بائیڈن انتظامیہ کے اعلٰی عہدیداروں کے افریقہ کے دوروں کا مقصد: تعلقات میں گہرائی پیدا کرنا

زیمبیا کے شہر لوساکا کے مضافات میں واقع ایک فارم کا دورہ کرتے ہوئے نائب صدر ہیرس نے پورے افریقہ میں خوراک کی پیداوار کو بڑھانے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے نجی شعبے میں سات ارب ڈالر کی سرمایہ کاریوں کا اعلان کیا۔

31 مارچ کا یہ اعلان نائب صدر کے افریقہ کے ایک ہفتے کے دورے کے اختتام پر کیا گیا جس میں اُن کے گھانا اور تنزانیہ کے دورے بھی شامل ہیں۔

نائب صدر ہیرس کا شمار بائیڈن کے اُن کئی اعلٰی عہدیداروں میں ہوتا ہے جو صدر بائیڈن کے دسمبر میں امریکہ اور افریقہ کے لیڈروں کے سربراہی اجلاس کے دوران کیے جانے والے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے 2023 میں افریقہ کے دورے کر چکے ہیں۔ خطے کے ساتھ امریکی انتظامیہ کی وابستگیوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے صدر بھی 2023 میں براعظم افریقہ کے ممالک کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ذیل میں حال ہی میں کیے جانے والے اِن  دوروں پر ایک نظر ڈالی گئی ہے۔

نائب صدر کملا ہیرس

نائب صدر نے گھانا میں کاروباری خواتین کے ایک مباحثے کی سربراہی کی جس کے دوران انہوں نے افریقہ میں کاروباری خواتین کی مدد کرنے کے لیے ایک ارب ڈالر کے ایک عالمی منصوبے کا اعلان کیا۔

تنزانیہ میں انہوں نے افریقہ کی واحد خاتون سربراہ صدر سمیعہ سلوہو حسن سے ملاقات کی اور خواتین رہنماؤں کو بااختیار بنانے کے کام پر اُن کی تعریف کی۔ اس کے علاوہ ہیرس نے کئی ایک اعلانات بھی کیے جن میں 2024 میں تنزانیہ کے لیے 560 ملین ڈالر کی دو طرفہ امداد فراہم کرنے کے امریکی منصوبے بھی شامل ہیں۔

ہیرس نے 31 مارچ کو کہا کہ ” مجھے پختہ یقین ہے [اور] میرا خیال ہے کہ ہم سب اس سے متفق ہوں گے کہ جب آپ خواتین کی معاشی حیثیت کو اوپر لے جاتے ہیں تو آپ خاندانوں کی معاشی حیثیتوں کو بھی اوپر لے جاتے ہیں اور پورا معاشرہ اس سے مستفید ہوتا ہے۔”

زیمبیا کو امریکی انتظامیہ کا 505 ملین ڈالر دینے کا ارادہ ہے۔ یہاں نائب صدر ہیرس نے جمہوریت کے لیے دوسرے سربراہی اجلاس کی مشترکہ میزبانی کرنے پر زیمبیا کی قیادت کی تعریف کی۔ ہیرس نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ ایک نوجوان لڑکی کے طور پر وہ اس وقت زیمبیا آئیں تھیں جب اُن کے نانا بحیثیت ایک انڈین سرکاری ملازم وہاں پر تعینات تھے۔ انہوں نے کہا کہ “آپ کے ہاں دوبارہ آنا اچھا لگا۔”

امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن

اینٹونی بلنکن پانچ افریقی نوجوانوں سے باتیں کر رہے ہیں جنہوں نے لمبے کپڑے پہنے ہوئے ہیں (State Dept./Chuck Kennedy)
دائیں سے دوسرے کھڑے امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن 16 مارچ کو مغربی نائجر میں نوجوانوں کی ایک تنظیم کے لوگوں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ (State Dept./Chuck Kennedy)

