بحرہند و بحرالکاہل میں خوشحالی کا فروغ

ٹرمپ انتظامیہ کی بحرہند و بحرالکاہل کے خطے کے لیے تزویراتی حکمت عملی کی بنیاد اس عقیدے  پر ہے کہ اِس خطے کے ممالک کو آزاد، مضبوط، اور کسی کا طفیلی نہیں ہونا چاہیے۔

امریکہ کے جمہوریہ کوریا میں سفیر ہیری ہیرس نے 4 ستمبر کو بحرالکاہل کی کانفرنس میں کہا، “بحرہند و بحرالکاہل کے بارے میں ہمارے تصور کا تعلق ترقی … گہرے اور ایسے  باعزت تعلقات سے ہے جن کی بنیاد سلامتی، قانون کی حکمرانی اور باہمی طور پر فائدہ مند اقتصادی ترقی پر ہو۔”

امریکہ کی بحرہند و بحرالکاہل کی دیگر اقوام کے علاوہ بھارت، جنوبی کوریا، جاپان، ویت نام، آسٹریلیا، سنگاپور، نیوزی لینڈ، تھائی لینڈ، فلپائن، سری لنکا، اور مالدیپ کے ساتھ شراکت کاریاں ہیں۔

مالدیپ میں ہونے والی اس کانفرنس میں ماحولیات، دہشت گردی، اور جہاز ر انی کی سکیورٹی کے مرکزی موضوعات پر توجہ مرکوز کی گئی۔ یہ تمام مسائل چھوٹے چھوٹے جزائر پر مشتمل ممالک اور براعظمی ممالک، دونوں قسم کے ممالک کے خدشات سے تعلق رکھتے ہیں۔

ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ:

جمہوریہ کوریا میں امریکہ کے سفیر، ہیری ہیرس

مالدیپ! ایک خوبصورت ملک۔ بحرہند کی 2019 کی شاندار کانفرنس۔ انڈیا فاؤنڈیشن اور آر ایس آئی ایس: بہت عمدہ کام اور شکریہ۔ سفیر ٹپلٹز اور ٹمیم کولمبو شکریہ۔ براستہ سنگاپور سیئول میں اپنے گھر کی جانب روانہ۔

سلامتی کو عملی شکل دینے اور عمدہ حکمرانی میں، بحرہند و بحرالکاہل میں امریکی کمپنیوں کی طرف سے اقتصادی سرمایہ کاریوں کو مرکزی مقام حاصل ہے اور گزشتہ عشرے میں یہ سرمایہ کاریاں بڑھ کر دگنی ہو چکی ہیں۔ سفیر ہیرس نے کہا، “جب ہم سرمایہ کاری کرتے ہیں تو ہم ملازمتیں پیدا کرتے ہیں نہ کہ قرض چڑہاتے ہیں۔”

امریکہ بحرہند و بحرالکاہل کے خطے میں سب سے اہم سرمایہ کار کی حیثیت سے مندرجہ ذیل کام کر ر ہا ہے:

  • 51 لاکھ سے زائد نئی ملازمتیں۔
  • 2017ء میں 1.8 ارب ڈالر مالیت کی دو طرفہ تجارت۔
  • تجارت اور سرمایہ کاری کے ڈھانچوں کے 14 سمجھوتے۔

اس کے حتمی نتائج؟  ممالک کے درمیان تاریخی اور بے مثل دوستیاں اور بڑے اور چھوٹے دونوں قسم کے ممالک کے لیے بہتر ذرائع معاش۔

سفیر ہیرس نے کہا، “اس بارے میں کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ امریکہ بحرہ ہند و بحرالکاہل کا ایک ملک ہے — ہمیشہ سے چلا آ رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا۔”