
چین کے ثقافتی انقلاب کے دوران نوری ترکل تعلیمِ نو کے ایک کیمپ میں پیدا ہوئے۔ آج وہ امریکہ کے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے کمشن (یو ایس سی آئی آر ایف) کے تعینات کردہ نئے کمشنر کی حیثیت سے چین اور دنیا بھر میں مذہبی آزادی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
ترکل ایک ویغور امریکی ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ 26 مئی کو ہونے والی اُن کی تعیناتی یہ ظاہر کرتی ہے کہ امریکی حکومت ایک مضبوط پیغام بھیج رہی ہے کہ چین کا ویغوروں اور دیگر مسلمان اقلیتوں کو شنجیانگ میں جہاں وہ پیدا ہوئے تھے نظربند کرنا ناقابل قبول ہے۔
3 جون کو ترکل نے شیئر امیریکا کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) “مذہب کو ایک ذہنی بیماری کی حیثیت سے دیکھتی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ یہ پارٹی جو انہیں ایک بار نظربند کر چکی ہے ویغوروں کے “ثقافتی ورثے اور مذہبی عبادات کو … حکومت کے ساتھ بے وفائی گردانتی ہے۔”
2017ء سے لے کر اب تک سی سی پی 10 لاکھ سے زائد ویغوروں، نسلی قازقوں اور دیگر مسلمانوں کو حراستی کیمپوں میں بند کر چکی ہے۔ اِن کیمپوں میں قیدیوں کو اپنی مذہبی اور ثقافتی شناختوں کو ترک کرنے اور کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ وفاداری کا حلف اٹھانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

ترکل پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں۔ انہوں نے 2003ء میں ویغوروں کے انسانی حقوق کے پراجیکٹ (یو ایچ آر پی) کی بنیاد رکھی۔ اس کا مقصد چین میں ویغوروں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کے بارے میں دنیا کو “شواہد پر مبنی معلومات، تحقیقی دستاویزات اور پیشہ ورانہ طریقے سے حمایت کا کام کرنے” کی سہولتیں فراہم کرنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ویغوروں کی حمایت میں کام کرنے کے تجربے نے انہیں یو ایس سی آئی آر ایف میں اُن کے کام کے لیے تیار کیا ہے۔ یو ایس سی آئی آر ایف ایک آزاد، دونوں (امریکی سیاسی) پارٹیوں کی تائید سے قائم کردہ ایک ایسا متفقہ وفاقی ادارہ ہے جو دنیا بھر میں مذہبی آزادیوں کی نگرانی کرتا ہے اور ان آزادیوں کو درپیش خطرات کو منظرعام پر لاتا ہے۔
چین میں کالج کی پڑھائی کے بعد 1995ء میں ترکل امریکہ آئے اور انہیں 1998ء میں سیاسی پناہ دی گئی۔ انہوں نے واشنگٹن کی امریکن یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹر کیا اور قانون کی ڈگری حاصل کی۔ کمیشن کے مطابق ترکل ایسے پہلے ویغور وکیل ہیں جنہوں نے قانون کی تعلیم امریکہ میں حاصل کی۔
ترکل کا کہنا ہے کہ اُن کے چین میں جبر کے شکار ایک نسلی گروہ کا ایک رکن ہونے کی حیثیت سے حاصل ہونے والے تجربات دنیا میں کسی بھی جگہ پر زیادتیوں کا سامنا کرنے والوں کی مدد کرنے کی اُن کی کوششوں میں رہنمائی کرتے رہیں گے۔
ترکل کہتے ہیں، “میرے لیے یہ ایک حیرت انگیز سفر ہے۔ یہ بااختیاری کا ایک تجربہ ہے: اُن لوگوں کے حق میں بولنا جنہیں آپ جانتے نہیں، جن سے آپ ملے نہیں، اور، اس سے بھی بڑھکر یہ اہم بات کہ [جن] کی کوئی آواز نہیں۔”