جنوبی امریکہ کے مغربی ساحل کے ساتھ آباد ماہی گیروں کو غیر قانونی ماہی گیری، موسمیاتی تبدیلی اور آلودگی سے خطرات کا سامنا ہے۔
پیرو میں اپنی گزر بسر کے لیے مچھلیاں پکڑنے والوں کی ایک ایسوسی ایشن ہے جس کا نام “ہوزے سلوریو اولیا بالندرا ایسوسی ایشن آف آرٹیزنل فشرمین آف کیلیٹا دو کوریلوس” ہے۔ اس ایسوسی ایشن کے صدر ریکارڈو لاؤس کا کہنا ہے کہ “مچھلیوں کی تعداد کم ہے، اور ہمیں مچھلیاں تلاش کرنے کے لیے مسلسل کئی دنوں تک دور سمندر کے اندر جانا پڑتا ہے۔ اس سے ہمارے لیے معاشی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ ہمارے ہاں بہت سے گھرانوں کا روزگار ماہی گیری سے وابستہ ہے۔”
7 اکتوبر کو امریکی حکومت، والٹن فیملی فاؤنڈیشن، اور ریاستہائے متحدہ امریکہ اور جنوبی امریکہ میں ماہی گیری کی اور ماحولیات کی تنظیموں نے پور لا پیسکا، یعنی “برائے ماہی گیری” نامی شراکت کاری کی ابتدا کی۔ نئی شراکت کاری کے تحت مخففاً “آئی یو یو” کہلانے والی غیر قانونی، چوری چھپے اور خلاف ضابطہ ماہی گیری کو روکا جائے گا اور ایکویڈور اور پیرو کی چھوٹے پیمانے پر کی جانے والی ماہی گیری کو مزید دیرپا بنایا جائے گا۔
وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے لیما کے علاقے کوریلوس کی آرٹیزنل مچھلی مارکیٹ میں “پور لا پیسکا” کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ “آج میں نے خود دیکھا ہے کہ ائی یو یو ماہی گیری کس طرح ہمارے سمندروں کی صحت کو خطرات سے دوچار کرتی ہے اور اس کے نتیجے میں پیرو کی ساحلی بستیوں کے رہائشیوں کی روزی روٹی اور غذائی تحفظ کس طرح خطرے میں پڑ چکے ہیں۔ اسی وجہ سے امریکہ عالمی سطح پر آئی یو یو ماہی گیری کا سدباب کرنے کاعزم کیے ہوئے ہے۔”
The stories I heard today from fishers and vendors at the Artisanal Fish Market in Chorillos, Peru paint a clear picture of the threat that illegal, unreported, and unregulated fishing poses to the health of our oceans and the livelihoods and food security of coastal communities. pic.twitter.com/OHC8G2kNSk
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) October 7, 2022
امریکہ کا بین الاقوامی ترقیاتی ادارہ [یو ایس ایڈ] “پور لا پیسکا” کے لیے 5.7 ملین ڈالر اور والٹن فیملی فاؤنڈیشن 12.5 ملین ڈالر کی رقومات فراہم کریں گے۔
ماحولیاتی قوانین کے بارے میں پیرو کی سوسائٹی”پور لا پیسکا” کی اُن گروپوں کے ساتھ مل کر راہنمائی کرے گی جن میں پائیدار ماہی گیری کی شراکت اور جنگلی حیات کے عالمی فنڈ کی پیرو شاخ بھی شامل ہیں۔ “پور لا پیساکا” ایکویڈور اور پیرو میں منافع بخش اور پائیدار ماہی گیری کو فروغ دے گی تاکہ ذمہ دار ماہی گیری کو بہتر طریقے سے منظم کرنے اور بڑی منڈیوں تک رسائی میں بہتری لانے میں مدد کی جا سکے۔
آئی یو یو ماہی گیری سے عالمی معیشت کو سالانہ اربوں ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی جرائم، اور جبری مشقت اور انسانی سمگلنگ جیسے دیگر جرائم بھی اس سے جڑے ہوئے ہیں۔ 2022 کی قومی سلامتی کی امریکی حکمت عملی (پی ڈی ایف، 562 کے بی) کے مطابق، امریکی حکومت ماہی گیری کے تباہ کن طریقوں کی مخالفت کرتی ہے اور سمندری ماحول کی حفاظت کرنے والے بین الاقوامی قوانین اور طریقہائے کار کی سربلندی کے لیے کوشاں رہتی ہے۔
