بحرالکاہل کے ممالک کی یوکرین کی حمایت

بحرالکاہل کے چھوٹے بڑے سب ممالک یوکرین کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ روسی صدر ولاڈیمیر پوٹن کی بلااشتعال اور بلاجواز جنگ کے بعد انہوں نے یوکرین کے لیے کئی ملین ڈالر مالیت کی انسانی اور فوجی امداد فراہم کرنے کے وعدے کیے ہیں۔

مشرقی تیمور کے خارجہ امور اور تعاون کے نائب وزیر جولیو دو سلوا نے 7 اپریل کو یوکرین کے لیے 1.5 ملین ڈالر کی انسانی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا، “جنگ اور تصادم سے کسی کو فائدہ نہیں پہنچتا اور اس کا نتیجہ وسیع تباہی کی صورت میں نکلتا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یوکرین اور اس کے عوام کے لیے جلد ہی امن لوٹ آئے گا۔”

مشرقی تیمور کا شمار یوکرین میں انسانیت کی بنیاد پر کام کرنے والے اقوام متحدہ کے اداروں کو ریڈ کراس کے لیے امداد فراہم کرنے والے ایشیا کے چھوٹے ممالک میں ہوتا ہے۔ سنگاپور، تھائی لینڈ اور منگولیا سمیت بحرہند و بحرالکاہل کے ممالک یوکرین کو فراہم کی جانے والی انسانی امداد میں کروڑوں ڈالروں کا حصہ ڈال چکے ہیں۔ اِن رقومات سے یوکرین میں رہنے والے یوکرینیوں کے ساتھ ساتھ پیوٹن کی جنگ سے جانیں بچا کر ملک چھوڑنے پر مجبور ہونے والے پناہ گزینوں کی بھی مدد کی جائے گی۔

25 فروری کو، مائیکرونیشیا کی وفاقی ریاستوں (ایف ایس ایم) نے یوکرین پر حملے کے ردعمل میں روس کے ساتھ  اپنے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے۔ ایف ایس ایم کے صدر ڈیوڈ پنیلو نے ایک بیان میں کہا، “ایف ایس ایم یہ ٹھوس قدم اس امر کے مظاہرے کے طور پر اٹھا رہا ہے کہ ہم یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں اور 2 عالمی جنگوں کے بعد یورپ میں ہونے والی جارحیت کے سب سے صریح اقدام کو [ہم] واضح طور پر مسترد کرتے ہیں۔” انہوں نے کہا کہ اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے “بحرالکاہل کے عمل کی بنیاد احترام پر استوار ہے۔ یہاں مسائل اور اختلاف رائے کو گفت و شنید کے ذریعے حل کیا جاتا ہے۔”

فوجی طیارے کے سامنے کھڑی دو فوجی گاڑیاں (© LACW Emma Schwenke/Royal Australian Air Force/AP Images)
رائل آسٹریلین ایئر فورس کے ایمبرلی بیس پر 7 اپریل کو دور بکتربند گاڑیاں بھیجے جانے کے لیے تیار ہیں۔ (© LACW Emma Schwenke/Royal Australian Air Force/AP Images)

آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جاپان اور جنوبی کوریا ہزاروں یوکرینی پناہگزینوں کو یا تو اپنے ہاں آنے کی اجازت دے رہے ہیں یا اِن کے ہاں پہلے سے موجود یوکرینیوں کو لمبے عرصے تک رہنے کی اجازت دینے کے لیے ضروری اقدامات اٹھا رہے ہیں۔

بحرالکاہل کے یہ چار ممالک یوکرین کی فوج کو بھی امداد بھیج رہے ہیں کیونکہ یہ فوج ایک آمرانہ پڑوسی کے حملے کو روکے ہوئے ہے۔ نیوزی لینڈ نے یوکرین کے لیے 6 ملین ڈالر کی انسانی امداد اور 10 ملین ڈالر سے زیادہ کی فوجی امداد دی ہے۔ امداد کا اعلان کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کے وزیر دفاع پینی ہینر نے کہا کہ روسی حکومت کے حملے نے دنیا کے تمام ممالک کے لیے خطرات میں اضافہ کر دیا ہے۔

12 اپریل کو ہینر نے کہا، “ہو سکتا ہے کہ نیوزی لینڈ یورپ سے بہت دور ہو مگر ہم سب جانتے ہیں کہ کسی ملک کی خودمختاری پر ایسا کھلا حملہ ہم سب کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ اسی لیے ہم یوکرین کی حمایت کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ نیوزی لینڈ دو ٹرانسپورٹ طیارے اور اعانتی عملے کے 50 اراکین کو دو ماہ کے لیے یورپ بھجوا رہا ہے اور مختلف قسم کے غیرمہلک  دفاعی آلات فراہم کر رہا ہے۔

ذیل میں بحرالکاہل کے بڑے ممالک کی یوکرین کو دی جانے والی امداد کی تفصیل دی جا رہی ہے:-

  • آسٹریلیا یوکرین کی مسلح افواج کو لگ بھگ 200 ملین ڈالر کی فوجی امداد دے رہا ہے جس میں بکتر بند گاڑیاں اور  اسلحہ، اور بجلی پیدا کرنے کے لیے ہزاروں میٹرک ٹن کوئلے سمیت 30 ملین ڈالر کی انسانی امداد بھی شامل ہے۔
  • جاپان 200 ملین ڈالر سے زیادہ مالیت کی انسانی امداد بھیج رہا ہے۔ اس کے علاوہ جاپان نے 300 ملین ڈالر کی اضافی مالی امداد کا وعدہ بھی کیا ہے اور یوکرینی فوج کے لیے ڈرون، ہیلمٹ اور بلٹ پروف جیکٹوں سمیت غیر مہلک فوجی امداد بھی بھیج رہا ہے۔
  • جنوبی کوریا 40 ملین ڈالر کی انسانی امداد اور 2.4 ملین ڈالر کی غیر مہلک فوجی امداد کا وعدہ کر رہا ہے جس میں جدید زرہ بکتر، بلٹ پروف ہیلمٹ، فوجی راشن اور طبی سامان شامل ہے۔

آسٹریلوی وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے 8 اپریل کو یوکرین کے لیے اضافی فوجی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا، “یہ لڑائی اس لیے اہم ہے کہ نہ صرف یوکرینیوں کی زندگیاں اور ان کی زمینیں داؤ پر لگی ہوئی ہیں بلکہ آزادی اور قانون کی حکمرانی کے اصول بھی خطرے میں پڑ گئے ہیں۔”