بائیڈن کی یوکرین پر پوٹن کے ‘بلا اشتعال اور بلاجواز’ حملے کی مذمت

آگ بجھانے والے عملے کے ارکان دھوئیں میں گھری عمارت پر سیڑھیوں سے چڑھ رہے ہیں (© Aris Messinis/AFP/Getty Images)
آگ بجھانے والا عملہ 24 فروری کو مشرقی یوکرین کے قصبے چوگوئیف پر حملے کے بعد آگ بجھا رہا ہے۔ (© Aris Messinis/AFP/Getty Images)

صدر بائیڈن نے روس کی بمباری اور یوکرین پر حملے کو “یوکرین کے عوام پر بلا اشتعال، بلا جواز، [اور] بلا ضرورت  وحشیانہ حملہ” قرار دیا ہے۔”

وائٹ ہاؤس میں 24 فروری کو ایک تقریر کے دوران صدر بائیڈن نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ، اس کے اتحادی اور شراکت دار یوکرین کی خودمختاری کی حمایت میں متحد ہیں اور انہوں نے روس کی “بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی” کی مذمت کی۔

صدر نے کہا، “کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کیونکہ جمہوریت اور آمریت کے درمیان، حاکمیت اور محکومیت کے درمیان مقابلے میں، آزادی غالب آ کر رہے گی۔”

بائیڈن نے امریکی پابندیوں کے ایک اور دور کا بھی خاکہ پیش کیا جس کا مقصد روس کی طاقت کے استعمال کو جاری رکھنے کی صلاحیت کو کمزور کرنا اور روس کو جو کچھ برآمد کیا جا سکتا ہے اس پر نئی پابندیاں عائد کرنا ہے۔

‘پوٹن جارح ہے’

بائیڈن نے کہا کہ روسی معیشت کو اِن کی فوری  اور دور رس قیمتیں چکانا ہوں گیں اور یہ روسی صدر ولاڈیمیر پوٹن کے حکم پر روس کے یوکرین پر کیے جانے والے مزید حملوں کا ردعمل ہیں۔

انہوں نے کہا، ” پوٹن جارح ہے۔ پوٹن نے اس جنگ کا انتخاب کیا ہے۔ اور اب وہ اور ان کا ملک اس کے نتائج بھگتیں گے۔”

باوجود اس کے کہ امریکہ، نیٹو، یورپی شراکت داروں اور یوکرین، سب نے نے سفارت کاری کے ذریعے اس تنازعے کو حل کرنے کی کوشش کی، مگر پوٹن نے ثابت کیا کہ اس کا حقیقی ارادہ ایک جمہوری پڑوسی پر بلا اشتعال حملہ کر کے طاقت کے ذریعے اپنی مرضی مسلط کرنا تھا۔

بائیڈن نے کہا، ” اس نے غیرضروری تنازعات سے بچنے اور انسانی تکالیف سے بچنے کی امریکہ اور ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں کی طرف سے ہمارے باہمی سلامتی کے خدشات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے نیک نیتی سے کی جانے والی کوشش کو مسترد کیا۔”

روس نے بڑے شہروں پر میزائل داغے ہیں، پورے یوکرین میں بدامنی پھیلائی ہے اور یوکرینی ویب سائٹوں پر سائبر حملے شروع کر دیے ہیں۔ روس بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یوکرین کی سرزمین کے اندر دو “جمہوریائیں” بنانے کے لیے 2014 میں شروع کی گئی کوششوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

 صدر بائیڈن وائٹ ہاؤس کے ایک کمرے سے نکل رہے ہیں جبکہ پیچھے بیٹھے ہوئے لوگ نظر آ رہے ہیں (© Alex Brandon/AP Images)
صدر بائیڈن 24 فروری کو واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے ایسٹ روم میں یوکرین پر روسی حملے پر تقریر کرنے کے بعد روانہ ہو رہے ہیں (© Alex Brandon/AP Images)

روس کا  سرکاری کنٹرول کے تحت کام کرنے والا میڈیا کسی ثبوت کے بغیر یہ جھوٹے دعوے نشر کر رہا ہے کہ یوکرین نے روس پر حملے کی منصوبہ بندی کی، شہریوں کے خلاف کیمیائی حملے کی منصوبہ بندی کی اور نسل کشی کی۔ اں گمراہ کن معلومات کا مقصد روس کی جارحیت کا جواز پیش کرنا ہے۔

بائیڈن نے اس نکتے پر زور دیا کہ امریکہ تنہا کام نہیں کر رہا ہے۔ روس کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے، آسٹریلیا، کینیڈا، یورپی یونین، جاپان اور برطانیہ اسی طرح کے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔

بائیڈن نے کہا کہ اقتصادی پابندیوں کے علاوہ امریکہ نیٹو اتحادیوں، بالخصوص نیٹو کے مشرقی اور جنوبی مشرقی بازو کے دفاع کے لیے اضافی اقدامات بھی اٹھائے گا۔ انہوں نے کہا، “نیٹو پہلے سے زیادہ متحد اور پرعزم ہے۔”

صدر نے کہا، “جب اس دور کی تاریخ لکھی جائے گی تو یوکرین کے خلاف مکمل طور پر بلاجواز جنگ کرنے کا پوٹن کا انتخاب روس کو کمزور تر اور باقی دنیا کو مضبوط تر بنا دے گا۔”