Sailing ships at sea (© Steve Helber/AP Images)
تئیس بادبانوں والا 90 میٹر بلند "ایگل" نامی یہ بحری جہاز اس تصویر میں ورجینیا کے ساحل سے پرے دیگر بلند قامت بحری جہازوں کی قیادت کر رہا ہے۔ (© Steve Helber/AP Images)

امریکی کوسٹ گارڈ کا قدیم طرز پر بنایا گیا بلند قامت ‘ایگل’ نامی بحری جہاز 2018 کے موسم گرما کے تربیتی دوروں پر بحیرہ کیریبین کا چکر لگاتے ہوئے باربیڈوس، ڈومینیکن ری پبلک، کراساؤ، ہنڈوراس اور کولمبیا جائے گا۔

Graphic showing details about U.S. Coast Guard (State Dept./D. Thompson)
(State Dept./D. Thompson)

‘ایگل’ کو بنیادی طور پر 1946 سے کوسٹ گارڈز  کے کیڈٹوں کی تربیت کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اس کا دوسرا مشن تعلقات عامہ  ہے۔ اس سلسلے میں یہ جہاز دنیا بھر کے ممالک کے دورے کرتا ہے، اور جہازوں کی سمندری دوڑوں اور دیگر تقریبات میں میں شرکت کرتا ہے۔

جہاز کے کپتان میٹ میلسٹرپ نے پورٹو ریکو کی بندر گاہ، سان ہوآن سے فون پر بات کرتے ہوئے بتایا، “مجھے کوسٹ گارڈ میں ایک بہترین ذمہ داری سونپی گئی ہے۔” میلسٹرپ کی ذمہ داریوں میں مستقبل کے 900 افسروں کو ‘ایگل’ پر تربیت دینا اور دنیا بھر کی بندرگاہوں کے ‘خیرسگالی’ کے دورے کرنا شامل ہے۔

موجودہ زمانے کی جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس مشینی جہازوں اور کشتیوں کے اس دور میں آج کے کیڈٹوں کو بحری جہاز رانی کی صدیوں پرانی مہارتیں سکھانا ایک حیران کن بات معلوم ہوتی ہے۔ مگر امریکی مسلح افواج کا پانچواں رکن یعنی کوسٹ گارڈ، ایگل پر اپنے زیر تربیت افسروں کو دیے جانے والے روایتی اسباق کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

پانیوں پر تیرتا خیرسگالی سفیر

آئندہ برس امریکی کوسٹ گارڈ اکیڈمی سے فارغ التحصیل ہونے والی فرسٹ کلاس کیڈٹ، ریچل ہیمنڈ بتاتی ہیں، “جب بھی ہم بندرگاہ پر لنگر انداز ہوتے ہیں تو ہم لوگوں کو جہاز کی سیرکراتے ہیں، استقبالیوں کا اہتمام کرتے ہیں، ایک دوسرے کو اپنی کہانیاں سناتے ہیں اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھتے ہیں۔”

فرسٹ کلاس کیڈٹ ایڈم ولہلم کہتے ہیں، “ہم اپنی بساط کے مطابق بہترین تاثر قائم کرتے ہیں۔ ہم لوگوں کو کوسٹ گارڈ کے بارے میں بتاتے ہیں کہ ہم کیا کرتے ہیں اور اس طرح مستقبل میں روابط قائم کرنے میں آسانی رہتی ہے۔”

ساحلی پانیوں والے علاقوں اور ساحل سے مخصوص فاصلے تک خصوصی اقتصادی زون کہلانے والے بحری علاقے کی تہہ کے تحفظ میں کوسٹ گارڈ اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بین الاقوامی قانون کے تحت امریکہ اپنی اس حدود میں ماہی گیری، زیرآب کھدائی اور دیگر اقتصادی سرگرمیوں کا خصوصی اختیار رکھتا ہے۔

