جب ڈسٹنی ویٹفورڈ 16 برس کی تھی، اسے اپنی ہمسائیگی میں ایک نئے پڑوسی کی آمد کا پتہ چلا: یعنی کچرا جلانے والی ایک بہت بڑی بھٹی کا پلانٹ۔  بالٹی مور میں ویٹفورڈ کے سیکنڈری سکول سے 2 کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پرواقع یہ پلانٹ، سالانہ سینکڑوں کلوگرام زہریلا سیسہ اور پارہ ہوا میں خارج کرتا۔

ویٹفورڈ ہمیشہ خود کو شرمیلی سمجھتی تھی، لیکن وہ جان گئی تھی کہ اسے کچھ  نہ کچھ کرنا ہے۔ اس نے اپنے ساتھی طلبا کو ایک تنظیم، اپنی آواز کو آزاد کرو، کے تحت اکٹھا کیا جس نے اس پلانٹ کے خلاف اور صاف توانائی کے حق میں آواز اٹھائی۔

ویٹفورڈ کے لئے اس کی ایک اہمیت،  ذاتی بھی تھی۔ اس کی والدہ، کیمبرلی کیلی کئی سال تک دمہ کی مریضہ رہ چکی تھیں۔ “کرٹس بے” نامی اس کے علاقے کی ہوا کا شمار میری لینڈ کے آلودہ ترین ہواوًں میں ہوتا ہے اور یہاں کے اکثر رہائشی سانس اور اس سے متعلقہ صحت کے دیگر مسائل کا شکار ہیں۔

یہ گروپ ”صاف ہوا ایک انسانی حق ہے“ کا نعرہ لے کر اُٹھا اور اس کے اراکین نے اپنے محلے کے دروازوں پر دستک دی، کمیونٹی کے جلسوں میں بات کی اور احتجاج منظم کیے۔

اس گروپ نے کاروباری لوگوں کی اس بات پر قائل ہونے میں مدد کی کہ وہ اس منصوبے میں سرمایہ نہ لگائیں۔ نتیجتاً مارچ 2016ء میں میری لینڈ کی ریاست نے اس پراجیکٹ کی تعمیر کے اجازت نامے کو منسوخ کردیا۔

”اپنی آاواز کو آزاد کرو“ کا کام ابھی ختم نہیں ہوا۔ ویٹفورڈ نے، جو اب ٹاوًسن یونیورسٹی میں سال دوئم کی طالبہ ہے،  کہا کہ ”یہ جگہ یا توملک کے سب سے بڑے کچرا جلانے کا پلانٹ ہو سکتی ہے یا پھر مشرقی سمندری ساحل پر سب سے بڑا شمسی توانائی کا فارم۔“

اپنی کمیونٹی کو کچرا جلانے کے منصوبے کے خلاف متحرک کرنے پر ویٹفورڈ نے سال 2016ء کے لیے گولڈمین ماحولیاتی انعام  کے تحت  دیے جانے والے چھ  انعامات میں سے ایک انعام جیتا۔ یہ انعامات  دنیا بھر میں ماحولیات کی وکالت کرنے والوں کو دیے جاتے ہیں۔

175,000 ڈالر مالیت کے انعام سے ویٹفورڈ  اپنے پراجیکٹ  ”اپنی آواز کو آزاد کرو“ کو چلا سکے گی۔ اس نے کہا کہ اس انعامی رقم کی مدد سے وہ تاریخی طور پر آلودہ،  “کرٹس بے”  کو پائیدار شمسی توانائی اور ری سائیکلنگ کے منصوبوں سے بدلنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اس نے کہا،  ‘کرٹس بے میرا گھر ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ اپنے گھر اور اپنے اُن لوگوں کی حفاظت کروں جن کے بارے میں میں فکر مند ہوں۔’

ویٹفورڈ کی طرح، آپ اپنی کمیونٹی میں تبدیلی لا سکتے ہیں۔ کیا آپ کو علم ہے کہ شروعات کہاں سے کی جائیں؟

  • مذہبی تنظیمیں بھی ماحولیاتی سرگرمیوں میں شامل ہونے کا  ایک راستہ  ہیں۔