بائیڈن – ہیرس کی کابینہ متنوع ترین کابینہ ہے

ایک ایسی حکومت میں تنوع اور شمولیت کو فروغ دینا بائیڈن – ہیرس انتظامیہ کی ترجیحات میں شامل ہے جو امریکہ کی طرح دکھائی دیتی ہو۔ وائٹ ہاؤس کے نئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے موجودہ حکومت امریکی تاریخ کی متنوع ترین حکومت ہے۔

اپنے عہدے سنبھالنے کے پہلے 100 دنوں میں صدر بائیڈن اور نائب صدر ہیرس نے کابینہ اور ملک کے انتظامی شعبے میں  مختلف عہدوں پر خدمات انجام دینے کے لیے 1,500 کے قریب متنوع اور اعلٰی تعلیم یافتہ افراد کا ایک گروپ اکٹھا کیا۔ پبلک سرونٹس (عوامی خادمین) کا یہ گروپ امریکہ بھر کے ایسے اقلیتی گروپوں کی نمائندگی کرتا ہے جن کی اعلٰی ترین حکومتی عہدوں پر کم نمائندگی چلی آ رہی ہے۔

صدارتی کابینہ میں خدمات انجام دینے والے اعلی ترین عہدیداروں کے لیے اکثریتی ووٹوں کے ذریعے سینیٹ کی توثیق حاصل کرنا لازمی ہوتا ہے۔

 جینیٹ ییلن نے ایک ہاتھ اٹھایا ہوا ہے اور دوسرا اُس کتاب پر رکھا ہوا ہے جو ایک آدمی نے تھامی ہوئی ہے جبکہ نائب صدر ہیرس بول رہی ہیں (© Patrick Semansky/AP Images)
نائب صدر ہیرس 26 جنوری کو واشنگٹن میں وزیر خزانہ، جینیٹ ییلن کی تقریب حلف برداری میں شریک ہیں۔ (© Patrick Semansky/AP Images)
    • لائیڈ آسٹن پہلے سیاہ فام وزیر دفاع ہیں۔
    • جینیٹ ییلن وزیر خزانہ بننے والی پہلی خاتون ہیں۔
    • آلیخاندرو میورکاس ہوم لینڈ سکیورٹی کے وزیر کے طور پر خدمات انجام دینے والے پہلے لاطینی اور تارک وطن ہیں۔
    • زیویئر بسیرا صحت اور انسانی خدمات کے وزیر کے طور پر خدمات انجام دینے والے پہلے لاطینی ہیں۔
    • وزیر داخلہ، ڈیب ہالینڈ کابینہ میں شامل کی جانے والی پہلی آبائی امریکی ہیں۔
    • پیٹ بوٹیجج ٹرانسپورٹیشن کے  پہلے وزیر  ہیں جو ایل جی بی ٹی کیو + فرد ہیں اور وہ اس کا برملا اظہار کرتے ہیں۔
    • سسیلیا راؤز اقتصادی مشیروں کی کونسل کی سربراہی کرنے والی پہلی غیرسفید فام خاتون ہیں۔
    • کیتھرین ٹائے امریکہ کی تجارتی نمائندے کے طور پر خدمات انجام دینے والی پہلی غیرسفید فام خاتون ہیں۔
    • ایورل ہینز، امریکی انٹیلی جنس طبقے کے قیادت کرنے والی پہلی خاتون ہیں۔
    • صحت اور انسانی خدمات کی وزارت میں خدمات انجام دینے والیں، ریچل لیوین سینیٹ کی طرف سے توثیق پانے والی پہلی ٹرانس جینڈر فرد ہیں۔
امریکی کابینہ کے چار اراکین کی تصاویر (@ AP Images)
بائیں سے: اقتصادی مشیروں کی کونسل کی سربراہ، سسیلیا راؤز، ہوم لینڈ سکیورٹی کے وزیر، آلیخاندرو میورکاس، امریکہ کی تجارتی نمائندہ، کیتھرین ٹائے اور وزیر داخلہ ڈیب ہالینڈ۔ (@ AP Images)

کابینہ کے علاوہ اہم اداروں کے عہدوں پر کی جانے والی صدارتی تقرریوں کے لیے سینیٹ کی توثیق درکار نہیں ہوتی۔ امریکی عوام کی ذہانت، تخلیقی صلاحیتوں اور مہارت کو بروئے کار لانے اور امریکہ کی طرح نظر آنے والی انتظامیہ کی تیاری کے بائیڈن کے عزم  سے مطابقت پیدا کرتے ہوئے، آج تک کی جانے والی 1500 صدارتی تقرریوں میں سے نصف سے زیادہ خواتین ہیں اور نصف غیر سفید ہیں۔ اس گروپ میں تقرریوں کی شرح حسب ذیل ہے:-

  • 58٪ خواتین ہیں۔
  • 18٪ کی شناخت سیاہ فام یا افریقی نژاد امریکیوں کی ہے۔
  • 15٪ کی شناخت لاطینی یا ہسپیانوی ہے۔
  • 15٪ کی شناخت ایشیائی امریکی یا بحرالکاہل کے جزائر کے باشندوں کی حیثیت سے ہے۔
  • 3٪ کی شناخت مشرق وسطی یا شمالی افریقہ کی ہے۔
  • 2٪ کی شناخت امریکی انڈین یا الاسکا کے آبائی باشندوں کی حیثیت سے ہے۔
  • 14٪ کی شناخت ایل جی بی ٹی کیو+ کی حیثیت سے ہے۔
  • 4٪ سابق فوجی ہیں۔
  • 3٪ معذور یا معذوری کے حامل افراد ہیں۔
  • 15٪ اپنے خاندانوں میں کالج جانے والے اولین فرد تھے۔
  • 32٪ یا تو تارکین وطن ہیں یا تارکین وطن کے بچے ہیں۔

بائیڈن نے پوری وفاقی حکومت میں تاریخی طور پر کم نمائندگیوں کے حامل امریکی طبقات میں سے اہل افراد کو بھرتی کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔

محکمہ خارجہ میں، وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ “تنوع اور شمولیت سے ہماری سفارتی ٹیم مضبوط، مستعد، زیادہ تخلیقی، زیادہ جدت طراز بنتی ہے۔”

سابق سفیر جینا ایبرکرومبی-ونسٹلی کا امریکی محکمہ خارجہ کی تنوع اور شمولیت کی پہلی چیف افسرکی حیثیت سے تقرری کا اعلان کرنے کے بعد بلنکن نے مزید کہا، “اسی طرح صدر بائیڈن واضح کرچکے ہیں کہ تنوع، مساوات، شمولیت، اوررسائی کی اہلیت کو ترجیح دینا قومی سلامتی کے لیے بھی ضروری ہے۔”