کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے امریکی اوپیرا کمپنیاں ڈیڑھ برس سے ورچوئل پروگرام کرتی چلی آ رہی ہیں۔ مگر اب یہ کمپنیاں ہالوں میں آکر براہ راست دیکھنے والوں کے لیے اوپیرا شو دوبارہ شروع کر رہی ہیں۔ تاہم بہت سی صورتوں میں براہ راست دکھائے جانے والے شوز کی کمی پوری کرنے کے لیے لائیو سٹریمنگ کے متبادلات کی منصوبہ بندی کی وجہ سے اوپیرا کے سیزنز مختصر ہو جائیں گے۔
اس سیزن کے افتتاح کے طور پر، بیلے کی مشہور فنکارہ، مسٹی کوپ لینڈ نیویارک کے میٹرو پولٹن اوپیرا کے سٹیج پر جیسیپی وردی کے “ریکویئم” نامی شو کی میزبانی کریں گیں۔ یہ شو براہ راست ناظرین کے لیے ہال میں اور عام ناظرین کے لیے ٹیلی ویژن پر پیش کیا جائے گا۔
نئے چہرے اور شاہکاروں کا ذخیرہ

میٹروپولٹن اوپیرا کے باقاعدہ سیزن کا آغاز 27 ستمبر کو موسیقی ترتیب دینے والے اور جاز کے موسیقار، ٹیرنس بلنچرڈ کے “فائر شٹ اپ اِن مائی بونز” نامی نئے اوپیرا سے ہونے جا رہا ہے۔ میٹروپولٹن اوپیرا میں کسی سیاہ فام موسیقار کا یہ پہلا اوپیرا شو ہو گا۔ اس میں نیویارک ٹائمز کے کالم نگار، چارلس بلو کی جاندار یادداشت پر مبنی کہانی بیان کی گئی ہے جس کا تعلق امریکی ریاست لوزیانا میں سیاہ فام کی حیثیت سے پرورش پانے سے ہے۔
واشنگٹن نیشنل اوپیرا 6 نومبر کو جس اوپیرا شو سے اس سیزن کا آغآز کرے گا اُس کا نام “کم ہوم: اے سیلیریشن آف رٹرن” ہے۔ اس سیزن کے افتتاحی شو کا تعلق سپریم کورٹ کی آنجہانی جج، جسٹس روتھ بیڈر گنزبرگ کو خراج تحسین پیش کرنے سے ہے۔ وہ اوپیرا کی بہت بڑی مداح تھیں اور کبھی کبھار اوپیرا شوز میں ایکسٹرا اداکارہ کے طور پر شامل بھی ہوا کرتی تھیں۔ جنرل ڈائریکٹر، ٹموتھی او لیری نے کہا، “وبائی مرض [کورونا] کے دوران ڈیجیٹل اور حتٰی کہ ورچوئل ریئلٹی شو بھی شاندار رہے۔ مگر گزرنے والے سال نے ہمیں برائے راست لائیو شوز کے گراں قدر تجربات کے بارے میں بہت کچھ سکھایا ہے۔”
اس سیزن میں دوسری امریکی کمپنیاں ناظرین کے لیے نئے اورسماجی شعور سے متعلق شاہکاروں کے ساتھ ساتھ ولف گینگ امادیئس موزارٹ، جووا کینو روسینی، جیسیپی وردی، جاکمو پچینی، جارج بزے اور رچرڈ واگنر جیسے موسیقاروں کے کلاسیکی اوپیرا بھی پیش کریں گیں۔
مثال کے طور پر فروری 2022 میں سیاٹل اوپیرا، ٹیز ویل تھامسن کا ” بلیو ” نامی اوپیرا پیش کرے گا۔ اس اوپیرا میں موجودہ دور کے افریقی نژاد امریکیوں کی زندگیوں کا نقشہ پیش کیا گیا ہے۔ اس اوپیرا نے شمالی امریکہ کے موسیقی کے ناقدین کی ایسوسی ایشن کی جانب سے سال 2020 کے بہترین نئے اوپیرا کا ایوارڈ بھی جیتا ہے۔
فروری میں ہی ہیوسٹن گرینڈ اوپیرا میں، نیل شا کوہن اور میگن کوہن کے ٹرن اینڈ برن نامی اوپیرا کا عالمی افتتاحی شو ہو گا۔ اس اوپیرا کے افتتاح کا وقت ہیوسٹن کے مویشیوں اور نیم جنگلی گھوڑوں کے سالانہ شو کے موقع پر رکھا گیا ہے۔ اوپیرا کا یہ شو دولتیاں مارتے ہوئے نیم جنگلی گھوڑوں اور کارنیوال کی سواریوں کے پس منظر میں ترتیب دیا گیا ہے اور اس میں نسوانی آوازوں میں نیم جنگلی گھوڑوں پر سواری کرنے کے جدید ماحول کو پیش کیا گیا ہے۔
ناظرین کو خوش آمدید
سان فرانسسکو اوپیرا کمپنی میں گزشتہ 20 ماہ میں کی بندش کے دوران سامعین کے لیے زیادہ کشادہ نشستیں لگائی گئی ہیں۔ اسی طرح وہاں پر، معذور سامعین کی سہولت کے لیے ایسی نئی نشستوں کا بھی بندوبست کیا گیا ہے جن تک آسانی سے رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس کمپنی نے حال ہی میں یون سن کِم کو موسیقی کے ڈائریکٹر کے عہددے پر تعینات کیا ہے۔ اوپیرا کی کسی امریکی کمپنی کی سربراہی کرنے والیں وہ پہلی ایشیائی نژاد خاتون ہیں۔
Trade in your couch—for something just as comfy!
The @nytimes swung by to test-drive our new seats at the War Memorial Opera House. Gone are the 1932 chairs, with their unruly springs and quicksand texture. Comfy chairs are here, just in time for “Tosca:” https://t.co/qzjSn8KeXD
— San Francisco Opera (@SFOpera) August 21, 2021
اسی طرح شکاگو کا “لیرک اوپیرا آف شکاگو” بھی اپنے ہاں سہولتوں میں بہتری لے کر آیا ہے۔ جہاں تزئین و آرائش کا مقصد اُن سامعین کو واپس لانا ہے جو اپنے گھروں میں بیٹھ کر آرام سے اوپیرا دیکھ سکتے ہیں، وہیں پر احتیاط کے طور پر کھلی جگہوں پر بعض شوز کو جاری بھی رکھا جائے گا۔
وائرس کے پھیلنے کو کم کرنے کی خاطر ہالوں میں آکر اوپیرا دیکھنے والوں کے لیے، صحت اور سلامتی کے مقامی قوانین پر عمل کرنا لازمی ہے۔ اسی طرح اوپیرا دیکھنے کے لیے آنے والوں، فنکاروں اور عملے کے اراکین کے لیے اپنی عمارتوں میں داخلے کے لیے ویکسین کا لگا ہونا بھی لازم ہے۔
واشنگٹن نیشنل اوپیرا کے او لیری کے نزدیک انہیں کنسرٹ ہالوں کے محفوظ طریقے سے کھلنے کی خوشی ہے۔ انہوں نے کہا، “اوپیرا انسانی صدا کی آواز ہے، یہ ہمارے اندر جو چیز بہترین ہے اس کی صدا ہے۔ اب ہم اسے پیش کرنے کے لیے مزید انتظار نہیں کر سکتے۔”