حالیہ برسوں میں پورے امریکہ میں رنگوں کے ہندو تہوار، ہولی نے تیزی سے مقبولیت حاسل کی ہے۔ اور کورونا وائرس کی وبا کے باوجود ہولی جس کا مقصد موسم بہار کا استقبال کرنا اور برائی پر بھلائی کی فتح کا اعتراف کرنا ہے، اتنی ہی معنی خیز ہے جتنی کہ یہ ہمیشہ سے چلی آ رہی ہے۔

لیکن کووڈ-19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے امریکہ میں ہولی کی تقریبات ملتوی کر دی جائیں گیں۔ مثال کے طور پر ریاست یوٹاہ کے شہر ساؤتھ جورڈن میں واقع انڈیا ثقافتی مرکز (امریکہ میں 28 – 29 مارچ کو  پڑنے والا) ہولی کا تہوار جون اور ستمبر کے درمیان کسی وقت منائے گا۔ مرکز کی خزانچی سواپنا گڈیپتی کا کہنا ہے کہ اس کا انحصار “ویکسینیں لگائے جانے” اور ریاست یوٹاہ میں عائد کی گئی پابندیوں پر ہوگا۔

ان لوگوں کے لئے جو مارچ  کی تاریخ کو ہی برقرار رکھنا چاہتے ہیں ثقافتی مرکز پوجا کے لیے یوٹاہ کے شری گنیش ہندو مندر میں ایک چھوٹی سی تقریب کا بندوبست کرے گا اور اسے آن لائن پوسٹ کرے گا۔ گڈیپتی نے بتایا کہ مندر اور مرکز کو پوجا کے لیے آنے والے اُن افراد کے لیے چند ایک گھنٹٔوں کے لیے کھلا رکھا جائے گا جنہوں نے پہلے سے رجسٹریشن کروا رکھی ہوگی۔

 ہولی کی رسومات: کرونا وائرس سے پہلے اور بعد

یوٹاہ کے انڈیا ثقافتی مرکز کے زیراہتمام منائی جانے والی ہولی کی خوشیوں کا آغاز عام طور پر بہار کی آمد کے استقبال اور برائی پر بھلائی کی فتح کی ایک مختصر سی عبادت سے ہوتا ہے۔ اس کے بعد غیرمذہبی رسومات شروع ہو جاتی ہیں جن میں مختلف رنگوں کے پاؤڈر ایک دوسرے پر پھینکے جاتے ہیں۔

 شوخ رنگین گرد ہوا میں اچھالتے ہوئے لوگ (© Rick Bowmer/AP Images)
28 مارچ 2015 کو سپینش فورک، یوٹاہ میں کرشنا مندر میں ہولی منانے والے مکئی کے رنگدار آٹے کو ایک دوسرے پر پھینک رہے ہیں۔ (© Rick Bowmer/AP Images)

گڈیپتی نے بتایا کہ ہولی میں ہر رنگ کا اپنا ایک مطلب ہوتا ہے۔ سرخ زرخیزی کی علامت ہے، سبز کسی نئی چیز کو ظاہر کرتا ہے اور زرد، خاص طور پر گہرا  اور ہلدی مصالحے جیسی سنہری رنگت لیے ہوئے زرد رنگ، خالص پن کی نمائندگی کرتا ہے۔

معمول کے حالات میں یہ مرکز ہولی کے موقع پر انڈین کھانے فروخت کرتا ہے اور کسی بینڈ کی میزبانی کرتا ہے جس دوران سب لوگ بالی وڈ کی مقبول عام فلموں کے گیتوں اور انڈین لوک موسیقی پر رقص کرتے ہیں۔ گڈیپتی نے کہا، “انڈین ثقافتی مرکز میں ہم ہولی کو ایک ایسے تہوار کی نظر سے دیکھتے ہیں جو ہماری پوری کمیونٹی کو اکٹھا کرتا ہے۔ ہم نہ صرف اپنی روایات کا جشن مناتے ہیں بلکہ ہر سال بہار کا اُسی طرح ایک منفرد انداز سے استقبال کرتے ہیں جیسا کہ اب بھارت اور پوری دنیا میں کیا جاتا ہے۔”

وہ کہتی ہیں، “ہولی کا تعلق صرف ثقافتی روایات منانے سے ہی نہیں،” بلکہ یہ “دوستی، خوشی اور پیار کے پھیلانے کا ایک طریقہ بھی ہے۔”

مستقبل کی بات کریں تو ریاست یوٹاہ میں اور ہر کہیں لوگ “2022ء میں کسی وبائی تشویش کے بغیر شخصی طور پر” ہولی کا جشن منانے کے لیے پرامید ہیں۔”