جیرڈ والیس کہتے ہیں، “2012ء میں لندن میں ہونے والے پیرالمپک کھیلوں کے لیے جس وقت پہلی مرتبہ مجھے [امریکی ٹیم] میں شامل کیا گیا، وہ میرے لئے ایک خوشی اور غم کا لمحہ تھا- دراصل یہ مقام اُس ہسپتال سے ایک میل سے بھی کم فاصلے پر تھا جہاں میری ٹانگ کاٹی گئی تھی۔”
درمیانے فاصلے کی دوڑ میں بہت سے اعزاز حاصل کرنے والے ریاست جارجیا کے شہر ایتھنز کے رہنے والے والیس کو، دو سال قبل اس وقت ایک اذیت ناک صورت حال کا سامنا کرنا پڑا جب انہیں ایک ایسا زخم لگا جس کا دوڑنے والے لوگ عموماً شکار ہو جاتے ہیں۔ طبی اصطلاح میں اسے کمپارٹمنٹ سنڈروم کہا جاتا ہے۔ اس تکلیف کی وجہ سے ان کی ٹانگ کے نچلے حصے کے پٹھے بے جان ہو گئے اور خدشہ تھا کہ ان کو اپنی ٹانگ سے — اور، اس کے ساتھ جارجیا یونیورسٹی کے ٹریک کیریئر میں قسمت آزمائی سے بھی ہاتھ دھونے پڑیں گے۔ لیکن والیس نے یہ فیصلہ کرتے ہوۓ کوشش جاری رکھی کہ ٹانگ کا کاٹا جانا بھی ان کو دوڑنے سے نہیں روک سکتا۔
انہوں نے کہا، “جب میں نے ٹانگ کٹوانے کا فیصلہ کیا، تو میں نے یہ پختہ ارادہ بھی کیا کہ میں اس ٹیم میں شامل ہو کر رہوں گا۔”
جب والیس نے 2010 میں اپنا آپریشن کرایا تو اُن کے ذہن پر پیرالمکس کے لیے اہل قرار پانے کے لیے منعقد کیے جانے والے آزمائشی مقابلوں کا نظام الاوقات چھایا ہوا تھا۔ انہوں نے ایک ایسے منظم دوڑنے والے کی طرح تربیت حاصل کی جو یہ بھی یقینی بنانا چاہتا ہے کہ پانی کی بوتلوں کے لیبلوں کا رُخ ہمیشہ ایک ہی مخصوص سمت میں رہے۔ کالج کے طلباء کا ایک گروپ، جن کی وہ اختتامِ ہفتہ رہنمائی کرتے ہیں، کبھی کبھار ان کے گھر کی چیزوں کی ترتیب میں معمولی سی رد وبدل کرکے، ان سے چھیڑ خانی کرتا رہتا ہے۔
2012 کے پیرالمپک میں پہلی بار شرکت کرنے پر 600 میٹر دوڑ میں چھٹے نمبر پر آنے کے بعد، والیس ریو میں 100 میٹر کی دوڑ میں سونے کے تمغے کے لیے ایک مضبوط امیدوار بن گئے ہیں۔ انہوں نے ٹورونٹو میں 2015 کے پاراپن امریکی کھیلوں میں اس دوڑ کے فاصلے کو 10.71 سکینڈز میں طے کر کے، نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا۔
One of THE races to watch at #Rio2016 #Paralympics… Jarryd Wallace @aleginfaith wins 100m ahead of @JonniePeacock pic.twitter.com/ST20zM7sfJ
— World Para Athletics (@ParaAthletics) July 23, 2016
والیس کا کہنا ہے، “وہ اور ان کی پیرالمپک ٹیم کے کھلاڑی “ایک قابلِ ذکر قوت ہوں گے۔”
اپنے شہر میں، والیس نے جارجیا کی کمیونیٹی میں ان لوگوں کے ساتھ بہت وقت گزارا ہے جنہیں ٹانگیں کٹوانا پڑیں۔ شیمراک پروستھیٹکس نامی ایک کمپنی میں جز وقتی کام کر کے، وہ مصنوعی اعضا کی مدد سے معذور لوگوں کو اپنے آپ کو اس نئی حقیقیت کے مطابق ڈھالنے میں مدد دیتے ہیں۔ انہوں نے اے لیگ ان فیتھ فاؤنڈیشن (A Leg in Faith Foundation) بھی شروع کی ہے جو 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے اُن لوگوں کو مالی امداد فراہم کرتی ہے جنہیں ٹانگیں کٹوانی پڑیں اور وہ مستقبل میں امریکی پیرالمپیئن بننے کا عزم رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا، “درحقیقت، آپ پر صرف وہی بندشیں لاگو ہوتی ہیں جو آپ خود اپنے آپ پر لاگو کر لیتے ہیں۔”.
اس بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے کہ جیریڈ جیسے پیرالمپیئن کیسے دوڑتے ہیں، #WithoutLimits ملاحظہ فرمائیے۔ ٹوئیٹر پر آپ جیریڈ کو @aleginfaith پر فالو کر سکتے ہیں اور 2016 پیرالمپکس میں 8 سے 18 ستمبر کے دوران، اپنے پسندیدہ ٹریک کھلاڑیوں کی ہمت افزائی بھی کر سکتے ہیں۔
5 سے 21 اگست تک امریکی ٹیم کی سرگرمیاں دیکھنے کے لیے #USinRio ملاحظہ فرمائیے۔