مارچ میں وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے ایتھوپیا کا دورہ کیا جسے انسانی امداد کے طور پر امریکہ 331 ملین ڈالر کی اضافی رقم مہیا کر رہا ہے۔ انہوں نے علاقائی لیڈروں کی 2 نومبر کو لڑائیاں بند کرنے کی  حمائت کرنے پر تعریف کی جس میں شمالی ایتھوپیا میں لڑائی کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے 15 مارچ کو کہا کہ “بلا شبہ ہم ٹیگرے میں لڑائی کے انتہائی اہم خاتمے پر بہت زیادہ باتیں کر رہے ہیں اور جس سے بہت اہم فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ مگر اس کا ایک پہلو سرحدوں کے آرپار ایسے عبوری انصاف اور احتساب کی اہمیت بھی ہے جس میں ہر ایتھوپیائی شہری کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہو۔”

انہوں نے نائجر کا اپنا دورہ بھی مکمل کیا جس کے دوران انہوں نے نیامی میں  صدر محمد بازوم اور وزیر خارجہ حصومی مسعودو سے ملاقاتیں کیں۔ وہ نائجر کا دورہ کرنے والے پہلے امریکی وزیر خارجہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “نائجر دنیا کے مشکل حصے میں ایک نوخیز جمہوریت ہے۔ تاہم یہ جمہوریت کی اقدار سے جڑا ہوا ہے [اور] یہی چیز ہم میں مشترک ہے۔”

خاتون اول جِل بائیڈن

افریقہ میں ایک درخت کے نیچے بیٹھیں جِل بائیڈن نیم دائرے کی شکل میں بیٹھی عورتوں اور لڑکیوں سے باتیں کر رہی ہیں (White House/Erin Scott)
خاتونِ اول جِل بائیڈن 26 جنوری کو کاجیاڈو، کینیا میں عورتوں اور لڑکیوں کے ایک گروپ سے باتیں کر رہی ہیں۔ (White House/Erin Scott)

خاتون اول نے فروری میں نمیبیا اور کینیا کا دورہ کیا۔ اُن کے اس دورے کے دوران توجہ کا مرکز علاقائی غذائی بحران اور صحت عامہ کے مسائل رہے۔ اپنے پانچ روزہ دورے کے دوران انہوں نے ایچ آئی وی/ایڈز سے بچاؤ کے پروگراموں کو بھی فروغ دیا۔ خاتون اول نے نمیبیا کے صدر ہیج گائینگوب اور ملک کی خاتون اول مونیکا گائینگوس سے ملاقات کی۔

جب اُن سے پوچھا گیا کہ نمیبیا اُن کا پہلا پڑاؤ کیوں ہے تو انہوں نے جواب میں کہا کہ “ہم یہاں اس لیے آنا چاہتے تھے کیونکہ یہ ایک نوخیز جمہوریت ہے اور ہم پوری دنیا میں جمہوریت کی حمائت کرنا چاہتے ہیں۔”

جِل بائیڈن نے کینیا میں کینیا کی خاتون اول، ریچل روٹو کے ہمراہ اُن کاروباری خواتین سے ملاقات کی جنہوں نے قرض دینے کا اپنا نیٹ ورک بنایا تاکہ اُس قسم کے قرضے حاصل کیے جا سکین جو وہ تجارتی بنکوں سے حاصل نہیں کر سکتیں۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس-گرینفیلڈ

لنڈا تھامس-گرینفیلڈ دیگر لوگوں کے ساتھ ایک کمرے میں کھڑی ہیں اور ایک بریفنگ میں شریک ہیں (© Alfredo Zuniga/AFP/Getty Images)
بائیں سے چوتھی کھڑیں اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس-گرینفیلڈ 27 فروری کو ماپوتو میں خوراک کے عالمی ادارے کی بریفنگ میں شریک ہیں۔ (© Alfredo Zuniga/AFP/Getty Images)

