ایک کلینک میں تین آدمیوں نے پیکٹ اٹھائے ہوئے ہیں (© Benjamin Mussa Nyondo)
ماما کٹس نامی کمپنی کی بانی، لوسی چووا امریکی محکمہ خارجہ کی ' اکیڈمی فار ویمن انٹرپرینیورز' کی گریجویٹ ہیں۔ یہ کمپنی مشرقی افریقہ میں حاملہ ماؤں کو صاف ستھرا طبی سامان فراہم کرتی ہے۔ (© Benjamin Mussa Nyondo)

لوسی چووا  کو اپنے ہاں بچے کی پیدائش کے فوراً بعد احساس ہوا کہ انہیں تنزانیہ میں دیگر ماؤں کی بچوں کی محفوظ پیدائش میں مدد کرنا چاہیے۔

طبی آلات کی کمی کے ساتھ ساتھ زچگی کی نگہداشت کے لیے تجربہ کار لوگوں کی کمی کی وجہ سے ماسائی لینڈ کے نام سے جانے والے علاقے کی نصف سے زیادہ عورتیں گھروں پر بچوں کو جنم دینے پر مجبور ہوتی ہیں۔ چووا بھی ایک زمانے میں اسی علاقے میں رہا کرتی تھیں۔ صحت کے عالمی ادارے کے مطابق، ماسائی لینڈ اور پورے تنزانیہ میں زچگی کے دوران ہونے والی اموات کی شرح زیادہ ہے اور تنزانیہ کی 15-49 سال کی عمر کی ہر پانچ میں سے تقریباً ایک عورت کی زچگی کے دوران موت واقع ہو جاتی ہے۔

چووا امریکی محکمہ خارجہ کی (اے ڈبلیو ای) یا ‘ اکیڈمی فار ویمن انٹرپرینیورز’  کی 2019 کی گریجویٹ ہیں۔ انہوں نے حاملہ ماؤں کی مدد کرنا اپنا مقصد بنایا۔ وہ کہتی ہیں، “جب میں ماں بنی اور مجھے اپنے بچوں کو اٹھانے کی خوشی ملی تو اس کے بعد میں اُس جگہ گئی جس سے میرا تعلق تھا تو میں نے  اس معاشرے کو بچانے کے لیے کوئی سستا حل تلاش کرنا شروع کر دیا۔”

 ہاتھ میں پیکٹ پکڑے ہوئے ایک عورت، دوسری عورت سے بات کر رہی ہیں (© Benjamin Mussa Nyondo)
لوسی چووا، دائیں، تنزانیہ کے ایک دیہی علاقے میں ماں بننے والی خاتون کو ماما کٹ مفت فراہم کر رہی ہے۔ (© Benjamin Mussa Nyondo)

چووا اب ‘ماما کٹس’ نامی اپنی کمپنی کے ذریعے کیے جانے والے کاروبار کی وساطت سے مشرقی افریقہ میں انسانی جانوں کو بچا رہی ہیں۔ اُن کی کمپنی میں چھوٹے پیکیٹ تیار کیے جاتے ہیں جن میں بنیادی سامان جیسے دستانے، روئی، صاف ستھری ایک چادر اور جراثیم سے پاک بلیڈ ہوتے ہیں۔ یہ سب چیزیں بچے کی پیدائش کے دوران انفیکشن کو روکنے کے لیے اہم ہیں۔

گو کہ تنزانیہ میں یہ سامان عام طور پر یا تو مہنگا ہوتا ہے یا تلاش کرنا مشکل ہوتا ہے، تاہم ماما کٹس کی کِٹیں دوائیوں کے مقامی سٹوروں یا طبی مراکز میں یہ اشیاء خریدنے والوں کو  نصف قیمت پر فروخت کی جاتی ہیں۔ چووا کا کہنا ہے کہ تنزانیہ میں ڈاکٹر اور نرسیں اکثر حاملہ ماؤں کو یہ کٹیں خریدنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

محکمہ خارجہ کا پروگرام اے ڈبلیو ای بھی، جس کے ذریعے چووا نے کاروباری تربیت حاصل کی، ماما کٹس کی کٹیں تقسیم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ پروگرام 2019 میں شروع کیا گیا تھا۔ اس کے تحت خواتین کاروباری نظامت کاروں کو علم، نیٹ ورکس اور اپنے کاروبار شروع کرنے یا انہیں فروغ دینے کے لیے رسائی فراہم کرتا ہے۔ اے ڈبلیو ای نے دنیا بھر کے 80 ممالک میں 16,000 سے زیادہ خواتین کو کاروبار شروع کرنے یا اپنے موجودہ کاروباروں کو بڑھانے اور کووڈ-19 کے تحت نئی معاشی حقیقتوں کے مطابق اپنے کاروباروں کو ڈھالنے میں مدد کی ہے۔