امریکہ نے 19 اکتوبر کو غیر قانونی، چورے چھپے اور خلاف ضابطہ ماہی گیری کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی 5 سالہ قومی حکمت عملی جاری کی۔ پیرو اور ایکویڈور کے ساتھ اِن شراکت داریوں سے اس حکمت عملی کے تحت طے کردہ ترجیحات کے حصول میں مدد ملے گی۔ اس حکمت عملی کے تحت پائیدار ماہی پروری کو فروغ دینے، ماہی گیری کی کاروائیوں کی نگرانی میں اضافہ کرنے، اور قانونی، دیرپا اور ذمہ دار طریقوں سے پکڑی گئی سمندری خوراک کے مارکیٹ میں پہنچنے کو یقینی بنایا جائے گا۔

بہت سے دیگر ممالک بھی سمندری حیات کے تحفظ کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ نومبر 2020 میں ایکویڈور، پیرو، چلی اور کولمبیا نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں آئی یو یو ماہی گیری سے نمٹنے کا عہد کیا گیا۔
ایکویڈور، چلی، کوسٹا ریکا اور پاناما نے 2021 میں “ایسٹرن ٹراپیکل پیسیفک میرین کوریڈور” کے نام سے مشرقی بحرالکاہل میں ایک استوائی راہداری قائم کی۔ اس راہداری کے تقریباً 490,000 مربع کلومیٹر پانیوں میں صنعتی ماہی گیری پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس علاقے کی سرحدیں ایکویڈور کے گیلاپاگوس جزائر سے ملتی ہیں جن کا شمار دنیا کے متنوع ترین ماحولیاتی اور آبی حیات کے نظاموں میں ہوتا ہے۔
عوامی جمہوریہ چین (پی آر سی) کے پاس دور دراز پانیوں میں مچھلیاں پکڑنے کا سب سے بڑا بحری بیڑہ ہے۔ خبروں کے مطابق حالیہ برسوں میں پی آر سی کے ماہی گیری کے بیڑے میں شامل سینکڑوں جہازوں نے جنوبی امریکہ کے ساحل سے دور گیلاپاگوس جزائر کے ارد گرد کے پانیوں سے مچھلیاں پکڑی ہیں۔ 2017 میں ایکویڈور کے حکام نے پی آر سی کے پرچم بردار ایک جہاز کو پکڑا جس میں ایسی شارک مچھلیاں موجود تھیں جنہیں تحفظ حاصل ہے۔
جون میں، کینیڈا، برطانیہ اور امریکہ نے ماہی گیری کی نگرانی، کنٹرول اور نگرانی کو بہتر بنانے کے لیے آئی یو یو ماہی گیری کے خلاف “آئی یو یو فشنگ ایکشن الائنس” کے نام سے ایک اتحاد تشکیل دیا تاکہ ماہی گیر بیڑوں اور سمندری غذا کی مارکیٹ میں شفافیت میں اضافہ اور قواعد و ضوابط کے نفاذ کے لیے نئی شراکت داریاں قائم کی جا سکیں۔
کواڈ کے شراکت کار ممالک (آسٹریلیا، بھارت، جاپان اور امریکہ) بحرہند و بحرالکاہل میں سمندری جہاز رانی کے شعبے کے بارے میں آگاہی سے متعلق شراکت داری کی حمایت کرتے ہیں۔ اس شراکت داری میں بحرہند و بحرالکاہل کے ممالک اپنی اپنی سمندری حدود اور بین الاقوامی سمندری راستوں کی بہتر طریقوں سے نگرانی کرنے کے لیے آپس میں ٹکنالوجی کا اشتراک کریں گے۔
“پور لا پیسکا” کا اعلان کرتے ہوںے بلنکن نے دوسرے ممالک پر آئی یو یو ماہی گیری کے خلاف بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کرنے پر زور دیا۔ بلنکن نے کہا کہ “اس سرمایہ کاری کے ذریعے امریکہ ایک ایسی سوچ کی پرزور حمایت کرتا ہے جو مساوی اقتصادی ترقی اور چھوٹے پیمانے کے ماہی گیروں کے حقوق کے ساتھ ساتھ سمندری ماحولیاتی نظام کے تحفظ کو بھی متوازن بناتی ہے۔”
Last week, Secretary Anthony Blinken of the @StateDept announced #PorlaPesca – an initiative in partnership w/ @WaltonFamilyFdn & @USAID to combat #IUUfishing and support artisnal fishers in mahi-mahi, jumbo flying squid, octopus & tuna #fisheries🦑🐟🐙https://t.co/eYPMljV0TO
— Sustainable Fisheries Partnership (@SustainableFish) October 14, 2022