وزیر خارجہ انٹونی بلنکن عوامی جمہوریہ چین کی جانب سے جمہوری اقدار اور انسانی حقوق کو لاحق خطرات کے مقابلے میں قواعد پر مبنی بین الاقوامی نظام کا دفاع کر رہے ہیں۔
چین کے چوٹی کے سفارت کار، یانگ جیچی کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات میں بلنکن نے اُس بین الاقوامی نظام کے حق میں بات کی جو دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دیتا ہے اور پوری دنیا میں انفرادی آزادیوں اور انسانی حقوق کو پروان چڑہاتا ہے۔
بلنکن نے 18 اور 19 مارچ کو اینکریج، الاسکا میں ہونے والے اجلاس کے آغاز پر کہا، “ہماری انتظامیہ نے امریکہ کے مفادات کو فروغ دینے اور قوانین پر استوار بین الاقوامی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے سفارت کاری کے ساتھ قیادت کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا، “چین کے ساتھ امریکہ کے تعلقات مسابقانہ ہوں گے جہاں ہونے چاہیئیں، شراکت کاری کے ہوں گے جہاں ہو سکیں گے، مخالفانہ ہوں گے جہاں انتہائی ضروری ہوا۔”

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان بھی بلنکن کی پی آر سی کے مرکزی کمیشن برائے خارجہ امور کے دفتر کے ڈائریکٹر، چینی ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ، وانگ یی کے ساتھ بات چیت میں شامل تھے۔
بلنکن نے چین کے جارحانہ رویے اور جبر پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے شنجیانگ میں ویغور اور دیگر مسلم اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی پامالیوں کے علاوہ ہانگ کانگ میں جمہوری عمل کو لاحق خطرات، تائیوان کے خلاف جارحیت، تبتی ثقافت اور مذہب کو درپیش خطرات، اور بحرہند و بحرالکاہل اور اس سے آگے کے ممالک کی خودمختاری کی خلاف ورزیوں اور اقتصادی جبر کی طرف چین کی توجہ دلائی۔
بلنکن نے کہا، “اِن میں سے ہر اقدام قواعد پر مبنی اُس نظام کے لیے خطرہ ہے جو عالمی استحکام برقرار رکھتا ہے۔” انہوں نے کہا کہ یہ نظام “ملکوں کی پرامن طریقے سے اختلافات دور کرنے، کثیرالجہتی کوششوں میں موثر انداز سے رابطہ کاری پیدا کرنے، اور اس یقین دہانی کے ساتھ بین الاقوامی تجارت میں شریک ہونے میں مدد کرتا ہے کہ ہر کوئی ایک ہی جیسے قوانین پر عمل کرے گا۔”
پی آر سی کے عہدیداروں کے ساتھ بلنکن کی یہ ملاقات اُن کے جاپان اور جمہوریہ کوریا کے رہنماؤں کے ساتھ آزاد اور کھلے بحرہند و بحرالکاہل کو مستحکم بنانے کی مشترکہ کوششوں سے متعلق مذاکرات کے بعد ہوئی ہے۔
.@SecBlinken: “The United States stands united with our allies and partners in speaking out for the rights and freedoms of people in Hong Kong, and we will respond when the People’s Republic of China fails to meet its obligations.” Read more: https://t.co/8jch6Z8OCV. pic.twitter.com/VgqkpfoKn0
— Department of State (@StateDept) March 18, 2021
صدر بائیڈن نے 12 مارچ کو بھارت، آسٹریلیا اور جاپان کے ہم منصبوں کے ساتھ کواڈ لیڈروں کے پہلے اجلاس کی میزبانی کی۔ جمہوری ممالک کے اس گروپ نے کووڈ-19 کی ویکسینیشن کی کوششوں، سمندری تحفظ، سائبر کے خدشات، آب و ہوا میں تبدیلی، معیاری بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری، اور انسانی امداد اور تباہی کی صورت میں امدادی سامان کی فراہمی سمیت مختلف امور پر مشاورت کی۔
بلنکن نے چینی وفد کو امریکی اتحادیوں کے ساتھ حالیہ مذاکرات کے بارے میں بتایا، “مجھے اس بارے میں گہرا اطمینان سننے کو مل رہا ہے کہ امریکہ واپس آ گیا ہے، یہ کہ ہم اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر دوبارہ کام کر رہے ہیں۔ میں بعض اُن اقدامات کے بارے میں گہرے تشویش بھی سن رہا ہوں جو آپ کی حکومت نے اٹھائے ہیں۔”