‘ایگل’ اور اس کا عملہ رواں موسم گرما میں چلی کی 200ویں سالگرہ کی تقریبات منانے میں مدد کرنے کے لیے جنوبی امریکہ کے اُن بلند قامت بحری جہازوں کے اجتماع میں شامل ہوگا جو اس وقت براعظم کے ساحلوں پر گشت کر رہے ہیں اور 15 تا 18 جولائی کراساؤ جیسے اہم مقامات پر اکٹھے ہوں گے۔

میلسٹرپ بتاتے ہیں، “ہم اپنے جیسے اُن جہازوں کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں جو وہی کام کرتے ہیں جو ‘ایگل’ کراساؤ میں کر رہا ہے۔ ہر مرتبہ جب ‘ایگل’ اور اس کا عملہ کسی عالمی بندرگاہ پر لنگرانداز ہوتا ہے تو ہم وہاں “امریک کی ایک چھوٹی سی جھلک پیش کرتے ہیں۔”

عملی طور پر سیکھنا

Composite image: People on boat pulling rope (© MC/AP Images), and man climbing mast on boat (© David Handschuh/N.Y. Daily News Archive/Getty Images)
بائیں: 1976 میں ایگل پر کیڈٹ رسہ کھینچ رہے ہیں۔ (© MC/AP Images) دائیں: 1992 میں ایک تربیتی مشق کے دوران ایک کیڈٹ ایگل کے مستول پر چڑھ رہا ہے۔ (© David Handschuh/N.Y. Daily News Archive/Getty Images)

کیڈٹ اس  جہاز کو لکڑی اور پیتل سے بنے ایک بہت بڑے پہیے کی شکل کے سٹیئرنگ کے ذریعے چلانا سیکھتے ہیں۔ انہیں سورج اور ستاروں کی مدد سے راستہ تلاش کرنا سکھایا جاتا ہے۔ ان زیرِ تربیت افسروں کو 6800 مربع میٹر کپڑے سے بنے بادبانوں اور قریباً 10 کلومیٹر کی مجموعی لمبائی کے رسوں اور تاروں کی مدد سے بادبانوں سے سمت بدلنے اور مستول کو سہارا دینے کی تربیت دی جاتی ہے۔ میلسٹرپ کا کہنا ہے، “کیڈٹ کمرہ جماعت میں جو کچھ سیکھتے ہیں اس کے برعکس یہاں انہیں عملی طور پر سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ یہاں ہم انہیں بہت سے کاموں کا موقع دیتے ہیں، بعض اوقات ہم انہیں ایسے مشکل کام کرنے کا کہتے ہیں جس کے وہ عادی نہیں ہوتے۔ وہ اس سے بہت زیادہ مہارتیں سکیھتے ہیں اور اُن میں اعتماد پیدا ہوتا ہے۔”

ہیمنڈ کہتی ہیں کہ وہ جہاز پر زیرتربیت جونیئر کیڈٹوں کی ایک بڑی تعداد کی کمانڈ کرتے ہوئے اعتماد اور قیادت کا سبق سیکھ رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے، “آپ محض کسی ایک ہی چیز پر توجہ مرکوز نہیں کر سکتے بلکہ آپ کو مجموعی صورت حال پر نظر رکھنی ہوتی ہے۔ جن افسروں کو ذمہ داری دی جاتی ہے وہ ہر چیز کی تمام تفصیل سے آگاہ نہیں ہو سکتے اسی لیے ہمیں اپنے عملے پر اعتماد کرنا پڑتا ہے کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں اس سے تمام معاملات بطریق احسن آگے بڑھتے رہیں گے۔”

ولہلم کے مطابق “یہ قدیم طرز کی جہاز رانی ہے۔ ایگل پر ہمارا ایک اہم کام یہ ہے کہ ہم بادبانوں کے ذریعے جہاز چلاتے ہیں اور اس سے ہم جو سب سے بڑا سبق سیکھتے ہیں وہ یہ ہے کہ یہ کام اکیلے کرنا ممکن نہیں۔ ایگل پر کوئی ایک بھی کام ایسا نہیں ہے جسے آپ اکیلے انجام دے سکتے ہوں۔”

ولہلم نے بتایا، “ہر کام کے لیے مشترکہ کوشش درکار ہوتی ہے”