووٹنگ حقیقی معنوں میں ایک تاریخی ووٹنگ تھی۔ آپ نے یوکرین پر روس کے غیر قانونی، بلا اشتعال، بڑے پیمانے پر کیے جانے والے حملے کے ایک سال بعد دیکھ لیا ہے کہ دنیا کے ممالک کہاں کھڑے ہیں۔ ہم نے دکھایا ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں یعنی یوکرین کے ساتھ۔” کھڑے ہیں۔

سکرین پر دکھائی دینے والے ووٹنگ کے نتائج: قرارداد کے: حق میں 141، خلاف 7، غیرحاضریاں 32 (Bebeto Matthews/AP)
23 فروری کو یوکرین کی علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنے اور روس کی جارحیت کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والی قرارداد پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی ووٹنگ کے نتائج سکرین پر نظر آ رہے ہیں۔ (Bebeto Matthews/AP)

قرارداد کے حق میں ووٹ دینے والے 141 ممالک میں امریکہ بھی شامل تھا جبکہ صرف چھ ممالک نے قرارداد کی مخالفت میں روس کا ساتھ دیا۔ بتیس ممالک غیر حاضر رہے۔

وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے اقوام متحدہ میں جانے سے پہلے 24 فروری کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ “یوکرین کے ناقابل شکست عزم نے دنیا کو اس کے نصب العین پر اکٹھا کیا۔ دنیا بھر کی باضمیر اقوام یوکرین کی پشت پر متحد ہو کر کھڑی ہیں اور اقوام متحدہ کے ایوانوں سے اٹھنے والی آوازیں بار بار روس سے اُس کی پسند کی جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔”

اقوام متحدہ کا یہ اقدام 2 مارچ 2022 کی اُس ووٹنگ کی طرح ہے جس میں دنیا کے ممالک کی بھاری اکثریت نے یوکرین میں جنگ کی مذمت کی  تھی اور ولادیمیر پوتن سے اس جنگ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ایک سال بعد یہ ووٹنگ اس امر کا ثبوت ہے کہ منصفانہ اور دیرپا امن کے لیے اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں پر عمل کرنا انتہائی اہم ہے۔

وزیر خارجہ بلنکن نے 24 فروری کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں گئے جہاں انہوں نے ایک ایسے وقت اقوام متحدہ کے منشور کی سربلندی کے لیے کونسل کی منفرد ذمہ داریوں کا خاکہ پیش کیا جب پوتن کی جنگ دوسرے سال میں داخل ہونے والی  ہے۔

روس کے وسیع پیمانے پر کیے جانے والے حملے نے یوکرین میں 13 ملین سے زائد افراد کو اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور کیا اور یوکرین میں ہزاروں گھروں، سکولوں، ہسپتالوں اور شہروں کے دیگر بنیادی ڈھانچوں کو تباہ  کر دیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ “منصفانہ امن کے لییے اقوام متحدہ کے منشور کے بنیادی اصولوں یعنی خودمختاری، علاقائی سالمیت، [اور] آزادی کی سر بلندی انتہائی ضروری ہے۔ پائیدار امن کے لیے یہ یقینی بنانا [بھی] انتہائی ضروری ہے کہ روس آرام نہ کر سکے، اپنے آپ کو دوبارہ مسلح اور چند مہینوں یا چند سالوں کے اندر حملے دوبارہ شروع نہ کر سکے۔