نیویارک میں 31 اکتوبر 2020 کو ہالووین کے لیے "ٹرِک آر ٹریٹ" کرتے وقت بچے ٹافیاں لے رہے ہیں۔ (© David Dee Delgado/Getty Images)

گو کہ ہیلووین 2,000 سال پرانا “ساہون” نامی سیلٹک تہوار ہے تاہم آج کے امریکہ میں یہ بدل کر ایک جشن کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ اس کی خصوصیات میں خاص لباس پہننے، لوگوں کے گھروں میں جا کر ٹافیاں لینے کی “ٹرِک آر ٹریٹ” نامی رسم اور کدو تراشنے جیسی بچوں کی پسندیدہ سرگرمیاں شامل ہیں۔

امریکہ کے 73 ملین بچوں میں سے بہت سوں کے نزدیک ہیلووین کا مطلب “ٹرِک آر ٹریٹ” یعنی لوگوں کے گھروں میں جا کر محض ٹافیاں مانگنا ہی نہیں ہوتا بلکہ وہ اس موقع پر یونیسیف یعنی اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ کے لیے چندہ اکٹھا کرتے ہیں۔ یونیسیف ترقی پذیر ممالک میں بچوں اور خواتین کی مدد کرتا ہے۔ 72 سالوں میں خاص لباس پہنے سکے جمع کرنے والے امریکی بچے 195 ملین ڈالر اکٹھے کر چکے ہیں تاکہ دنیا بھر کے بچوں کو صحت مند، تعلیم یافتہ اور محفوظ رکھا جا سکے۔

 کیو آر کوڈ جس کے وسط میں کدو بنا ہوا ہے (© UNICEF)
یونیسیف کی “ٹرِک آر ٹریٹ” مہم کا کیو آر کوڈ (© UNICEF)

اس سال یونیسیف کی مہم، “Trick-or-Treat for UNICEF” کے نام سے ڈیجیٹل شکل میں چلائی جا رہی ہے۔ اس میں یونیسیف ہر عمر کے لوگوں کو اپنی ویب سائٹ کے ذریعے کیو آر کوڈ تک رسائی کی دعوت دے رہی ہے جسے سکین کر کے یونیسیف کے فنڈ میں براہ راست عطیات دیئے جا سکتے ہیں۔

ٹافیاں لینے کے لیے جانے والے بچے بھی اپنے محلوں میں بالغ افراد کو کوڈ دکھا سکتے ہیں۔ والدین بھی اپنے سمارٹ فونوں یا سوشل میڈیا پر پس منظر کے طور پر کوڈ کو ایک ماہ تک استعمال کر سکتے ہیں۔

یونیسیف کو امید ہے کہ ڈیجیٹل مہم یونیسیف کے نئے ہمدردوں کی حوصلہ افزائی کرے گی۔ 55 ڈالر کے عطیے سے یوکرین میں پانچ افراد پر مشتمل ایک خاندان کے لیے ہنگامی حالات میں استعمال کی جانے والی حفظان صحت کی کٹ خریدی جا سکتی ہے جبکہ 19 ڈالر سے لوگوں کو سردیوں کی یخ بستہ ہواؤں سے بچانے کے لیے پلاسٹک کا ایک مضبوط ترپال خریدا جا سکتا ہے۔