صاف، منافع بخش اور محفوظ: یہ تین عناصر بحرہند و بحرالکاہل کے خطے میں امریکی حکومت کی انرجی [توانائی] کے شعبے میں موجودہ شراکت کاریوں کے اہم ستون ہیں۔
جدید معاشی زندگی میں توانائی کی حیثیت خون جیسی ہے اور وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو کے مطابق “پورے بحرہند و بحرالکاہل میں توانائی کی پائیدار اور محفوظ منڈیوں کی ترقی کے لیے امریکہ اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔”
مثال کے طور پر امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے نے ایشیائی ترقیاتی بنک کے ساتھ مل کر جون میں ایک ایسے منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد بحرہند و بحرالکاہل میں توانائی کے منصوبوں کے لیے سات ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا بندوبست کرنا ہے۔
اسی طرح امریکی حکومت کے ایشیا [ مخففاً ای ڈی جی ای یا ایج یعنی ایشیا میں توانائی کے ذریعے ترقی اور نمو میں اضافے] نے پہلے ہی 1.5 ارب ڈالر کی نجی اور سرکاری سرمایہ کاریوں کا بندوبست کر لیا ہے۔ یہ سرمایہ کاری انڈونیشیا میں قابل تجدید توانائی کے 11 منصوبوں میں کی جائے گی جس میں جنوبی سلاویسی میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے کا ملک کا پہلا پراجیکٹ بھی شامل ہے۔ اس سرمایہ کاری سے انڈونیشیا کے قرب و جوار میں واقع بنگلہ دیش، بھوٹان، انڈیا، نیپال اور سری لنکا جیسے ممالک کے ساتھ بجلی کی تجارت کرسکے گا۔
Asia EDGE: It stands for Enhancing Development and Growth through Energy. Through Asia EDGE, we will invest nearly $50 million this year alone to help Indo-Pacific partners import, produce, move, store, and deploy their energy resources. https://t.co/nFObyvyTKn
— EnergyAtState (@EnergyAtState) July 30, 2018
ٹوئٹر کی عبارت کا خلاص:
انرجی_ایٹ_سٹیٹ:
ایشیا ای ڈی جی ای یا ایج، اپنے انگریزی نام ‘ایشیا میں توانائی کے ذریعے ترقی اور نمو کو بڑھانے’ کا مخفف ہے۔ ایشیا ایج کے ذریعے ہم اس سال بحرہند و بحرالکاہل میں اپنے شراکت کاروں کی اُن کے توانائی کے وسائل کی درآمد، پیداوار، منتقلی، ذخیرہ کرنے اور اُنہیں صارفین تک پہنچانے میں مدد کرنے پر 50 ملین ڈالر لگائیں گے۔ یہ محض ایک سال کی سرمایہ کاری ہے۔
محکمہ خارجہ:
وزیر خارجہ پومپیو اور سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ بِز فورم: ہمارے بحرہند و بحرالکاہل کے تصور سے کسی ملک کو خارج نہیں کیا جاتا۔ ہم ایک آزاد اور کھلے بحرہند و بحرالکاہل کے فروغ کے لیے اُس وقت تک ہر ایک کے ساتھ کام کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں جب تک یہ تعاون اُن اعلٰی ترین معیارات پر پورا اترتا رہتا ہے جن کا ہمارے شہری ہم سے مطالبہ کرتے ہیں۔
چونکہ اکیلی حکومت کے پاس خطے کے بہت بڑے بنیادی ڈھانچے کی ضروریات پوری کرنے کے لیے سرمایہ نہیں ہے لہذا نجی شعبے کی شراکت کاری ایک ناگزیر امر ہے۔ حالیہ دنوں میں ورجینیا میں کام کرنے والی ‘اے ای ایس کارپوریشن’ نے ویت نام میں بجلی کے ‘دو گیگا واٹ کمبائنڈ سائکل گیس پلانٹ’ کی تعمیر کا سودا طے کیا ہے۔ ڈیڑھ ارب ڈالر کی یہ سرمایہ کاری ویت نام کی توانائی کے مستقبل کی شبیہہ پیش کرتی ہے۔
توانائی کی اضافی شراکت کاریوں میں مندرجہ ذیل کے پراجیکٹ شامل ہیں:
- جاپان-امریکہ میکانگ پاور پارٹنرشِپ کے ذریعے جس کے لیے امریکہ پہلے ہی5 ملین ڈالر وقف کر چکا ہے، دریائے میکانگ کے کنارے واقع ممالک یعنی کمبوڈیا، لاؤس، برما، تھائی لینڈ اور ویت نام میں بجلی کی ترسیل کے لیے علاقائی گرِڈ تعمیر کیا جائے گا۔
- پاپوا نیوگنی میں بجلی کی فراہمی کی شراکت کاری کے تحت سال 2030 تک 70 فیصد آبادی کے گھر بجلی کی فراہمی سے روشن ہو جائیں گے۔
امریکہ کے ساتھ ایسے معاہدے دوسرے ممالک کو ناپائیدار قرضوں میں نہیں جکڑتے، اُن کی سالمیت کو کمزور نہیں بناتے یا اُن کے ماحول کو برباد نہیں کرتے۔ وزیر خارجہ نے مارچ میں کہا، “ہم شفاف لین دین چاہتے ہیں نہ کہ قرض کے جال۔”