ریاست مشی گن میں سائیکلوں کی ایک فیکٹری کے ڈیزائنر اسرائیل کے پہیوں کے انجنیئروں کے ایک نئے ڈیزائن سے مستفید ہو رہے ہیں۔
ڈیرائٹ بائیکس نامی کمپنی کے بانی زیک پاشاک کہتے ہیں، “کسی نئی ٹیم کے ساتھ ایک نئی چیز کی تیاری کے لیے کام کرنا، چیزوں کو مختلف انداز سے دیکھنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔”
پاشاک کی ڈیٹرائٹ بائیکس تل ابیب کی سافٹ وہیل لمیٹڈ کمپنی کے ساتھ مل کر اعلٰی کارکردگی والی ایک ایسی سائیکل تیار کرنے کے لیے کام کر رہی ہے جسے چلانے میں کم قوت صرف ہو اور اُس کی دیکھ بھال آسان ہو۔ یہ شراکت کاری اُن پانچ منصوبوں میں سے ایک منصوبہ ہے جس کے لیے امریکہ کا محمکہِ توانائی اور اسرائیل کی وزارت توانائی مدد کر رہے ہیں۔
مختلف ممالک کی کمپنیوں کے مابین تحقیقی منصوبوں میں اشتراک منافع بخش تو ہو سکتا ہے — مگر یہ ایک — مشکل کام ہے۔ اس طرح کے منصوبوں کے فروغ کے لیے 1977 میں اسرائیل اور امریکہ کی حکومتوں نے “تحقیق و ترقی کی اسرائیل اور امریکہ کی دو قومی فاؤنڈیشن” کی بنیاد رکھی۔ اس فاؤنڈیشن کی مدد سے امریکہ کے نجی شعبے اور اسرائیل کی اعلٰی ٹکنالوجی کی صنعتوں کے درمیان 800 تزویراتی شراکتیں طے پائیں جس کے نتیجے میں نئی کمپنیاں اور تنظیمیں وجود میں آئیں۔
یہ اشتراک پھلے پھولے اور اِن کے نتیجے میں زراعت، الیکٹرونکس، مواصلات اور قابل تجدید اور متبادل توانائی کے شعبوں میں وجود میں آنے والے کاروباروں سے آٹھ ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی۔

اس فاؤنڈیشن کا طریقِ کار کچھ یوں ہے: ہر ایک مشترکہ کاروبار میں ایک بڑی کمپنی کسی چھوٹی کمپنی کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔ بڑی کمپنی کے کردار میں کسی مخصوص چیز کے مقصد کا تعین کرنا اور اِس کی جزئیات طے کرنا شامل ہے جبکہ چھوٹی کمپنی کی توجہ اس چیز کو عملی شکل دینا اور کسی حد تک اسے بنانے پر مرکوز ہوتی ہے۔
فاؤنڈیشن ہر کمپنی کے منصوبے کے تحقیق اور تیاری سے متعلقہ اخراجات کا 50 فیصد ادا کرتی ہے۔ اس کی واپسی صرف اسی صورت میں کرنا ہوتی ہے اگر منصوبہ منافع بخش ثابت ہو۔ اگر کوئی منصوبہ ناکام ہوجائے تو پیسوں کی واپسی ضروری نہیں ہوتی۔ اس پروگرام کے تحت اختراعی خیالات اور خطرات مول لینے والی نسبتاً ایسی چھوٹی کمپنیوں کی مدد کی جاتی ہے جن کو مالی اعانت درکار ہوتی ہے۔
پاشاک کہتے ہیں، “اس انداز سے کسی دوسری کمپنی کے ساتھ کام کرنا ایک اچھی بات ہے۔” پاشاک کی کمپنی امریکہ کے شہروں میں کرائے پر سائیکلیں دینے والی بڑی بڑی کمپنیوں میں سے کچھ کمپنیوں کو سائیکلیں فراہم کرتی ہے۔
سافٹ وہیل سائیکلوں کے ایسے پرزے تیار کر رہی ہے جن پر سائیکلوں کو قابل استعمال حالت میں رکھنے کے لیے سب سے زیادہ لاگت آتی ہے — اور وہ سائیکل کے سب سے زیادہ مہنگے پُرزے یعنی پہیے اور ٹائر ہیں۔ پاشاک کا کہنا ہے، “یہ شراکت کاری … بالآخر کرائے پر سائکلیں دینے والی کمپنیوں کے لیے بچت کا باعث بنے گی اور کاروبار کے پھلنے پھولنے میں مدد دے گی۔”
تل ابیب میں سوفٹ وہیل کے ایان کیپلن کا کہنا ہے کہ اُن کی کمپنی کو “اِس تصور اور جذبے کو ڈیٹرائٹ بائیکس کی ٹیم میں دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے۔”