بائیڈن نئے ‘منصفانہ، محفوظ اور منظم’ امیگریشن کے نظام کو صحیح راہ پر ڈالنا

صدر بائیڈن نے 2 فروری کو امریکہ کے امیگریشن کے نظام میں اصلاحات لانے کے لیے تین انتظامی حکم ناموں پردستخط کیے۔

یہ اقدامات 20 جنوری کے انتظامی حکم نامے کے بعد اٹھائے گئے ہیں جس کا مقصد امیگریشن کی اُن امتیازی پابندیوں کو ختم کرنا تھا جن کے تحت کچھ افریقی اور مسلم اکثریتی ممالک سمیت، ملکوں کے ایک چھوٹے سے گروہ پر اثر پڑا تھا۔

 ایک آدمی جس نے دایاں ہاتھ ہوا میں بلند کیا ہوا ہے اور دوسرے ہاتھ میں سرٹیفکیٹ اور چھوٹا جھنڈا پکڑا ہوا ہے (© Charlie Neibergall/AP Images)
26 جون 2020 کو ڈا موئن، آئیووا کے پرنسپل پارک میں کورال وِل، آئیووا سے تعلق رکھنے والے ایلکس ہیگن گاڑیوں کے پارکنگ کے میدان میں منعقد کی جانے والی امریکی شہریت دینے کی تقریب کے دوران وفاداری کا حلف اٹھا رہے ہیں۔ (© Charlie Neibergall/AP Images)

بائیڈن نے دستخطوں کی تقریب میں کہا، “اس کا تعلق [اس بات سے ہے] کہ جب ہمارے ہاں منصفانہ، منظم، اور انسانی اور قانونی امیگریشن نظام موجود ہوتا ہے تو امریکہ اس سے بہت محفوظ، مضبوط، زیادہ خوشحال ہوتا ہے۔”

تینوں انتظامی حکم نامے امریکی امیگریشن نظآم کی  تشکیل نو کے لیے جاری کیے گئے ہیں۔ اِن کا مقصد تارکین وطن کو خوش آمدید کہنا، خاندانوں کو اکٹھا رکھنا اور امریکہ کی [تعمیر و ترقی میں] اُن کے بھرپور حصہ ڈالنے کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ اِن کا مقصد اُن پالیسیوں کو ختم کرنا، منسوخ کرنا یا اُن میں ترمیم کرنا بھی ہے جنہوں نے امریکہ میں تحفظ حاصل کرنے کے لیے تارکین وطن کی رسائی اور اہلیت کو محدود کر دیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق اِن انتظامی حکم ناموں کی بنیادیں امیگریشن کے بارے میں  ساری حکومت کی سوچ سے جڑی ہیں۔

ٹویٹ:

امریکی حکومت کا اکاؤنٹ

یہ سادہ سی بات ہے کہ جب تارکین وطن کو خوش آمدید کہا جاتا ہے تو ہم زیادہ طاقتور ہوتے ہیں نہ کہ اُن پر دروازے بند کرنے سے۔

پہلے انتظامی حکم نامے کے تحت ایک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے جس کا مقصد اُن خاندانوں کو آپس میں دوبارہ اکٹھا کرنا ہے جو گزشتہ چاربرسوں میں امریکہ کی جنوبی سرحد پر ایک دوسرے سے علیحدہ کر دیے گئے تھے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق دسمبر 2020 تک 545 بچوں اور 628 بڑوں کو اُن کے خاندانوں کے ساتھ دوبارہ اکٹھا نہیں کیا گیا۔

بائیڈن نے 2 فروری کی دستخطوں کی تقریب میں کہا، “خدا کے فضل اور ہمسایوں کی خیرسگالی سے، ہم اِن ابچوں کو [اُن کے والدین کے ساتھ] دوبارہ اکٹھا کریں گے اور ضرورت مند لوگوں کی پناہ گاہ کی اپنی شہرت کو دوبارہ قائم کریں گے۔”

دوسرے حکم نامے میں وسطی امریکہ میں ہجرت سے نمٹنے کے لیے ایسی کثیرالجہتی سوچ کی تجویز دی گئی ہے جو امریکہ کی اعلی ترین اقدار کی عکاسی کرتی ہے۔

اس حکم نامے کی مناسبت سے، بائیڈن انتظامیہ ایلسلویڈور، گوئٹے مالا اور ہنڈوراس، جو شمالی مثلث کے نام سے جانے جاتے ہیں، کے لوگوں کے لیے روشن مستقبل پیدا کرنے پر کام کرے گی۔ ایلسلویڈور، گوئٹے مالا اور ہنڈوراس سے ہونے والی ہجرت کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے میں مندرجہ ذیل امور شامل ہوں گے:-

  • بدعنوانی کا خاتمہ، جمہوری حکمرانی کی مضبوطی اور قانون کی حکمرانی کا فروغ۔
  • انسانی حقوق، محنت کشوں کے حقوق اور ایک آزاد پریس کا فروغ۔
  • تشدد، بھتہ خوری اور مجرمانہ گینگوں کی طرف سے کیے جانے والے دیگر جرائم، سمگلنگ کے نیٹ ورکوں اور منظم مجرمانہ تنظیموں کا خاتمہ اور اُن کی روک تھام۔
  • جنسی، صنفی بنیادوں پر کیے جانے والے تشدد اور گھریلو تشدد کا خاتمہ۔
  • معاشی عدم تحفظ اور عدم مساوات پر قابو پانا۔

تیسرے حکم نامے کا مقصد امریکہ کے امیگریشن کے قانونی نظام پر بین الاقوامی اور قومی اعتماد کو بحال کرنا ہے۔ یہ کام ایسی حکمت عملیاں تیار کرکے کیا جائے گا جو انضمام، شمولیت اور امریکہ میں تارکین وطن اور پناہ گزینوں کی شہریت کو فروغ دیں گی۔