بحرانوں کی شکار عورتوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے شراکت کاری

جدید دور کے تصادموں اور بحرانوں میں عورتوں کو سب سے زیادہ مصیبتیں جھیلنا پڑتی ہیں۔ عورتیں اور بچے بھوک، بے گھری، بیماریاں اور صنفی بنیادوں پر کیے جانے والے تشدد سے غیرمتناسب طور پر متاثر ہوتی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ امریکہ تصادم زدہ علاقوں میں عورتوں کی مدد کرنے کا عزم کیے ہوئے ہے۔

یمن میں 40 سالہ سمعیہ کو تشدد سے پناہ اُس کمیونٹی سنٹر میں ملی جسے امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے (یو ایس ایڈ) نے سنہ 2019 کے وسط میں الحدیدہ صوبے میں قائم کرنے میں مدد کی تھی۔

سمعیہ نے اپنی حفاظت کے لیے فرضی نام استعمال کرتے ہوئے یو ایس ایڈ کو بتایا، “عورتوں کے مرکز میں آکر میں آرام دہ محسوس کرتی ہوں۔” یہ مرکز انسانی امداد اور قانونی معاونت تک رسائی حاصل کرنے میں عورتوں کی مدد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا، “میرا ملنا جلنا زیادہ ہو گیا ہے اور میرے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔”

امریکہ ان تنظیموں کے ساتھ شراکت میں اضافہ کر رہا ہے جو دنیا کے مختلف علاقوں میں خواتین کو انسانی بحرانوں کا سامنا کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ 7 جون کو امریکی محکمہ خارجہ نے 2021 میں اقوام متحدہ کے آبادی کے فنڈ (یو این ایف پی اے) کو 30.8 ملین ڈالر سے زیادہ کی رقم فراہم کرنے کا اعلان کیا تاکہ تصادم زدہ علاقوں سے تشدد اور دیگر مشکلات سے جان بچا کر بھاگنے والی عورتوں اور لڑکیوں سمیت، تمام عورتوں اور لڑکیوں کی مدد کی جا سکے۔

یہ نئی امداد  400 ملین ڈالر سے زیادہ کی اس امدد کا تسلسل ہے جو یو ایس ایڈ پہلے ہی خرچ کر چکا ہے (پی ڈی ایف، کے بی 777)۔ اس امداد کو  بحرانوں، تنازعات، پرتشدد انتہا پسندی اور قدرتی آفات سے متاثرہ ممالک میں عورتوں اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے کی خاطر اکتوبر 2017 سے لے کر ستمبر 2020 تک کیا گیا۔

ہنگامی صورتحال میں صنف پر مبنی تشدد کی روک تھام اور اس سے نمٹنے کے امریکی پروگراموں کے تحت اکتوبر 2019 سے اکتوبر 2020 کے درمیان 27 ممالک میں 3.3 ملین سے زیادہ افراد کی مدد  کی گئی۔

 ایک عورت نے بچے کو گود میں اٹھایا ہوا ہے جبکہ دوسری عورت بچے کا معائنہ کر رہی ہے اور دو بچے انہیں دیکھ رہے ہیں۔ (USAID/Maggie Moore)
امریکہ نے کاکسز بازار، بنگلہ دیش کے علاقے میں قائم پناہ گزینوں کے کوٹوپالونگ کیمپ میں طبی سہولتیں اور خوراک فراہم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے آبادی کے فنڈ کے ساتھ شراکت کاری کر رکھی ہے۔ اس کیمپ کی یہ تصویر جولائی 2018 کی ہے۔ (USAID/Maggie Moore)

یو این ایف پی اے کے ساتھ امریکی شراکت داری زچہ و بچہ کی صحت، خاندانی منصوبہ بندی اور صنف پر مبنی تشدد کی روک تھام اور اس سے نمٹنے میں مدد کرتی ہے۔ اس شراکت داری کے ذریعے کووڈ-19 وبا کا مقابلہ کرنے میں یو این ایف پی اے کی کوششوں میں مدد کی جائے گی۔

30.8 ملین ڈالر کے علاوہ، امریکہ  یو این ایف پی اے کی اس کے مندرجہ ذیل کاموں میں بھی مدد کر رہا ہے:-

  • روہنگیا پناہ گزینوں کے بحران سے نمٹنے کے لیے لگ بھگ 2.6 ملین ڈالر۔
  • ایتھوپیا کے ٹیگرائے کے علاقے میں تشدد اور عدم استحکام سے جان بچا کر فرار ہونے والی  اور سوڈان میں پناہ ڈھونڈنے والی عورتوں کے لیے امداد کی رقم بڑہانے کے لیے تقریبا 1.2 ملین ڈالر۔
  • افغانستان میں تحفظ فراہم کرنے کے لیے تقریبا 1.5 ملین ڈالر بالخصوص اندرون ملک بے گھر ہونے والوں اور وطن واپس لوٹنے والے افغانوں کے لیے۔
  • سوڈان میں صنفی بنیادوں پر تشدد کا سامنا کرنے والے کمزور لوگوں کی مدد کو مضبوط بنانے اور اس میں رابطہ کاری کرنے کے لیے تقریبا 1.3 ملین ڈالر۔

روہنگیا کے لیے یو این ایف پی اے کی تقریبا 155 ملین ڈالر کی امداد اس امریکی امداد کا حصہ ہے جس کا امریکہ نے مئی 2021 میں برما میں تشدد سے فرار ہوکر بنگلہ دیش آنے والے کم و بیش  900،000 مہاجرین کی مدد کرنے کے لیے اعلان کیا تھا۔

4 جون کو  افغانستان کے لیے اعلان کردہ 266 ملین ڈالر کی امداد، امریکہ کے اُس وسیع تر عزم کا حصہ ہے جس کا مقصد انسان دوست شراکت داروں کی افغانستان کے عوام اور افغان پناہ گزینوں کو زندگی بچانے کے لیے تحفظ، پناہ، صحت کی دیکھ بھال، ہنگامی حالات میں خوراک اور دیگر ضروری امداد فراہم کرنے میں مدد کرنا ہے۔

یو این ایف پی اے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نٹالیہ کینم نے 7 جون کو کہا کہ یو این ایف پی اے کی امریکہ کے ساتھ شراکت داری سے “انسانی بحرانوں کی شکار [عورتوں] سمیت عالمی سطح پر عورتوں اور لڑکیوں پر بہت زیادہ اثر پڑے گا۔”