اُنہیں “صریحاً غلط” قرار دیتے ہوئے صدر بائیڈن نے 20 جنوری کو بہت سے مسلمان اور افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کو ویزے جاری کرنے پر عائد پابندیوں کو ختم کر دیا۔
امتیازی پابندیوں کے خاتمے کے بارے میں بائیڈن کے نئے اعلان کی رُو سے 6 مارچ 2017 کا انتظامی حکم نامہ نمبر 13780 اور اعلانات نمبر9645 ، 9723 اور 9983 منسوخ کردیئے گئے ہیں اور یہ اب موثر نہیں رہے۔
Today, @POTUS Biden ended the discriminatory bans on entry to the United States, known to many as the Muslim and Africa travel bans. As a nation built on religious freedom and tolerance, we welcome people of all faiths and those of no faith at all. It is who we are.
— Ned Price (@statedeptspox) January 21, 2021
ٹوئٹر
امریکی حکومت کا سرکاری اکاؤنٹ
نیڈ پرائس
آج امریکہ کے صدر بائیڈن نے امریکہ میں داخلے پر عائد وہ امتیازی پابندیاں ختم کردیں جنہیں بہت سے لوگ مسلمان اور افریقہ کی سفری پابندیوں کے نام سے جانتے ہیں۔ مذہبی آزادی اور رواداری سے تشکیل پانے والی ایک قوم کی حیثیت سے، ہم تمام عقائد کے ماننے والوں اور کسی بھی عقیدے کو نہ ماننے والوں، سب کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ ہم اس قسم کے لوگ ہیں۔
منسوخ کیے گئے اقدامات کے تحت برما، اریٹیریا، ایران، کرغزستان، لیبیا، نائجیریا، شمالی کوریا، صومالیہ، سوڈان، شام، تنزانیہ، وینزویلا اور یمن کے مخصوص قسم کے درخواست کنند گان امیگریشن ویزوں کے لیے نااہل ہوگئے تھے۔
امریکی وزیر خارجہ نے تمام سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان افراد کی ویزا کی درخواستوں پر کارروائی کریں جن پر منسوخ کیے گئےاعلانات کے تحت پابندیوں کا اطلاق کیا گیا تھا۔ تاہم ویزا کی درخواستوں پر فیصلے کووڈ-19 سے متعلقہ ویزوں کا جائزہ لینے کے طریقہائے کار کی روشنی میں کیے جائیں گے۔
اس نئے اعلان کے مطابق، امریکی محکمہ خارجہ اگلے 45 دنوں میں ایک تجویز بھی تیار کرے گا۔ اس تجویز کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اُن افراد کی تارکین وطن کے ویزا کی درخواستوں پر دوبارہ غور کیا جائے جن کی درخواستیں اعلانات نمبر 9645 اور 9983 کے تحت یا تو مسترد کی جا چکی ہیں یا اُنہیں محدود کر دیا گیا ہے۔
بائیڈن کے اعلان میں مزید کہا گیا ہے، “جب ویزہ کے درخواست کنندگان امریکہ میں داخلے کی اجازت مانگیں گے تو ہم ایک کڑے اور انفرادی جانچ پڑتال کے نظام کے تحت ان (درخواستوں) کا جائزہ لیں گے۔ تاہم، ہم امریکہ میں داخلے پر امتیازی پابندیوں کے ذریعے اپنی اقدار کو پس پشت نہیں ڈالیں گے۔”