
صدر بائیڈن نے نسلی مساوات کے مقاصد کے حصول کے لیے 26 جنوری کو چار انتظامی حکمناموں پر دستخط کیے۔
صدر بائیڈن نے دستخط کرنے کی تقریب میں کہا، “ہمیں ہر ایک امریکی کے ساتھ امریکہ کا عہد نبھانے کی ضرورت ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں نسلی مساوات کے مسئلے کو حکومت کے محض کسی ایک محکمے کا مسئلہ بنانے کی ضرورت نہیں بلکہ اسے پوری حکومت کا مسئلہ ہونا چاہئے۔”
پہلے حکم نامے میں اُن پچھلی رہائشی پالیسیوں کا اعتراف کیا گیا ہے جن کے سب سے زیادہ منفی اثرات سیاہ فام امریکیوں پر مرتب ہوئے ہیں۔
یاد داشت میں کہا گیا ہے کہ بیسویں صدی کے دوران، وفاقی حکومت نے مکانات اور مکانات کے قرضے دینے میں امتیازی سلوک اور غیر مشمولیت کی منظم طریقے سے حمایت کی۔ وفاقی حکومت کی رہائشی پالیسیوں اور پروگراموں نے رہائشی علیحدگی کو فروغ اور تقویت دیتے ہوئے، جان بوجھ کر سیاہ فام لوگوں اور دیگر رنگوں کے لوگوں کو اس نطام سے باہر رکھا۔
بائیڈن نے کہا، “اور سیدھی سچی بات یہ ہے کہ جب تک نظاماتی نسل پرستی کو برقرار رکھنے کی اجازت دی جاتی رہے گی، (اُس وقت تک) ہمارے دل پریشان رہیں گے۔”
Today’s actions are an important first step when it comes to advancing racial equity and fulfilling the promise of our nation. pic.twitter.com/PNVu1JGpiv
— President Biden (@POTUS) January 26, 2021
ٹویٹ:
امریکی حکومت کا اکاؤنٹ:
نسلی مساوات کو فروغ دینے اور قوم کے ساتھ کیا گیا وعدہ پورا کرنے کی جانب آج کے اقدامات پہلا اہم قدم ہیں۔
امریکہ میں نظاماتی نسل پرستی اور بڑے پیمانے پر قید کے خلاف جنگ میں، بائیڈن نے ایک اور انتظامی حکمنامے پر دستخط کیے جس میں محکمہ انصاف کو نجی (انتظام میں چلنے والی) جیلوں سے اپنے تعلقات ختم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکہ کی وفاقی جیلوں میں 152,000 افراد قید ہیں۔ اِن میں سے 14,000 نجی جیلوں میں قید ہیں۔
امریکہ میں سیاہ فام امریکیوں، بالخصوص سیاہ فام مردوں میں، قید کی شرح مقابلتاً اونچی ہے۔ پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق، 2018 میں امریکہ کی جیلوں میں سیاہ فام سزا یافتہ قیدیوں کی تعداد، ملک میں قید افراد کی مجموعی تعداد کا 33 فیصد تھی۔ یہ شرح اُن کی بالغ آبادی کے حوالے سے، جو کہ ملکی آبادی کا 12 فیصد ہے، تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔ اعدادی تعداد میں، اس کا مطلب یہ ہے کہ 465,200 سیاہ فام افراد ریاستی اور وفاقی جیلوں میں قید ہیں۔
انتظامی حکمنامے میں بائیڈن نے کہا، “قید کی سطحوں کو نیچے لانے کی خاطر ہمیں وفاقی حکومت کے نجی انتظام کے تحت چلنے والی مجرموں کی جیلوں پر انحصار کو مرحلہ وار کم کرکے، قید میں رکھنے سے جڑے منافعے کی بنیاد پر مبنی مراعات میں کمی لانا ہوگی۔”
جن دیگر دو حکمناموں پر دستخط کیے گئے ہیں اُن میں زیادہ سے زیادہ آبائی امریکیوں سے قبائلی صلاح مشوروں اور نسل پرستی اور غیرملکیوں کے خلاف نفرت اور امریکہ میں ایشیائی نژاد امریکیوں اور بحرالکاہل کے جزائر کے باشندوں کے خلاف عدم رواداری کو برداشت نہ کرنے کے وعدے کیے گئے ہیں۔
بائیڈن نے اپنی گفتگو کا اختتام یہ کہتے ہوئے کیا، “میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں: ہم نظاماتی نسل پرستی کے خاتمے کے لیے پیش قدمی کرنا جاری رکھیں گے اور وائٹ ہاؤس کا ہر شعبہ اور وفاقی حکومت اس کوشش کا حصہ بنے گا۔”