وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے کہا ہے کہ وسیع پیمانے پر سلامتی کے لیے امریکہ”بامعنی اور موثر کثیرالجہتی” کی حمایت کرتاہے۔
مگر یہ ہوتی کیا ہے؟ اور یہ کام کیسے کرتی ہے؟
Constructive meeting with @UN Secretary-General @antonioguterres in NYC today. The U.S. will continue to work with the UN to achieve meaningful and effective multilateralism. pic.twitter.com/BY3sp5GGLF
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) August 21, 2019
ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ:
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتیریز کے ساتھ نیویارک سٹی میں ایک تعمیری ملاقات۔ امریکہ بامعنی اور موثر کثیرالجہتی کے حصول کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرنا جاری رکھے گا۔
- وزیر خارجہ پومپیو – 21 اگست، 2019
کثیرالجہتی سے مراد تین یا تین سے زائد ممالک کے مابین منظم تعلق سے ہے۔ یہ اس وقت بامعنی شکل اختیار کر جاتی ہے جب یہ ممالک آزادی اور انفرادی حقوق کی حمایت میں اکٹھے ہوجاتے ہیں۔ موثر کا مطلب یہ ہے کہ اُن کے باہمی تعامل سے ٹھوس عملی نتائج پیدا ہوں۔
پومپیو کا کہنا ہے کہ اکثر اوقات کثیرالجہتی کا نتیجہ “خالی باتوں” کی شکل میں نکلتا ہے۔ مستقبل میں امریکہ اپنی توجہ کا مرکز “اشارے کنائے نہیں نتائج” ہوں گے۔
انہوں نے اس نقطے پر ایک بار پھر جوہری ایران کے خلاف متحد کے عنوان سے ہونے والی سال 2019 کی ایران کے بارے میں سربراہی کانفرنس میں زور دیا تھا۔ وہاں پر انہوں نے مشرق وسطٰی کے ممالک کے ساتھ اُس حالیہ بات چیت کی طرف اشارہ کیا تھا جس میں اِن ممالک نے توجہ ایران کے خلاف ٹھوس عملی اقدامات اٹھانے پر مرکوز کی تھی۔ وزیر خارجہ نے اسے ایک ایسی “کثیرالجہتی” کا نام دیا جس کی “بنیاد حقیقت اور سچائیوں پر ہو۔”
مشرق وسطٰی میں بامعنی اور موثر کثیرالجہتی کی حالیہ مثالوں میں سے چند ایک ذیل میں دی جا رہی ہیں:
- وارسا عمل جس میں 80 سے زائد ممالک علاقائی امن اور سلامتی پر کام کر رہے ہیں۔
- داعش کو شکست دینے اور دہشت گرد گروہ کی موجودگی سے متاثرہ ممالک کی بحالی میں مدد کرنے کے لیے اتحادی شراکت کاروں کے ساتھ امریکہ کا مسلسل کام کرنا۔
- ایک خوشحال اور متحرک معاشرے کی تعمیر کے لیے امن سے خوشحالی کے نام سے فلسظینیوں کو با اختیار بنانے کا منصوبہ۔
اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد پومپیو نے اخباری نمائندوں کو بتایا، “دنیا کو (مسائل کے) نئے اور تخلیقی حلوں کی ضرورت ہے۔ ہم ایسی کثیر الجہتی کی حمایت کرتے ہیں جو نتائج حاصل کرتی ہو اور ہماری اقدار کی عکاس ہو۔”