گریسی 2 برس کی ‘بارڈر قلی’ نسل کی ایک ایسی کتیا ہے جس کا ایک مشن ہے۔ وہ گلیشئیر نیشنل پارک کی پہلی “بارک رینجر” ہے اور ایک ماہر گلہ بان ہے۔ اس کا کام پہاڑی بکریوں اور بڑے گول سینگوں والے مارخور مینڈھوں کو پارک میں آنے والے سیاحوں سے دور رکھنا ہے۔
گریسی، سیاحوں کو پارک کی سیر کے آداب سکھانے میں بھی رینجروں کی مدد کرتی ہے۔ مثلاً سیلفیاں بنانے کے لیے بہت قریب جانا، جانوروں یا انسانوں دونوں کے لیے اچھا نہیں ہے۔ اور اسی طرح جنگلی جانوروں کو چھونے کی کوشش کرنا بھی عقلمندی کا کام نہیں ہے۔ قومی پارکوں میں یہ دونوں مسائل پائے جاتے ہیں۔
ایک پارک رینجر کا کام جنگلی جانداروں اور پارک میں آنے والے مہمانوں کے لیے انتظامات کرنا ہوتا ہے۔ شور کے ذریعے جنگلی جانوروں کو لوگوں سے دور رکھنے کے روایتی طریقوں کے نتائج محدود ہوتے ہیں۔
ایسے ہی موقعوں پر پارک کے قدرتی وسائل کے ڈائریکٹر مارک بِیل کو یہ سوجھی کہ رینجر کتوں کے طور پر ان کی گریسی نامی پالتو ‘بارڈر قلی’ نسل کی کتیا، ایک اچھی رینجر ثابت ہو سکتی ہے۔

لہذا گریسی کو مونٹانا میں ونڈ رِور بیئر انسٹی ٹیوٹ نامی اُس سکول میں تربیت کے لیے بھیجا گیا جہاں ‘کیریلیئن بیئر’ نسل کے کتوں کو پارک کے ریچھوں کو لوگوں سے دور رکھنے کی تربیت دی جاتی ہے۔
گریسی نے کامیابی سے تربیت حاصل کی اور اسے مارخوروں کی گلہ بانی کے لیے ملازم رکھ لیا گیا۔ جنگلی جانوروں کو فاصلے پر رکھنے کے لیے اُن کا صرف گریسی کو دیکھ لینا ہی کافی ہوتا ہے کیونکہ وہ ایک طاقتور شکاری جانور یعنی بھیڑیے سے مشابہت رکھتی ہے۔ بِیل کا کہنا ہے، “وہ اسے دیکھتے ہی پارکنگ لاٹ سے نکل بھاگتے ہیں اور ایک دو گھنٹے تک دور رہتے ہیں۔”
امور عامہ کے افسر ٹِم رینز کہتے ہیں، ” وہ اسے یقیناً ایک خطرہ سمجھتے ہیں۔”

جنگلی حیات کی دیکھ بھال میں گریسی کی کامیابی، تعلقات عامہ میں اس کی کامیابیوں کی ہم پلہ ہے۔ رینز کا کہنا ہے کہ نہ صرف پارک میں آنے والوں تک، بلکہ سوشل میڈیا پر بھی اس نے لوگوں کی پارک کی رسائی میں دس گنا اضافہ کردیا ہے۔ گریسی کے انسٹا گرام اکاؤنٹ @barkrangernps پر اس کے مداحوں کی تعداد صرف تین دنوں میں 4,000 سے بڑھ کر 10,000 ہو گئی۔
رینز نے کہا، ” وہ جنگلی حیات کے بندوبست کے لیے ایک آواز بن سکتی ہے، وہ اُس ٹول باکس میں ایک اوزار ہے، جو اِس سے پہلے ہمارے پاس نہیں تھا۔”
کتے کئی طرح سے لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ مثلاً وہ معذوریوں کے حامل افراد کو اس قابل بناتے ہیں کہ وہ اپنے روز مرہ زندگی کے کام کر سکیں۔ کتے بارودی سرنگیں تلاش کرتے ہیں اور وائٹ ہاؤس جیسی عمارات کی حفاظت میں مدد بھی کرتے ہیں۔
عوامی خدمت میں نام پیدا کرنے والے دیگر کتے

ریاست مشی گن کے شہر ٹریورس سٹی میں ‘بارڈر قلی’ نسل کے پائپر نامی کتے کو بڑی شہرت ملی ہے۔ وہ ” ایئر پورٹ پر کام کرنے والا کے ـ نائین” ہے جو پرندوں کو طیاروں سے ٹکرانے سے روکنے کی خاطر ایئر پورٹ کے رن وے پر پرندوں کا تعاقب کرکے اُن کو بھگاتا ہے۔

گیز پولیس میں شامل بارڈر قلی کتے، کینیڈا کی بطخوں کو واشنگٹن نیشنل مال پر واقع قومی یاد گاروں پر غلاظت پھیلانے سے روکتے ہیں۔ لنکن کی یادگار کے سامنے واقع یادگار کی عمارت کو منعکس کرنے والا وہ وسیع تالاب جو کبھی پرندوں کی غلاظت کے باعث دلدل بنا رہتا تھا، اب صاف ستھرا رہتا ہے۔

گلیشئیر نیشنل پارک میں کشتیوں کے معائنوں کے دنوں میں ‘گولڈن ریٹریور’ نسل کا ٹوبیاس نامی کتا سونگھ کر باہر سے درانداز ہونے والے سیپی نما زیبرا مَسلز جیسے آبی جانداروں کا پتہ چلاتا ہے۔ مسلز کی وبا کی طرح بڑھتی ہوئی آبادی، حیاتیاتی ماحول کے نظام کو نقصان پہنچاتی ہے اور گلیشیر میں آنے والے پانی کے راستوں میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔
بِیل کا کہنا ہے کہ وہ اور گریسی اگلے موسم گرما میں درہ لوگان میں واپس جائیں گے۔ گریسی اُس کو چیلنج کرنے والے اُن بلند قامت بڑے سینگوں والے مارخور مینڈھوں کو یہ بتانا جاری رکھے گی کہ یہاں کا حاکم کون ہے۔