سامان کے علاوہ یہ کمپنی ماؤں کو صحت سے متعلق اہم معلومات بھی فراہم کرتی ہے۔ چووا حمل سے پہلے، حمل کے دوران اور اس کے بعد خواتین کے سوالوں کے جواب دینے کے لیے ایک سمارٹ فون ایپ بھی تیار کر رہی ہیں۔ اُن کا منصوبہ ہے کہ وہ محفوظ حمل کے لیے اپائنٹ منٹس [ملاقاتوں] ، ادویات کے اوقات اور دیگر اہم کاموں کی یاد دہانی کے لیے ٹیکسٹ میسنجنگ سروس شروع کریں۔

 بائیں تصویر: ایک عورت بیٹھی ہوئی ہے اور ہاتھ میں پیکٹ پکڑا ہوا ہے دائیں فوٹو: ایک آدمی پیکٹ اکٹھے کر رہا ہے (© Benjamin Mussa Nyondo)
ماما کٹس نامی کمپنی بچوں کی پیدائش کے دوران انفیکشن سے محفوظ رکھنے کے لیے ماؤں کو ضروری اشیا فراہم کرتی ہے۔

کمپنی نے 4,000 سے زیادہ خواتین کو کٹیں فراہم کی ہیں، جس سے اِن خواتین کو اپنے بچوں کو محفوظ طریقے سے جنم دینے میں مدد ملی ہے۔ اس کے نتیجے میں 8000 زندگیوں پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ چووا اپنے کاروبار کی کامیابی کا سہرا، جزوی طور پر، اے ڈبلیو ای کے تحت حاصل کی جانے والی تربیت کے سر باندھتی ہیں۔

اس پروگرام میں انہوں نے کاروباری منصوبہ تیار کرنا، اپنے کاروبار کی خوبیوں اور خامیوں کا جائزہ لینا اور زیادہ سے زیادہ مثبت نتائج حاصل کرنے کی خاطر تبدیلیاں متعارف کرانا سیکھا۔ منافع کمانے پر کمیونٹی کی مدد کرنے کو ترجیح دینے والے سماجی شعبے میں کاروبار کرنے والے ہر ایک ادارے کے لیے اپنے کاروبار کو بڑہانے کے لیے مفصل مالیاتی ریکارڈ رکھنا اہم ہوتا ہے۔

چووا کہتی ہیں، “اگر اے ڈبلیو ای نہ ہوتی تو میں جہاں آج کھڑی ہوں یہاں پہنچنا  میرے لیے بہت زیادہ مشکل ہوتا۔”

اے ڈبلیو ای سے فارغ ہونے کے بعد چووا کو یو ایس افریقن ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن سے 25,000 ڈالر کی مالی امداد کا مستحق قرار دیا گیا۔ یہ فاؤنڈیشن امریکی حکومتی کا ایک ادارہ ہے جو افریقی قیادت میں ترقی اور عام لوگوں کی کاروبار میں مدد کرتا ہے۔ چووا نے اس  رقم کا استعمال مزید طبی مراکز میں ماما کٹس تقسیم کرنے اور ایک دور دراز گاؤں کو 100 کٹیں مفت فراہم کرنے کے لیے کیا۔

 پیکٹ کے قریب بیٹھی ہوئی ایک عورت اور بچہ (© Benjamin Mussa Nyondo)
ماما کٹس نے 4,000 ماؤں کو بچے کی پیدائش کے لیے صاف ستھرا طبی سامان فراہم کیا ہے جس سے 8,000 زندگیوں پر مثبت اثرات مرتب ہوئے۔ (© Benjamin Mussa Nyondo)

چووا دیگر افریقی کاروباروں پر بھی اے ڈبلیو ای کے اثرات کے امکانات کے بارے میں بہت پرامید ہیں۔

وہ کہتی ہیں، “یہاں چھوٹے  کاروبار کرنے والی بہت سی خواتین ہیں، مگر بہت سی خواتین کو کاروبار چلانے کے بارے میں مناسب معلومات نہیں ہیں۔ اس کا تعلق محض سرمائے سے نہیں ہے بلکہ مناسب علم سے بھی ہے۔ اور اے ڈبلیو ای لوگوں کے لیے یہ علم حاصل کرنے اور نئے روابط بنانے کے لیے ایک اچھا پلیٹ فارم ہے۔”

یہ مضمون فری لانس مصنف، ایلی ڈالولا نے لکھا۔