
صدر بائیڈن نےجمہوریت کے لیے 9 اور 10 دسمبر کو ہونے والے سربراہی اجلاس کا آغاز دنیا بھر میں آزادی کی حمایت کے لیے پانچ نکاتی منصوبے کے ساتھ کیا۔ اس منصوبے کے تحت اٹھائے جانے والے اقدامات میں آزاد میڈیا کو تقویت پہنچانا اور بدعنوانی کا مقابلہ کرنا بھی شامل ہیں۔
بائیڈن نے وائٹ ہاؤس سے اپنی نوعیت کی پہلی ورچوئل تقریب میں کہا، “جمہوریت کو چیمپئنز کی ضرورت ہے۔ [جیسا کہ] ہر کوئی جانتا ہے [اسی طرح] امریکہ میں ہم بھی جانتے ہیں کہ ہماری جمہوریت کی تجدید کے لیے… جہدِ مسلسل کی ضرورت ہوتی ہے۔”
صدر نے یہ سربراہی اجلاس حکومتوں، سول سوسائٹی کے گروپوں اور نجی شعبے کو جمہوریت کو مضبوط کرنے کے جرات مندانہ، عملی طریقوں پر بات کرنے کے لیے بلایا تھا۔
صدر نے کہا کہ جمہوریت ایک ایسا محنت طلب کام ہے جو اتفاق رائے اور تعاون کے ذریعے بہترین طریقے سے انجام پاتا ہے۔ بائیڈن نے وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن کی موجودگی میں کہا، “یہ ہمارے وقت کا ایک تاریخ ساز چیلنج ہے۔ گو کہ بعض اوقات عوام کی حکومت، عوام کے ذریعے، عوام کے لیے نازک بھی ہو سکتی ہے مگر اپنی فطرت کے اعتبار سے [جمہوریت] لچکدار ہوتی ہے۔ یہ خود کو درست کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور یہ خود کو بہتر بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔”

بائیڈن نے دنیا بھر میں جمہوری لچک اور انسانی حقوق کو تقویت پہنچانے کے لیے صدارتی اقدام برائے جمہوری تجدید کا اعلان کیا۔ امریکی انتظامیہ پانچ شعبوں میں کی جانے والی کوششوں میں مدد کے لیے کانگریس کی منظوری سے مشروط 424 ملین ڈالر مختص کرنے کا ارادہ رکھتی ہے:
- کھلے اور آزاد میڈیا کی حمایت کرنا۔
- بدعنوانی کا خاتمہ۔
- جمہوری اصلاح کاروں کو تقویت پہنچانا۔
- جمہوریت کے لیے ٹکنالوجی کو فروغ دینا۔
- آزادانہ ار منصفانہ انتخابات اور سیاسی عملوں کا دفاع کرنا۔
نئے اقدامات میں “ملٹی ڈونر انٹرنیشنل فنڈ فار پبلک انٹرسٹ میڈیا” [مختلف عطیات دہند گان کے عوامی مفاد کے فنڈ] کے لیے امداد بھی شامل ہے۔ یہ فنڈ محدود وسائل والے علاقوں یا مشکلات ماحولوں میں کام کرنے والے آزاد میڈیا کی مدد بھِی کرے گا۔ ایک اور پروگرام تفتیشی صحافیوں کو سنسر شپ کے خلاف تحفظ فراہم کرے گا۔
بدعنوانی کے خاتمے کے لیے انتظامیہ “ڈیموکریسی اگینسٹ سیف ہیونز” [محفوظ پناہ گاہوں کے خلاف جمہوریت] کے نام سے اقدامات اٹھا رہی ہے۔ اس کے تحت بدعنوان افراد اور اداروں کی غیر قانونی سرگرمیوں سے بنائے گئے اثاثوں کو چھپانے کی کوششوں کو روکا جائے گا۔
سیاسی حلقوں میں خواتین کی موجودگی کو مضبوط بنانے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے امریکہ کا بین الاقوامی ترقیاتی ادارہ اور محکمہ خارجہ “ایڈوانسنگ ویمنز اینڈ گرلز سوک اینڈ پولیٹیکل لیڈر شپ انیشیٹو” [عورتوں اور لڑکیوں کا شہری اور قائدانہ قیادت کے فروغ] کا منصوبہ شروع کرے گا۔
بائیڈن نے کہا، “جمہوریت حادثاتی طور پر نہیں آتی۔ ہماری آنے والی ہر نسل کو اس کی تجدید کرنا ہوتی ہے۔ ”
بلنکن نے کہا، “ایسے میں جب کہ ہم سب کے ممالک کو حقیقی چیلنجوں کا سامنا ہے، ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ جمہوریت ان چیلنجوں سے نمٹنے اور انسانی وقار کو بڑہاوا دینے کا مؤثر ترین طریقہ ہے۔”