بارودی سرنگوں کی صفائی: عوام کا تحفظ اور مسکنوں کی بحالی

بارودی سرنگیں تلاش کرنے والا آلہ پکڑے ایک آدمی گھٹنوں کے بل جھکا ہوا ہے (Courtesy of The HALO Trust)
امریکی حکومت کے تعاون سے بارودی سرنگوں کو ہٹانے کی کوششوں سے لوگوں کو تحفظ ملتا ہے، اقتصادی ترقی تیز ہوتی ہے اور جنگلی حیات کا تحفظ فروغ پاتا ہے۔ اس کی ایک مثال زمبابوے میں کی جانے والی کوششیں ہیں۔ (Courtesy of The HALO Trust)

زمبابوے کی جنگِ آزادی 1979 میں ختم ہوئی مگر گلہ بان ایلوس چاؤکے کے لیے خطرات آج بھی موجود ہیں۔ چاؤکے زمبابوے کی جنوب مشرقی سرحد کے ساتھ ساتھ بچھائی جانے والے بارودی سرنگوں والے علاقے کے قریب مویشی چراتے ہیں۔ اُن کے مویشی بارودی سرنگوں کی زد میں آ کر ہلاک ہو چکے ہیں اور اب انہیں اپنے بچوں کی سلامتی کا خوف لگا رہتا ہے۔

زمبابوے کے چیلوتیلا گاؤں کے قریبی علاقوں میں امریکہ کی مدد سے بارودی سرنگیں صاف کرنے کی وجہ سے چاؤکے اب سکھ کا سانس لے سکتے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے سیاسی اور فوجی امور کے بیورو کی جانب سے بارودی سرنگوں کی صفائی اور سلامتی کی “ٹو واک دی ارتھ ان سیفٹی” (ٹی ڈبلیو ای آئی ایس) کے عنوان سے جاری کی جانے والی بائیسویں رپورٹ میں چاؤکے کہتے ہیں کہ ” اگرچہ انہیں بارودی سرنگوں سے دور رہنے کے طریقے سکھائے گئے ہیں اور گزشتہ کئی برسوں سے کوئی حادثہ نہیں ہوا مگر پھر بھی بچوں کا کچھ پتہ نہیں ہوتا۔”

اُن کا مزید کہنا ہے کہ “یہ جاننا انتہائی اطمینان کی بات ہے کہ چیلوتیلا کے قریب بارودی سرنگوں سے لاحق خطرات کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔”

امریکی حکومت اپنے روایتی ہتھیاروں کی تباہی کے پروگرام کے تحت بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے دنیا بھر میں بارودی سرنگوں اور جنگ کی دیگر دھماکہ خیز باقیات کو ہٹانے کا کام کر رہی ہے۔ امریکی فنڈنگ سے اضافی یا غیرقانونی طور پر حاصل کیے گئے چھوٹے اور ہلکے ہتھیاروں کو محفوظ بنانے یا تباہ کرنے میں بھی مدد کی جاتی ہے تاکہ یہ ہتھیاار مجرموں اور دہشت گردوں کے ہاتھ نہ لگنے پائیں۔

محکمہ خارجہ کی سیاسی اور فوجی امور کی اسسٹنٹ سیکرٹری، جیسیکا لوئس کے مطابق جنگ کی دھماکہ خیز باقیات کو ہٹانے سے لوگوں کو تحفظ ملتا ہے اور اس سے تصادموں کے بعد معاشی ترقی اور ماحولیاتی بحالی کی راہ ہموار ہوتی ہے۔

رپورٹ کے تعارف میں لوئس کہتی ہیں کہ “مہلک بارودی سرنگوں کو ہٹانے اور بوبی ٹریپس یعنی پوشیدہ بارودی سرنگوں  اور دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد کو صاف کرنے کے بعد گندم کے کھیت اب کٹائی کے لیے تیار ہیں۔ بچے راستے پر اچھلتے کودتے سکول جا سکتے ہیں، لوگ اپنے جزوی طور پر تباہ شدہ گھروں کو لوٹ سکتے ہیں، اور ہاتھی مرغزاروں میں واپس جا سکتے ہیں۔”

گھٹنوں کے بل جھکا ایک آدمی مٹی میں چھڑی گاڑھ رہا ہے (Courtesy of The HALO Trust)
انگولا میں ایک شخص بارودی سرنگوں کو ہٹا رہا ہے۔ امریکی تعاون سے بارودی سرنگیں ہٹانے کی وجہ سے انگولا میں آبادی کے بڑھتے ہوئے مراکز کو اور جنگلی حیات کے مسکنوں کو محفوظ بنایا جا چکا ہے۔ (Courtesy of The HALO Trust)

1993 سے لے کر اب تک امریکہ نے 120 سے زائد ممالک میں بارودی سرنگوں اور جنگ کی دھماکا خیز باقیات کو محفوظ طریقے سے صاف کرنے کے لیے 4.6 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے۔

