صدر بائیڈن کی اولین ترجیح دنیا کو کووڈ-19 سے چھٹکارا دلانا ہے۔
اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد دفتر میں کام کے اپنے پہلے پورے دن بائیڈن نے ایک صدارتی ہدایت نامہ جاری کیا جس کے تحت انہوں نے عالمی صحت کی سلامتی کو اولین ترجیح بنانے کے ساتھ ساتھ کووڈ-19 کا مقابلہ اور اس کی روک تھام کرنے کے لیے ایک قومی حکمت عملی (پی ڈی ایف، 24.6 ایم بی) کو بھی اولین ترجیح بنایا۔
امریکہ کی قومی حکمت عملی میں کہا گیا ہے، “کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ کی شراکت کاری، تندرستی کو فروغ دینا اور صحت کی عالمی سلامتی کو آگے لے کر چلنا انتہائی ضروری ہے۔ اس کا مقصد انسانی زندگیاں بچانا، اقتصادی بحالی کو فروغ دینا اور حیاتیاتی تباہیوں کے خلاف قوت پیدا کرنا ہے۔ بائیڈن – ہیرس انتظامیہ عالمی بحرانوں کے دوران امریکہ کے قائدانہ کردار کو بحال کرے گی۔”
اس وبا کے خلاف جنگ میں امریکہ کی عالمی قیادت سے متعلق بائیڈن کے قومی سلامتی کے ہدایت نامے میں امریکہ کو کووڈ-19 کے بین الاقوامی ردعمل کو ازسرِنو تقویت پہنچانے کا کہا گیا ہے۔ اس میں مندرجہ ذیل اقدامات شامل ہیں:-
- کووڈ-19 کے ردعمل اور صحت کی عالمی سلامتی اور حیاتیاتی دفاع کے لیے مالیاتی وسائل کا جائزہ لینا۔
- صحت کی عالمی سلامتی کے تقاضوں کے مرکزی مقام کو امریکہ کی خارجہ پالیسی میں یقینی بنانا۔
- کووڈ-19 اور دیگر متعدی بیماریوں کے خطرات سے نمٹنے کی تیاری، ان کی روک تھام، پتہ لگانے اور ان کا مقابلہ کرنے میں ترقی پذیر ممالک کی مدد کرنا۔
Today, @POTUS issued a mask mandate on federal property, launching his “100 Day Masking Challenge” as part of our efforts to flatten the COVID-19 curve. pic.twitter.com/NLGr6JHB0h
— The White House (@WhiteHouse) January 21, 2021
ٹویٹ
وائٹ ہاؤس
آج امریکہ کے صدر نے کووڈ-19 پر قابو پانے کی ہماری کوششوں کے سلسلے میں “ماسک پہننے کے 100 روزہ چیلنج” کے نام سے وفاقی املاک پر ماسک لازمی پہننے کا حکم جاری کیا۔
دیگر حکم ناموں اور ہدایت ناموں میں اس وبا کے مساویانہ ردعمل اور بحالی، صحت کے شعبے کی پائیدار افرادی قوت اور رسدی سلسلوں، اور وفاقی اور بین الریاستی سفر کے دوران لازمی ماسک پہننے کا کہا گیا ہے۔
وفاقی افرادی قوت کے تحفظ اور لازمی ماسک پہننے کے اپنے حکم نامے میں بائیڈن نے کہا، “سادہ سی بات یہ ہے کہ ماسک اور عوامی صحت کے دیگر اقدامات سے اِس وبا کے پھیلاؤ میں کمی واقع ہوتی ہے۔”
بہت سے حالیہ اقدامات میں توجہ کووڈ-19 کے خلاف عالمی جنگ اور مستقبل کی وباؤں کی روک تھام کے خاطر امریکی تعاون کو مضبوط بنانے پر مرکوز کی گئی ہے۔
بائیڈن نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے امریکہ کے دستبردار ہونے کے منصوبے کو منسوخ کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ ویکسین کی بین الاقوامی تقسیم، کووڈ-19 ویکسینوں تک عالمی رسائی اور کووڈ-19 کے دیگر وسائل تک رسائی کے ایکسلریٹر (وسائل کے جامع پروگرام) میں بھی شامل ہو گا۔
بائیڈن کے طبی امور کے مشیر اعلی، ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے 21 جنوری کو ڈبلیو ایچ او کی قیادت کو بتایا، “ہم صحت کی عالمی سلامتی کی صلاحیتیں بڑہانے، وباؤں کے لیے تیاری کو توسیع دینے اور دنیا بھر میں صحت کے نظاموں کو مضبوط بنانے کے تعاون پر کام کریں گے۔ کووڈ-19 کے بین الاقوامی ردعمل میں تعاون کرنے کے لیے امریکہ شراکت داری اور یکجہتی سے کام کرنے کے لیے تیار کھڑا ہے۔”
امریکہ کے بیماریوں پر قابو پانے اور اُن کی روک تھام کے مراکز (سی ڈی سی) کی کووڈ-19 کے عالمی ردعمل کی تازہ ترین حکمت عملی، کووڈ-19 کے عالمی بوجھ کو کم کرنے کو ترجیح دیتی ہے اور یہ حکمت عملی اس وبا کا مقابلہ کرنے میں دیگر ممالک کی مدد کرنے کے لیے سی ڈی سی کے سائنسی اور تکنیکی مہارت کو استعمال کرنے کا کہتی ہے۔
قومی حکمت عملی کو متعارف کراتے ہوئے بائیڈن نے ایک خط میں کہا، “اس وبا کو شکست دینے کا شمار ہمیں آج تک پیش آنے والے مشکل ترین عملی چیلنجوں میں ہوتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم [اِن کے لیے] تیار ہیں۔”