
تائیوان کی فوج میں خدمات انجام دینے کے دوران لینیا ہوانگ نے محسوس کیا کہ سماجی بدنامی میں گھری ذہنی صحت کی پریشانیاں لوگوں کو اُس طبی علاج کروانے میں رکاوٹ بنتی ہیں جس کی انہیں ضرورت ہوتی ہے۔
ہوانگ نے سماجی خدمات کے شعبے میں ڈگری لے رکھی ہے۔ فوج چھوڑنے کے بعد ہوانگ نے ‘بمبو ٹیکنالوجی’ کے نام سے ایک کمپنی کی مشترکہ بنیاد رکھی تاکہ تائیوان کے لوگوں کے لیے ذہنی صحت کی دیکھ بھال کو مزید قابل رسا، اور قابل قبول بنایا جا سکے۔
2019 میں کمپنی نے Here Hear [ہیئر ہیئر] کے نام سے سمارٹ فون کا ایک ایپ متعارف کرایا جس میں صارف کی آواز اور الفاظ کے انتخاب سے ڈپریشن کی تشخیص کے لیے مصنوعی ذہانت سے کام لیا گیا ہے۔ یہ ایپ تناؤ کی سطح، نیند کے انداز اور دل کی دھڑکن میں ہونے والی تبدیلیوں پر بھی نظر رکھتا ہے۔ اس کے بعد یہ ایپ تناؤ کم کرنے اور ڈپریشن کے خاتمے کے کورسوں سمیت علاج کے متبادلات کے بارے میں بتاتا ہے۔
وہ صارفین جو اپنی دماغی صحت کے بارے میں لاحق خدشات کے بارے میں دوسروں سے بات کرنے سے گریزاں ہوتے ہیں انہیں ‘ہیئر ہیئر’ کی شکل میں کسی دوسرے شخص سے بات کیے بغیر ان پر بات کرنے کا ایک متبادل طریقہ فراہم کیا گیا ہے۔ ہوانگ کا کہنا ہے کہ “ہمیں ڈر رہتا ہے کہ دوسرے لوگ اس لیے ہمارا فیصلہ کریں گے یا ہم پر تنقید کریں گے کیونکہ ہم کمزور لوگ ہیں۔”

انگریزی زبان کے اخبار تائیوان نیوز کے مطابق تائیوان میں 1.5 ملین سے زیادہ لوگوں کو کسی نہ کسی قسم کے ڈپریشن کا سامنا ہے اس کے باوجود بہت سے لوگ مدد نہیں لیتے۔
صحت کی عالمی تنظیم کے مطابق دنیا بھر میں تقریبا ایک ارب افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں اور اِن میں سے مقابلتا بہت کم علاج تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ ڈپریشن اور اضطراب کی وجہ سے عالمی معیشت کو پیداواری صلاحیت کی شکل میں ہونے والے نقصان کی صورت میں چکائی جانے والی سالانہ قیمت کا تخمینہ ایک کھرب ڈالر لگایا گیا ہے۔
ہیئر ہیئر ایپ میں مدد کے لیے ہوانگ نے امریکی محکمہ خارجہ کی کاروباری نظامت کار خواتین کی اکیڈمی (اے ڈبلیو ای) نامی پروگرام میں داخلہ لیا۔ وہ کہتی ہیں کہ اس پروگرام نے انہیں تائیوان سے باہر نکل کر آگے بڑھنے اور اپنی اگلی منزل پر پہنچنے میں مدد حاصل کرنے کے لیے مہارت اور اعتماد دیا۔ اس کے نتیجے میں انہیں اپنے ایپ کے پہلے تین ماہ میں 50,000 ڈاؤن لوڈز ملے۔
ہوانگ کا کہنا ہے کہ “[اے ڈبلیو ای] نے مجھے اپنی تمام منصوبہ بندی کو تحریری شکل میں لانے اور اسے اپنے تصور سے جوڑنے، اور اپنے مشن کو ایک ایسے حقیقت پسندانہ مالیاتی منصوبے میں ڈھالنے میں مدد کی جس کی اب ایک عملی شکل موجود ہے۔”
اے ڈبلیو ای نامی یہ پروگرام کاروباری خواتین کو وہ علم، نیٹ ورک اور رسائی فراہم کرتا ہے جس کی انہیں کامیاب کاروبار شروع کرنے اور انہیں پھیلانے کے لیے ضرورت ہوتی ہے۔ اس پروگرام میں ریاست ایریزونا کی سٹیٹ یونیورسٹی کے ‘تھنڈر برڈ سکول آف گلوبل مینجمنٹ’ کا آن لائن ‘ ڈریم بلڈر کورس’ شامل کیا گیا ہے۔ اس کورس میں شرکاء کو اپنی سوچ کا جائزہ لینا، کاروباری منصوبے بنانا اور کاروبار سے متعلقہ روزمرہ کے کام کرنا سکھایا جاتا ہے۔
2019 کے بعد سے اے ڈبلیو ای پروگرام کے تحت تقریباً 100 ممالک میں اندازاً 25,000 کاروباری خواتین کو بااختیار بنایا جا چکا ہے۔ یہ پروگرام 2021 سے تائیوان میں کام کر رہا ہے۔
اپنے کاروبار کے ذریعے ہوانگ زیادہ سے زیادہ خواتین کی انجینئرنگ کے شعبے میں کام کرنے میں حوصلہ افزائی کرتی ہیں اور زیادہ تر سابق فوجی ساتھیوں کی خدمات حاصل کرکے اُن کی مدد کرتی ہیں۔ انہیں امید ہے کہ اس ایپ سے تائیوان میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ذہنی صحت سے متعلق اپنی پریشانیاں دور کرنے میں مدد ملے گی۔
وہ کہتی ہیں کہ “میں نے عوام کی ذہنی صحت کو بہتر بنانے کے لیے اپنے آپ کو وقف کر رکھا ہے اور میں سمجھتی ہوں کہ یہ میرا زندگی بھر کا مشن ہے۔‘میں لوگوں کی مدد کرنا پسند کرتی ہوں۔”
یہ مضمون فری لانس مصنفہ، نیومی ہیمپٹن نے لکھا۔ محکمہ خارجہ کا تعلیمی اور ثقافتی امور کا بیورو اس کا ایک ورژن پہلے شائع کر چکا ہے۔