ماہرین کا کہنا ہے کہ برازیل میں کھلے اور باہمی تعامل کے حامل پانچویں جنریشن (فائیو جی) ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک تیز اور محفوظ انٹرنیٹ فراہم کریں گے جو ملک کی صنعتوں اور معیشت کو بدل کر رکھ دیں گے۔
برازیل فائیو جی وائرلیس انٹرنیٹ کو اپ گریڈ کر رہا ہے اور جدید ترین سروس کو ایمیزون سمیت سہولتوں سے محرومی کا شکار علاقوں تک بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ فائیو جی نیٹ ورک پورے جنوبی امریکہ میں صنعتوں کو ڈرامائی طور پر فروغ دینے، کسانوں کی پیداواری صلاحیت بڑھانے اور دور دراز علاقوں تک صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم اور دیگر خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
برازیل اپنا فائیو جی نیٹ ورک کیسے بنائے گا اس کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔ برازیل کی 4 نومبر کو ہونے والی فائیو جی سپیکٹرم کی نیلامی سے قبل، برازیل کی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیاں اس بات پر غوروفکر کر رہی ہیں کہ آیا میراث والے بند نظام یا نئے “اوپن” نیٹ ورکوں کو اپنایا جائے۔ موجودہ بند ماڈل میں ملکیتی آلات استعمال کرنے والی چند بڑی کمپنیاں موبائل ٹاورز، بیس سٹیشنز، بنیادی کمپیوٹرز اور سافٹ ویئر فراہم کرتی ہیں۔ یہ سب کچھ مل کر فائیو جی سسٹم بناتے ہیں اور اس نظام کو ریڈیو ایکسیس نیٹ ورک (آر اے این) کہا جاتا ہے۔
اس کے برعکس اوپن آر اے این کے تحت کمپنیاں مشترکہ معیارات پر اتفاق کرتی ہیں جس کے نتیجے میں متعدد سپلائرز کو ہم آہنگ اجزاء فراہم کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔ یہ طریقہ کار انتہائی تیز رفتار فائیو جی نیٹ ورکوں کے فوائد کو برازیلین کمپنیوں کے نیٹ ورکوں کے آلات فراہم کرنے کے مواقعوں سے جوڑتا ہے جس کے نتیجے میں ملازمتیں پیدا ہوں گی اور معیشت کو فروغ ملے گا۔ اوپن آر اے این سے سکیورٹی کے اُن خطرات میں کمی آتی ہے جو فائیو جی نیٹ ورک فراہم کرنے والی بعض کمپنیوں سے جڑے ہوئے ہیں۔

برازیل کی ٹیلی کام صنعت کے گروپ، “اوپن آر اے این دو برازیل” نے ملک کے ٹیلی کام ضابطہ کاروں کے نام 10 مئی کے خط میں کہا کہ برازیل کی فائیو جی کی تیاری کے لیے ایک اختراعی، “مسابقتی اور محفوظ نظام” کو یقینی بنانے کے لیے اوپن آر اے این ضروری ہے۔
اوپن آر اے این پالیسی کولیشن کے نام سے واشنگٹن میں قائم ایک صنعتی گروپ ہے اور اس کی ایک شاخ اس سال کے شروع میں برازیل میں قائم کی گئی تھی۔ اس گروپ کا کہنا ہے کہ اوپن آر اے این نئی کمپنیوں کو سنگل نیٹ ورک آلات میں تخصص حاصل کرکے زیادہ آسانی سے اربوں ڈالر کی فائیو جی مارکیٹ میں داخل ہونے میں مدد کر سکتا ہے۔
اوپن آر ایے این کا باہمی تعامل مختلف کمپنیوں کو سافٹ ویئر، پرزے، مرمت اور نگرانی فراہم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ اس سے مسابقت بڑھتی ہے، اختراع کو فروغ ملتا ہے، شفافیت بہتر ہوتی ہے اور قیمتیں کم ہوتی ہیں۔ اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ کسی ناقابل اعتبار کمپنی کی طرف سے فراہم کیے گئے آلات کو آسانی سے بدلا جا سکتا ہے۔
