بھارت کے اپنے دورے کے دوران امریکہ کے نائب وزیر خارجہ جان سلیون نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور بھارت مشترکہ اقدار پر یقین رکھتے ہیں اور یہ امر بحرہند و بحر الکاہل کے خطے کی کامیابی کے لیے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔
سلیون نے 16 اگست کونئی دہلی میں “انڈیا- یو ایس فورم” میں کہا، “جمہوریت، قانون کی حکمرانی، مذہبی اور اظہارِ رائے کی آزادیوں کے ساتھ وابستگیاں ہماری وہ بنیادی اقدار ہیں جو ہمارے دونوں ممالک کو عزیز ہیں۔”
اپنے چار روزہ بھارتی دورے کے دوران، نائب وزیر خارجہ بھارت کے وزیر خارجہ سبرا منیم جئے شنکر اور فارن سیکرٹری وجے گوکھلے سے ملنے کے علاوہ آگرہ، اتر پردیش میں تاریخی تاج محل دیکھنے بھی گئے۔
Thank you Deputy Secretary of State Sullivan and USG colleagues for an excellent visit to #India. Your trip strengthened the close ties between #USIndia and stressed the importance of our strategic partnership to the Indo-Pacific region. #USIndiaDosti #IndoUSFriendship pic.twitter.com/a4iPxCi2Ce
— Ken Juster (@USAmbIndia) August 18, 2019
ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ:
امریکہ کے بھارت میں سفیر، کین جسٹر:
نائب وزیر خارجہ سلیون اور امریکی حکومت کے میرے رفقائے کارو، بھارت کا دورہ کرنے پر آپ کا شکریہ۔ آپ کے دورے سے امریکہ اور بھارت کے درمیان قریبی تعلقات مضبوط ہوئے اور بحرہند و بحرالکاہل کے خطے میں ہماری تزویراتی شراکت کاری کی اہمیت اجاگر ہوئی۔
نائب وزیر خارجہ کے دورے کے دوران بھارت میں یوم آزادی کی 72ویں سالگرہ بھی منائی گئی۔
وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 14 اگست کے اپنے ایک بیان میں کہا، “امریکہ اور بھارت دو عظیم جمہوریتیں، عالمی طاقتیں، اور اچھے دوست ہیں۔ ہم اب دفاع سے لے کر انسداد دہشت گردی، بحری جہاز رانی اور خلا سمیت جدید ترین سائنس تک سب اہم مسائل پر ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں۔”
“انڈیا – یو ایس فورم” میں نائب وزیر خارجہ سلیون نے چین کی حالیہ ترقیاتی کاوشوں کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔ نائب وزیر خارجہ نے کہا، “باہمی فوائد کے چینی دعووں کے برعکس، چینی پالیسیوں اور اقدامات کا مقصد بحرہند و بحرالکاہل میں اپنے مفادات کے فروغ کے لیے نئی بساط بچھانا ہے۔” نائب وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ “اس امر کے تعین میں کہ آیا چین آخرکار اپنے مقاصد کے لیے ایشیا کی از سرنو صورت گری کرنے میں کامیاب ہو جائے گا، امریکہ اور بھارت کی شراکت کاری کی قوت ایک اہم عنصر ثابت ہوگی۔”
نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ بھارت کی اُن بامعنی اصلاحات کو متعارف کرانے کی کاوشوں کی حمایت کرتا ہے جن کا مقصد بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو بڑہانا اور تجارت کو آزاد کرنا ہے۔
سلیون نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکی سوچ کی بنیاد نجی شعبہ ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے ‘یو ایس ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن‘ [ترقیاتی مالیات کی امریکی کارپوریشن یا ڈی ایف سی] کی طرف اشارہ کیا۔ اس سال کے اواخر میں اپنے کام کا آغاز کرنے والا یہ ادارہ امریکی کاروباری اداروں کی دنیا بھر میں ابھرتی ہوئی نئی منڈیوں میں سرمایہ کاری کرنے میں مدد کرنے کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک کی بھاری بھرکم قرضوں کے جال میں نہ پھنسنے میں بھی مدد کرے گا۔ وزیر خارجہ پومپیو کے ہمراہ سلیون ڈی ایف سی کے بورڈ کے سربراہ کے طور پر کام کریں گے۔