
گرم مرطوب علاقوں کی نظر انداز کی جانے والی بیماریوں (این ٹی ڈی) سے دنیا بھر میں ایک ارب افراد متاثر ہوتے ہیں۔ بنیادی طور پر یہ بیماریاں گرم مرطوب آب و ہوا اور کم آمدنی والی آبادیوں کو متاثر کرتی ہیں۔
امریکہ کا بین الاقوامی ترقیاتی ادارہ (یو ایس ایڈ) بحرالکاہل کے جزیرہ نما ممالک کے ساتھ مل کر اِن چار طفیلی اور بیکٹیریائی بیماریوں یعنی لمفیٹک فلیریاسس، خارش، پیٹ کے کیڑون کی بیماریوں اور جلدی بیماری ‘یاز’ کے خاتمے کے لیے کام کر رہا ہے۔
یوایس ایڈ اور اس کے شراکت کار ادویات کی فراہمی، ٹیسٹوں اور آگاہی میں اضافے کے ذریعے اِن روکی جا سکنے والیں اور کمزور کرنے والیں بیماریوں پر کام کر رہا ہے تاکہ دنیا اِن بیماریوں سے چھٹکارا پا سکے اور ایک صحت مند اور مضبوط خطے کی تعمیر کی جا سکے۔
لمفیٹک فلیریاسس

لمفیٹک فلیریاسس مچھروں سے منتقل ہونے والی ایک بیماری ہے جو گردوں، مدافعاتی اور لمفیٹک نظاموں کو متاثر کر سکتی ہے اور تکلیف دہ سوجن اور جسمانی خرابیوں کا سبب بن سکتی ہے۔ صحت کی عالمی تنظیم (ڈبلیو ایچ او) نے اس بیماری کو پاپوا نیو گنی میں بار بار پیدا ہونے والا اور وسیع پیمانے پر پھیلا ہوا مسئلہ قرار دیا ہے۔ یہ مرض پاپوا نیوگنی کے 22 میں سے 14 صوبوں میں موجود ہے۔
یو ایس ایڈ پاپوا نیوگنی کے ایسٹ برٹن صوبے میں لیمفیٹک فلیریاسس کو نشانہ بنانے والی دوائیوں سے اس بییماری کا علاج کرنے کے ایک پروگرام کے تحت پاپوا نیوگنی کی مدد کر رہا ہے۔ اِس پروگرام کے تحت مئی 2022 تک اِس صوبے کی لگ بھگ 83 فیصد آبادی کا علاج کیا چکا تھا۔ لیمفیٹک فلیریاسس کے پھیلاؤ کو روکنے میں طفیلی بیماریوں کو روکنے والی دواؤں اور کیمو تھیراپی کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔
خارش
ڈبلیو ایچ او کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے یو ایس ایڈ وانوآٹو کی بھی مدد کر رہا ہے تاکہ خارش کے مریضوں کا علاج کیا جا سکے اور طفیلی بیماریوں کی روک تھام کی جا سکے۔ خارش ایک قسم کا انفیکشن ہوتا ہے جس کا سبب جووؤں جیسے چھوٹے چھوٹے باریک کیڑے بنتے ہیں۔ یہ انفیکشن جِلد سے جِلد کے چھونے سے پھیلتا ہے۔ یہ زخموں اور کھردری جلد کے ساتھ ساتھ دل کی بیماریوں بلکہ موت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
وانوآٹو نے اپنے ایک تہائی صوبوں میں خارش کے علاج کے پروگرام کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیا ہے اور کامیابی سے اپنی 8 فیصد سے زائد آبادی کا علاج کر چکا ہے۔ وانوآٹو بحر الکاہل کے خطے میں خارش کے خاتمے کا ایک مثالی نمونہ بنتا جا رہا ہے۔
آب و ہوا اور علاج تک محدود رسائی کے پیش نظر بحرالکاہل کے جزیروں کے رہائشیوں کے خارش کا شکار ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ اکتوبر 2022 میں یو ایس ایڈ اور خارش کے عالمی پروگرام نے اس بیماری کے دوائیوں سے علاج کرنے کی مہم چلانے میں فجی کی مدد کی۔ ڈبلیو ایچ او نے 2017 میں اس بیماری کو این ٹی ڈی کا نام دیا۔

آلودہ مٹی سے منتقل ہونے والے کیڑے
یو ایس ایڈ، ڈبلیو ایچ او اور وانوآٹو آلودہ مٹی سے پیدا ہونے والے ہیلمنتھ [کیڑوں] سے لگنے والی بیماری کا پتہ چلانے کے لیے لوگوں کی سکریننگ بھی کرتے ہیں۔ اِس بیماری میں آلودہ مٹی میں اگائی جانے والی سبزیوں کو دھوئے یا اچھی طرح پکائے بغیر کھانے سے پیٹ میں کیڑے پیدا ہو جاتے ہیں۔
اس شراکت داری کے تحت وانوآٹو کی اُن کمیونٹیوں میں پیراسائٹک [طفیلی] بیماریوں کی دوائیاں بھی پہنچائی جاتی ہیں جنہیں اِن کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ 2021 کے بعد سے لے کر اب تک یو ایس ایڈ 23,000 سے زائد افراد کا آنتوں کے کیڑوں کا علاج کر چکا ہے۔ یہ کیڑے اسہال، پیٹ کے درد، جسمانی یا ذہنی کمزوری کا سبب بن سکتے ہیں۔

یاز
وانوآٹو کی ‘یاز’ نامی جلدی بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے یو ایس ایڈ نے جلد کے ٹیسٹ بھی کیے۔ یہ بیماری ایک قسم کا بیکٹیریائی انفیکشن ہوتا ہے اور اس کا زیادہ تر شکار بچے ہوتے ہیں۔ یہ بحرالکاہل کے جزائر کی مقامی وباء ہے اور مرطوب آب و ہوا اور صحت کی سہولتوں تک محدود رسائی کی وجہ سے یہ بیماری اِن جزائر میں نسبتاً زیادہ پائی جاتی ہے۔
یہ مضمون ایک مختلف شکل میں یو ایس ایڈ پہلے ہی شائع کر چکا ہے۔ یو ایس ایڈ کا مکمل مضمون یہاں پر پڑھیے۔