کمپنیاں پہلے ہی دنیا بھر کی بڑی مارکیٹوں میں اوپن آر اے این نیٹ ورک فراہم کر رہی ہیں اور لاطینی امریکہ میں ارجنٹینا اور کولمبیا سمیت جدید تجرباتی پروگرام چلا رہی ہیں۔ اوپن آر اے این اب برازیل کو خطے میں فائیو جی کی اختراع کی اگلی صفوں میں لے جا سکتا ہے۔
اوپن آر اے این کا ایک اور فائدہ سکیورٹی میں اضافہ ہے۔ عوامی جمہوریہ چین (پی آر سی) میں قائم ہوا وے اور دیگر ٹیلی کام کمپنیوں کی طرف سے لاحق خطرات کے پیش نظر سیکورٹی انتہائی اہم ہے کیونکہ چینی قومی انٹیلی جنس کا 2017 کا قانون پی آر سی میں قائم کمپنیوں کو درخواست موصول ہونے پر “سرکاری انٹیلی جنس کے کام میں مدد، اہانت اور تعاون” کا پابند بناتا ہے۔ ٹیلی کام انڈسٹری کے ماہرین کے مطابق، یہ امر پی آر سی میں قائم کمپنیوں کے ہاں تیار کیے گئے نیٹ ورکوں پر پی آر سی کو کنٹرول کرنے کی موثر اہلیت دیتا ہے۔ اس سے پی آر سی کو دوسرے ممالک میں نیٹ ورکوں پر موجود ڈیٹا تک رسائی حاصل ہو سکتی ہے۔
امریکہ نے ہوا وے کو قومی سلامتی کا ایک خطرہ قرار دیا اور اس کمپنی پر امریکی ٹیلی کام نیٹ ورکس پر کام کرنے کی پابندی لگا دی۔ آسٹریلیا، جرمنی، برطانیہ، کینیڈا اور جاپان اور دیگر ممالک بھی اسی نوعیت کے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
Hoje o assistente para Assuntos de Segurança Nacional, @jakesullivan46, conversou com @fabiofaria a respeito de cibersegurança e sobre garantir que a rede 5G traga seus benefícios prometidos a todos os brasileiros. pic.twitter.com/0I2ltOLJ8w
— Embaixada EUA Brasil (@EmbaixadaEUA) August 5, 2021
اوپن آر اے این طریقہ کار امریکی اور شراکت کار ممالک کی کوششوں کے ساتھ بھی مطابقت رکھتا ہے۔ اس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ ٹیکنالوجی کی ترقی جمہوری اقدار کی عکاسی کرے۔ امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا کے حکام کواڈ نامی اپنی شراکت داری کے ذریعے اوپن آر اے این فائیو جی کو اپنانے کی حمایت کرتے ہیں۔
امریکہ برازیل میں تیز، قابل اعتماد اور محفوظ فائیو جی بنیادی ڈھانچے کی تعمیرکی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
5 اگست کو امریکی قومی سلامتی کے مشیر، جیک سلیوان نے صدر جیر بولسونارو اور برازیل کی حکومت اور صنعت کے دیگر عہدیداروں سے کووڈ-19 وبا، موسمیاتی بحران اور ڈیجیٹل سکیورٹی سمیت عالمی مسائل سے سے نمٹنے کے لیے ملاقات کی۔
سلیوان نے کہا، “نصف کرے کی دو سب سے بڑی جمہوریتوں کی حیثیت سے، امریکہ اور برازیل ایک دوسرے کی کامیابی میں حصہ دار ہیں۔”
اس دورے کے بعد امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے مغربی نصف کرے کے سینیئر ڈائریکٹر، خوآن گونزالیز نے صحافیوں کو بتایا کہ برازیل کی فائیو جی اور دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں میں منصوبہ بند سرمایہ کاری ملک کی معیشت کو تبدیل کر سکتی ہے۔ انہوں نے برازیل اور ارجنٹائن دونوں کے لیے اوپن آر اے این کی بہترین نظام کے طور پر حمایت کی۔
گونزالیز نے 9 اگست کو کہا، “اُنہیں ایک ایسے بنیادی ڈھانچے کے ضرورت ہے جو فائیو جی کی اوپن آر اے این ٹکنالوجیوں جیسی محفوظ، لچکدار، سستی سہولتیں لے کر آئے۔”