امریکہ دنیا بھر کے ممالک تک کووڈ-19 کی ویکسینوں اور علاجوں کے پہنچنے کو یقینی بنانے کی بین الاقوامی کوششوں میں شامل ہو رہا ہے۔
صدر بائیڈن نے 21 جنوری کو امریکی حکومت کو کووڈ-19 ویکسینوں کی عالمی رسائی (کو ویکس) کے پروگرام میں شامل ہونے کی ہدایت کی ہے۔ اس بین الاقوامی پروگرام کا مقصد کووڈ-19 ویکسینوں تک عالمی سطح پر مناسب رسائی کو یقینی بنانا اور 2021 کے آخر تک ویکسین کی دو ارب خوراکوں کی منصفانہ تقسیم کرنا ہے۔
بائیڈن کے طبی امور کے مشیر اعلی، ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے بتایا، “امریکہ کا کووڈ-19 وبا کا مقابلہ کرنے اور اس سے چھٹکارا پانے کے لیے کثیرالطرفی طریقے سے کام کرنے کا منصوبہ ہے۔” فاؤچی نے اعلان کیا کہ امریکہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) میں دوبارہ شامل ہو رہا ہے اور ویکسین کی اُس عالمگیر تقسیم میں شامل ہوگا جسے ڈبلیو ایچ او کی تائید حاصل ہے۔
امریکہ اب بین الاقوامی پروگراموں کے ذریعے کووڈ-19 کی ویکسینوں اور علاجوں تک عالمگیر رسائی کے فروغ کے لیے کام کرے گا۔ اس میں مندرجہ ذیل اقدامات شامل ہوں گے:-
- کووڈ-19 کے دیگر وسائل تک رسائی (ایکٹ) کا ایکسلریٹر (وسائل کا جامع پروگرام): یہ کووڈ-19 کے خلاف جنگ میں تشخیصات، طریقہائے علاج اور ویکسینوں تک رسائی کے فروغ کا ایک عالمگیر پروگرام ہے۔
- کوویکس: اس کا مقصد اے سی ٹی یعنی ایکٹ ایکسلریٹر کے ویکیسین کے شعبے کے ذریعے دنیا بھر میں کووڈ-19 کی موثر ویکسین تقسیم کرنا ہے۔
- ویکسین کا گاوی نامی اتحاد: گاوی 2000ء میں شروع کی گئی ایک عالمگیر شراکت داری ہے۔ اس سے دنیا میں موجود بچوں کی نصف تعداد کو مہلک بیماریوں کے خلاف حفاظتی ٹیکے لگانے میں مدد ملتی ہے اور یہ شراکت کووڈ-19 کے خلاف جنگ میں کوویکس کی حمایت کرتی ہے۔
Infectious disease knows no borders, and international cooperation is critical to seeing to it that an outbreak cannot become an epidemic. To that end, @POTUS Biden signed letters to @UN Secretary-General and Director General of @WHO today to resume U.S. membership in the WHO.
— Ned Price (@statedeptspox) January 21, 2021
نیڈ پرائس
امریکی حکومت کا اکاؤنت
متعدی بیماریاں سرحدوں کی پابند نہیں ہوتیں اور یہ یقینی بنانے کے لیے تعاون انتہائی اہم ہوتا ہے کہ کوئی بیماری وبا کی شکل اختیار نہ کر لے۔ اس مقصد کے لیے امریکہ کے صدر بائیڈن نے آج اقوم متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل کے نام خطوط میں کہا ہے کہ امریکہ ڈبلیو ایچ او میں اپنی رکنیت بحال کر رہا ہے۔
کوویکس کے تحت دنیا کے ممالک ویکسین کی تیاری اور تقسیم کے لیے اپنے وسائل یکجا کرتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے اٹھایا جانے والا یہ اقدام، گاوی اور وبائی امراض کی تیاری کی جدت طرازیوں کے اتحاد کے تعاون کے ذریعے اس بات کو بھی یقینی بناتا ہے کہ دنیا کے ترقی پذیر ممالک ویکیسینیں خریدنے کی مالی استطاعت رکھتے ہوں۔
امریکہ ایک طویل عرصے سے پولیو کے انسداد کی عالمگیر مہم سمیت، گاوی اور دیگر عالمگیر مہموں کی مدد کرتا چلا آ رہا ہے۔ امریکہ کے سرکاری اداروں اور نجی شعبے نے گزشتہ 20 برس میں خسرے، روبیلا یعنی جرمن خسرے، پیلے بخار، خناق اور پولیو سمیت مختلف بیماریوں کی روک تھام کی خاطر اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ، امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے اور بیماریوں پر قابو پانے اور اُن کی روک تھام کے امریکی مراکز نے بھی کووڈ-19 کی عالمی وبا کے خلاف جنگ میں دوسرے ممالک اور بین الاقوامی گروپوں کی امداد کے لیے اربوں ڈالر کا اعلان کیا ہے۔ دسمبر میں، امریکی حکومت نے گاوی کے لیے چار ارب ڈالر کی منظوری دی تاکہ کووڈ-19 کی محفوظ اور موثر ویکسینوں تک مساوی رسائی کو یقینی بنایا جاسکے۔
گاوی کے چیف ایگزیکٹو، ڈاکٹر سیتھ برکلے نے دسمبر میں کہا، “امریکی عوام کی اس امداد کے بدولت گاوی کو کوویکس اے ایم سی کے ذریعے، کم آمدنی والی معیشتوں کے لیے کووڈ-19 ویکسین کی خوراکیں خریدنے اور اُن تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔ اس سے موجودہ بحران کا دورانیہ کم ہوگا، زندگیاں بچیں گیں اور عالمی معیشت بحال ہوگی۔ باہم جڑی آج کی اس دنیا میں، اُس وقت تک کوئی بھی محفوظ نہیں ہوتا جب تک سب محفوظ نہ ہوں۔”