اوپر بیان کردہ رپورٹ میں یکم اکتوبر 2021 سے 30 ستمبر 2022 تک کی مدت کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس عرصے کے دوران  امریکہ نے دنیا کے 65 سے زائد ممالک اور علاقوں میں روایتی ہتھیاروں کو تباہ کرنے کی کاروائیوں میں 376 ملین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی جس کے نتیجے میں دیگر کے علاوہ مندرجہ ذیل کامیابیاں ملیں:-

  • 37,564 بارودی سرنگیں اور 9,099 دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات یا اُن کے اجزا ہٹائے گئے۔
  • جنگ کی 200,112 دھماکہ خیز باقیات کو ہٹایا گیا۔
  • 14,165 اضافی چھوٹے اور ہلکے ہتھیار اور 3,938 میٹرک ٹن ناقابل استعمال گولہ بارود ہٹایا گیا۔

امریکی مالی اعانت سے کی جانے والی روایتی ہتھیاروں کی تباہی کی کاوشوں کے نتیجے میں 243 ملین مربع میٹر سے زیادہ اراضی کو محفوظ بنانے کے بعد لوگوں کو واپس کیا گیا۔

امریکہ نے یوکرین میں بارودی سرنگیں ہٹانے والی ٹیموں کو بھی تربیت دی۔ یوکرین کی حکومت کے اندازوں کے مطابق روس کے فروری 2022 میں مکمل پیمانے پر حملوں کے بعد ہو سکتا ہے کہ لگ بھگ 174,000 مربع کلومیٹر علاقے میں بارودی سرنگوں اور دھماکہ خیز مواد پھیلا دیا گیا ہو۔ اس کے نتیجے میں شہریوں کے زخمی یا ہلاک ہونے، طبی نگہداشت اور دیگر انسانی اور ہنگامی امداد کی فراہمی کے رک جانے یا اِن میں تاخیر ہونے، بے گھر ہونے والے لوگوں کے گھر واپس آنے میں خلل پڑنے، اور تعمیر نو کے کاموں میں رکاوٹیں پڑنے کے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔  بارودی سرنگیں اور جنگ کی دیگر دھماکہ خیز باقیات تصادموں کے خاتمے کے کئی دہائیوں بعد تک بھی لوگوں، ان کے ذرائع معاش اور مویشیوں اور جنگلی حیات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

جنوبی زمبابوے میں جہاں چاؤکے مویشی پالتے ہیں بارودی سرنگیں جنگلی حیات کے لیے خطرہ بن چکی ہیں اور سیاحت اور اقتصادی ترقی رک گئی ہے۔ جنگلی حیات کی سنگوی راہداری، زمبابوے کے گونارجو نیشنل پارک کو جنوبی افریقہ کے شہرہ آفاق کروگر نیشنل پارک سے ملاتی ہے۔ یہ راہداری بارودی سرنگوں اور دھماکہ خیز مواد سے بھری پڑی ہے جس کی وجہ سے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے والے ہاتھی، جنگلی گائیں اور دیگر جانور خطرات کا شکار ہیں۔

امریکہ نے 2021 کے اواخر سے 2022 کے اواخر تک زمبابوے میں بارودی سرنگوں کو صاف کرنے اور ہتھیاروں کو تباہ کرنے کے لیے 3.25 ملین ڈالر فراہم کیے۔ 1998 سے لے کر اب تک امریکہ کی طرف سے زمبابوے کو دھماکا خیز مواد اور ہتھیاروں کی تباہی کے لیے تقریباً 29 ملین ڈالر فراہم کیے جا چکے ہیں۔

انگولا میں 40 سالہ تصادم کا خاتمہ 2002 میں ہوا۔ 2021 کے اواخر سے 2022 کے اواخر تک امریکی مالی اعانت سے بارودی سرنگوں کی صفائی کی کاروائیوں کے نتیجے میں مقامی لوگوں کو دو ملین مربع میٹر زمین واپس ملی۔ 1994 کے اواخر سے امریکہ نے انگولا میں روائتی ہتھیاروں کی تباہی کے لیے 158.5 ملین ڈالر سے زائد کی رقم فراہم کی جس کے نتیجے میں 469 ملین مربع میٹر زمین پیداواری استعمال کے لیے میسر آئی۔

انگولا میں دھماکہ خیز مواد کو ہٹانے کی کاروائیوں میں گنجان آبادی والے علاقوں پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ دریائے اوکاوانگو کے طاس میں ماحولیات کے تحفظ میں بھی مدد کی جا رہی ہے۔ یہ دریا انگولا اور بوٹسوانا کے بہت سے لوگوں کے لیے پانی کا ذریعہ ہے اور دونوں ممالک میں عظیم حیاتیاتی تنوع کا مسکن ہے۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ “انگولا کی روایتی ہتھیاروں کی تباہی کی کاوشوں میں امریکی سرمایہ کاری سے نہ صرف انسانی جانیں بچتی ہیں اور سکیورٹی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ اس سے انگولا میں اوکاوانگو ڈیلٹا کے علاقے میں ماحولیاتی سیاحت جیسے نئے اقتصادی مواقع پیدا کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔”