
پاکستانی تارکین وطن کے فرزند، زاہد قریشی پہلے مسلمان امریکی وفاقی جج ہیں۔
امریکی سینیٹ نے 10 جون کو سابقہ وفاقی سرکاری وکیل اور سابقہ امریکی فوجی، زاہد قریشی کی نیو جرسی ڈسٹرکٹ کے لیے امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج کی حیثیت سے توثیق کی۔
صدر بائیڈن کی وفاقی ججوں کے طور پر زاہد قریشی کی نامزدگی اور اقلیت سے تعلق رکھنے والے دیگر بہت سے امیدواروں کی نامزدگیاں امریکی حکومت میں بائیڈن کی امریکی تنوع اور پیشہ ورانہ وسعت کے لیے کی جانے والی کوششوں کی مکمل طور پر عکاسی کرتی ہیں۔ بائیڈن کی دیگر حالیہ عدالتی نامزدگیوں میں تین افریقی نژاد خواتین اور ایک ایشیائی نژاد خاتون شامل ہے۔
انتظامی شعبے میں بائیڈن-ہیرس انتظامیہ نے کابینہ کی سطح پر اور دیگر عہدوں پر تقریبا 1500 متنوع اور اعلٰی تعلیم یافتہ افراد کو جمع کیا ہے جس کی وجہ سے یہ حکومت امریکی تاریخ کی متنوع ترین حکومت کا اعزاز حاصل کر چکی ہیں۔
زاہد قریشی نے سول اور فوج میں بطور سرکاری وکیل اور وکیل صفائی، دونوں حیثیتوں میں کام کیا ہے۔ وفاقی حکومت کے اسسٹنٹ اٹارنی کے طور پر انہوں نے سرکاری بدعنوانی، مالیاتی فراڈ اور دیگر جرائم سے متعلقہ مقدمات چلائے۔ قانون کے “رٹگر لا سکول” کے مطابق جہاں سے انہوں نے اپنی قانون کی ڈگری حاصل کی، امریکی فوج میں زاہد قریشی نے سرکاری وکیل کے طور پر کام کیا اور دو مرتبہ عراق میں تعینات رہے۔
پرائیویٹ پریکٹس میں زاہد قریشی نے مجرمانہ وکیل صفائی، کاروباری اداروں سے متعلقہ تحقیقات اور افراد اور اداروں کے نجی مقدمات پر توجہ دی۔ انہوں نے نیو جرسی کی قانون کی اس فرم میں بھی تنوع کو فروغ دینے کے لیے کوششیں کیں جہاں وہ کام کیا کرتے تھے۔