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس-گرینفیلڈ نے جنوری کے آخر میں گھانا، کینیا، موزمبیق اور صومالیہ کا دورہ کیا۔

موزمبیق میں انہوں نے وزیر خارجہ ویرونیکا میکامو سے ملاقات کی تاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن کی حیثیت سے موزمبیق کی پہلی تاریخی  مدت کے دوران مسلسل تعاون پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ تھامس-گرینفیلڈ نے تمر کے درختوں کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے کام میں ایک مقامی گروپ کے ساتھ مل کر رضاکارانہ طور پر کام بھی کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے  اُن کاروباری خواتین سے ملاقات کی جو امریکہ کے تبادلے کے پروگرام میں شرکت کر چکی ہیں۔

انہوں نے 2 جنوری کو کہا کہ “امریکہ اور موزمبیق کی شراکت داری سے نہ صرف خطے کا مستقبل تشکیل پائے گا بلکہ اس سے دنیا کا مستقبل بھی تشکیل پائے گا۔ اور یہ ایک ایسا مستقبل ہوگا جو سب کے لیے زیادہ سے زیادہ امن، زیادہ سے زیادہ سلامتی اور زیادہ سے زیادہ خوشحالی لے کر آئے گا۔”

صومالیہ میں تھامس-گرینفیلڈ نے ملک کی تاریخ کی بدترین خشک سالی سے پیدا ہونے والے غذائی عدم تحفظ کی انتہائی سنگین صورت حال سے نمٹنے کے لیے 40 ملین ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان کیا۔ یہ رقم 2022 سے لے کر اب تک مہیا کی جانے والے 1.3 ارب ڈالر کے علاوہ ہے۔

انہوں نے 29 جنوری کو کہا کہ “امریکہ دیگر عطیات دہندگان اور دنیا کو زیادہ دریادلی سے کام لیتے ہوئے زیادہ سے زیادہ عطیات دینے کا کہہ رہا ہے۔ یہ وقت آپ کی انسانی خدمات میں اضافہ کرنے کا وقت ہے۔”

امریکی وزیر خزانہ جینٹ یلن

جینٹ یلن جنوبی افریقہ کی یونیفارم پہنے ہوئیں دو عورتوں کے درمیان کھڑی ہیں (© Siphiwe Sibeko/Reuters)
امریکی وزیر خزانہ جینٹ یلن 27 جنوری کو جنوبی افریقہ کے علاقے ایمپمالانگا میں کوئلے کی ایک کان کے دورے کے دوران۔ (© Siphiwe Sibeko/Reuters)

امریکی وزیر خزانہ جینٹ یلن نے پریٹوریا، جنوبی افریقہ میں فورڈ موٹر کمپنی کے اسمبلی پلانٹ میں کہا کہ “افریقہ کی کامیابی کا مطلب ہم سب کی کامیابی ہے۔” جنوبی افریقہ اُن کے 10 دن طویل دورے کا آخری پڑاؤ تھا۔

یلن نے اپنے دورے کا آغاز سینی گال سے کیا جہاں انہوں نے افریقہ کے ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے سب سے بڑے فارم کے لیے امریکی امداد پر تبادلہ خیال کیا۔ زیمبیا میں انہوں نے ملک کے صحت عامہ کے  نیشنل پبلک ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ کے کام کو اجاگر کیا۔ یہ انسٹی ٹیوٹ کووڈ-19 کے خاتمے کے لیے امریکہ کی مالی امداد سے قائم کیا گیا تھا۔

26 جنوری کو انہوں نے کہا کہ “امریکہ اپنے تعلقادت میں گہرائی پیدا کرنے کے لیے آپ کے ساتھ کام کرنے کا عزم کیے ہوئے: دکھلاوے کے لیے نہیں، مختصر مدت کے لیے نہیں بلکہ ایک لمبے عرصے کے لیے۔”