افسانوی شہرت کے مالک امریکی موسیقار باب ڈِلن 2016ء کا ادب کا نوبیل انعام جیت کر تاریخ میں یہ قابلِ قدر اعزاز حاصل کرنے والے پہلے نغمہ نگار بن گئے۔
اس انعام کے جیتنے والے کا ہرسال فیصلہ کرنے والی سویڈش اکیڈمی کا کہنا ہے کہ ڈِلن کو ” گانوں کی عظیم امریکی روایت کے اندر نئے شاعرانہ تصورات کی تخلیق” پر اس اعزاز سے نوازا گیا ہے۔
جب سٹاک ہوم میں ڈِلن کا نام پکارا گیا تو اعلان سننے کے لیے اکٹھے ہونے والے لوگوں کے ایک بڑے مجمعے نے اونچی آواز میں خوشی کا اظہار کیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال ڈِلن کا نام نوبیل انعام جیتنے والی ایک ممکنہ شخصیت کے طور پر لیا جا رہا تھا مگر اُنہیں اس کے لیے منتخب نہیں کیا گیا تھا۔
BREAKING 2016 #NobelPrize in Literature to Bob Dylan “for having created new poetic expressions within the great American song tradition” pic.twitter.com/XYkeJKRfhv
— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 13, 2016
ڈِلن کا انتخاب کیوں کیا گیا؟
بعض حلقوں میں ڈِلن کے نوبیل انعام کو ایک غیر روایتی انتخاب کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ مگر سویڈش اکیڈمی کی مستقل سیکرٹری سارہ ڈینیئس اس انتخاب کا دفاع کرتی ہیں اور ڈِلن کو “انگریزی زبان کی روایت کا ایک عظیم شاعر” قرار دیتی ہیں۔
وہ کہتی ہیں، ” اُن کا مجموعہ کلام اپلاچیان کے گانوں اور [امریکہ کی] جنوبی موسیقی کی ڈیلٹا ‘بلوُ’ صنف کے مجموعے سے لے کر رمبوُ کی فرانسیسی جدیدیت تک پھیلا ہوا ہے۔”
Interview with Permanent Secretary Sara Danius #NobelPrize https://t.co/vXUDvB0pgH
— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 13, 2016
بھارت کی ویب سائٹ نیو کیرالہ کے مطابق سلمان رشدی سمیت کئی ایک فنکاروں نے اکیڈمی کے اس فیصلے کی تعریف کی ہے۔ سلمان رشدی نے اپنی ٹویٹ میں کہا: ” اورفیئس سے لے کر فیض تک، گانوں اور شاعری کا قریبی رشتہ رہا ہے۔ ڈِلن قدیم بارڈی شاعری کے شاندار وارث ہیں۔ نوبیل، زبردست انتخاب۔”
بھارتی گلوکار، وشال دلدانی نے اپنی پوسٹ میں کہا، ” میں اپنی خوشی کا اظہار نہیں کر سکتا! باب ڈِلن نے ادب کا نوبیل انعام جیت لیا ہے! یہ انتہائی خوشی کی بات ہے! اُن کے گانوں نے آزادی کے معانی سمجھنے میں میری مدد کی۔”
خود آموختہ
75 سالہ گلوکار اور نغمہ نگار ریاست منی سوٹا کے شہر ڈولوتھ میں 1941ء میں رابرٹ ایلن زِمرمین کے نام سے پیدا ہوئے اور ایک متوسط یہودی گھرانے میں پرورش پائی۔ انہوں نے گِٹار، ہارمونیکا اور پیانو بجانے خود سیکھے۔
ڈِلن نے موسیقی میں اپنے مستقبل کا آغاز 1959ء میں کافی اور چائے خانوں سے کیا۔ ان کے بہترین گانوں کا تعلق 1960 کے عشرے سے ہے جب اُن کے “Blowin’ in the Wind” [ بلو اِن دا وِنڈ] جیسے گانے، ویت نام کی جنگ کی مخالف اور شہری حقوق کی مہموں میں مقبول گانوں کی حیثیت اختیار کر گئے۔
انگریزی زبان میں ویڈیو
اُن کے 1965ء کے گانے “Like a Rolling Stone” [ ایک لڑھکتے ہوئے پتھر کی مانند] کو “رولنگ سٹون” نامی رسالے نے تاریخ کا عظیم ترین گانا قرار دیا۔ رسالے نے لکھا، ” کسی دوسرے گانے نے اپنے دور بلکہ تمام ادوار کے تجارتی قوانین اور فنی روایات کو اتنے جامع طریقے سے متاثر نہیں کیا۔”
ڈِلن کا شمار نوبیل انعام جیتنے والی اُن 11 شخصیات میں ہوتا ہے جنہیں 10 دسمبر کو سٹاک ہوم میں ہونے والی باضابطہ تقریب میں نوبیل انعامات سے نوازا جائے گا۔