الیکسا میسا-گالوچی نیپلز، اٹلی میں پیدا ہوئیں۔ بچپن میں وہ اپنی گرمیوں کی چھٹیاں نیپلز کے ساحل سے دور واقع آشیا کے جزیرے پر گزارہ کرتی تھیں۔ اس دوران اُن میں سمندروں کے بارے میں دلچسپی پیدا ہوئی جو بعد میں شوق میں بدل گئی۔ اپنی عملی زندگی میں انہوں نے اپنے اس شوق کو سمندری حیاتیات کی پروفیسر اور محقق کی حیثیت ایک پیشے کے طور پر اپنایا۔
میسا-گالوچی اب بحیرہ روم کے جزیرہ نما ملک مالٹا میں رہتی ہیں۔ اپنے کام کے دوران انہوں نے ماحولیاتی نظام پر مرتب ہونے والے تباہ کن اثرات بار بار دیکھے۔ اس کی ایک مثال لوگوں کے مچھلیاں پکڑنے اور کشتیاں لنگر انداز کرنے جیسے سادہ سے کاموں کیوجہ سے سمندری گھاس کی ممکنہ تباہی ہے۔ وہ اپنے علم اور تجربے کو سمندری زندگی کے تحفظ کے لیے استعمال کرنا چاہتی تھیں۔
انہوں نے مختلف صنعتوں میں مدد کرنے کے لیے مچھلی کے فضلے یا ساحل پر اُمڈ آنے والی سمندری گھاس جیسے سمندری کچرے سے مفید مرکبات نکالنے کے طریقے تلاش کرنے کے لیے ‘بلیو ایکو ٹیک’ کے نام سے ایک کمپنی قائم کی۔ تدریسی شعبے سے کاروبار میں آنے کا مطلب سیکھنے کے ایک کٹھن مرحلے سے گزرنا تھا۔ اسی لیے میسا-گالوچی 2022 میں امریکی محکمہ خارجہ کی نطامت کار کاروباری خواتین کی اکیڈمی (اے ڈبلیو ای) میں شامل ہوگئیں۔
انہوں نے بتایا کہ “مجھے احساس ہوا کہ مجھے ایک کاروباری نظامت کار کی حیثیت سے تربیت کی ضرورت ہے۔ اے ڈبلیو ای نے میری تربیت کی اور مجھے اُن کاروباری نظامت کار خواتین تک رسائی فراہم کی جو اُسی کشتی کی سوار رہ چکی تھیں جس کی میں تھی۔”
اے ڈبلیو ای 100 ممالک میں 25,000 سے زائد خواتین کو کامیابی سے کاروبار شروع کرنے اور ان میں توسیع کرنے کے لیے درکار ہنر، علم اور نیٹ ورک فراہم کر چکی ہے۔ 2021 میں شروع کیے جانے والے اس پروگرام میں مالٹا کی 60 سے زائد خواتیں اے ڈبلیو ای میں شرکت کر چکی ہیں۔
اس پروگرام میں ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی کے ‘تھنڈر برڈ سکول آف گلوبل مینجمنٹ’ اور ‘فری پورٹ-میک موران فاؤنڈیشن’ کے ‘ڈریم بلڈر’ نامی پلیٹ فارم تک رسائی بھی شامل ہے۔ میسا-گالوچی اپنے کاروباری منصوبہ تیار کرنے کا اعزاز اسی پلیٹ فارم کو دیتی ہیں۔ میسا-گالوچی کو اے ڈبلیو ای کی وساطت سے بلیو ایکو ٹیک کے بارے میں اپنا کاروباری تصور پیش کرنے کا موقع ملا اور انہوں نے مجموعی طور پر بہترین کاروباری تصور پیش کرنے کے ایک مقابلے میں دوسرے نمبر پر آ کر 5,000 ڈالر کی بنیادی فنڈنگ بطور انعام جیتی۔

اب تک اُن کی کمپنی نے سمندری کچرے کو ٹیکسٹائل، تھری ڈی پرنٹنگ اور دوا سازی کی صنعت میں استعمال ہونے والے اجزا میں تبدیل کیا ہے۔ مگر یہ اجزا فروخت کے لیے فی الحال پیش نہیں کیے جا رہے۔ تاہم اُن کی کمپنی سمندری تحفظ کو فروغ دینے کا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
میسا-گالوچی نے کہا کہ “بلیو ایکو ٹیک سمندری مسکنوں کے بارے میں آگاہی بڑہانے کا عزم بھی کیے ہوئے ہے۔ گو کہ مالٹا چاروں طرف سے سمندر سے گھرا ہوا ایک ملک ہے مگر بہت سے لوگ اُس چیز کی اہمیت سے واقف نہیں ہیں جو کچھ وہ دیکھتے ہیں۔”
بلیو ایکو ٹیک کمپنی، ماہرین اور کمیونٹی کے ساتھ مل کر تعلیمی پروگراموں کی میزبانی بھی کرتی ہے۔ میسا-گالوچی کی ٹیم نے حال ہی میں بحیرہ روم میں انسانی سرگرمیوں سے تباہ ہونے والی سمندری گھاس دوبارہ لگانے پر تحقیقی کام کیا۔
آکسیجن پیدا کرنے، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے، ساحلی کٹاؤ کم کرنے اور زیرآب پائے جانے والے گوناگوں ماحولیاتی نظاموں کو بچانے میں مدد کرنے میں بحیرہ روم میں سمندری گھاس کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔
اب جبکہ میسا-گالوچی کے پاس علم، فنڈنگ اور مددگاروں کا ایک نیٹ ورک موجود ہے تو اُن کا کہنا ہے کہ بلیو ایکو ٹیک آنے والے برسوں میں اپنی مصنوعات فروخت کے لیے پیش کرِے گی اور یونیورسٹی آف مالٹا کے تعاون سے زیرزمیں سمندری گھاس لگانے کے ایک پروگرام کا آغاز کرے گی۔
میسا-گالوچی نے کہا کہ “اگر آپ کا کوئی خواب ہے یا کاروبا کا کوئی تصور ہے تو اسے حقیقت بنائیے۔ یہ ایک سنسنی خیز تجربہ ہوگا۔ اے ڈبلیو ای جیسے وسائل آپ کے خواب کو حقیقت بنانے میں مدد کرتے ہیں۔”
یہ مضمون فری لانس مصنفہ، ایلی ڈالولا نے تحریر کیا اور محکمہ خارجہ کا تعلیمی اور ثقافتی امور کا بیورو بھی اسے ایک مختلف شکل میں اس سے پہلے شائع کر چکا ہے۔