امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکہ اپنے شمالی اور جنوبی پڑوسی ممالک، کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ اپنی صدیوں پرانی شراکتوں، اتحادوں اور دوستیوں کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
26 فروری کو، بلنکن نے وزیر خارجہ کی حیثیت سے اپنا پہلا دورہ کیا۔ یہ دورہ ورچوئل تھا۔ اس دورے میں وزیر خارجہ نے اِن دونوں ممالک کے ساتھ “دوبارہ بہتر تعلقات قائم کرنے” کے امریکی عزم کا اعادہ کیا۔
اس ورچوئل دورے کا پہلا پڑاؤ ایلپاسو، ٹیکساس پر امریکہ اور میکسیکو کی سرحد تھی جہاں انہوں نے سرحد کے اُس پر میکسیکو کے شہر سیوداد خواریز میں واقع داخلے کے مقام کا دورہ کیا۔
انہوں نے امیگریشن کے نظام میں اصلاحات لانے اور امریکہ اور میکسیکو کی سرحد کے ساتھ واقع تمام داخلی راستوں پر محفوظ، منظم اور انسانی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے قانونی عمل کو یقینی بنانے کے لیے بائیڈن انتظامیہ کے عزم کا اعادہ کیا۔
بلنکن نے میکسیکو سٹی میں امریکی سفارت خانے کے عملے کو بتایا، ” “بہت سارے امریکیوں میں سرحدی تحفظ کے بارے میں گہری تشویش پائی جاتی ہے۔ وہ غیرقانونی امیگریشن، اور منشیات، اسلحہ، غیرقانونی نقد پیسے کے بہاؤ کے بارے میں پریشان ہیں۔ یہ مسائل میکسیکو کے عوام کے لیے بھی شدید تشویش کا باعث ہیں۔ وہ [ان مسائل] کے سنجیدہ حلوں کا مطالبہ کررہے ہیں، جس کا مطلب موثر حل ہیں۔ اور بائیڈن انتظامیہ یہ کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔”
اس دوران بلنکن نے غیرقانونی امیگریشن کا سوچ کر خطرناک سفر کرنے والوں کی حوصلہ شکنی بھی کی۔
انہوں نے کہا، “ایسا سفر کرنے کے بارے میں سوچنے والے ہر ایک شخص کے نام ہمارا یہ پیغام ہے: یہ کام نہ کریں۔ ہم اپنے امیگریشن کے قوانین اور اپنی سرحدوں کی سلامتی کے اقدامات پر سختی سے کاربند ہیں۔”
بلنکن نے امریکہ کے میکسیکو کے ساتھ دو سو سالہ دوطرفہ تجارتی تعلقات کا اعادہ کرنے کے لیے، میکسیکو کے وزیر خارجہ مارسیلو ایبرارڈ اور اقتصادیات کی وزیر تاتیانا کلودِیئر سے بھی ملاقاتیں کیں۔
بلنکن نے ایبرارڈ سے ملاقات سے قبل کہا، “میں اُس اہمیت کا عملی مظاہرہ کرنے کے لیے جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو ہم دیتے ہیں، صدر بائیڈن دیتے ہیں، میکسیکو کا ‘دورہ’ (لفظ دورے پر زور) پہلے کرنا چاہتا تھا۔”

اپنے ورچوئل دورے کے دوسرے حصے میں بلنکن نے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو سے ملاقات کی اور امریکہ کی اپنے شمالی ہمسائے کے ساتھ وابستگی کا ذکر کیا۔
اس دورے کے دوران بلنکن نے “سٹوڈنٹس آن آئس” نامی کینیڈا کی اُس تعلیمی تنظیم سے بھی خطاب کیا جس نے آرکٹک اور انٹارکٹک میں مہمیں بھیجنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ انہوں نے آب و ہوا کے بحران سے نمٹنے کے لیے بائیڈن انتظامیہ کے وسیع تر عزم کے سلسلے میں آرکٹک کو محفوظ رکھنے کے انتظامیہ کے مصمم ارادے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا، “امریکہ اور کینیڈا یقیناً آرکٹک ممالک ہیں۔ جیسا کہ آپ مجھ سے کہیں زیادہ بہتر جانتے ہیں کہ آرکٹک کا 40 فیصد رقبہ کینیڈا کا علاقہ ہے۔ لہذا حقیقی معنوں میں یہ ایک ایسی منفرد اور اہم جگہ ہے جس کی ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے۔”
کینیڈا کے وزیر خارجہ مارک گارنو سے ملاقات میں، وزیر خارجہ نے کورونا وائرس کی وبا کے خاتمے اور امریکہ اور کینیڈا کے درمیان تعلقات کی تجدید پر مل کر کام کرنے پر زور دیا۔
اپنی ملاقات سے پہلے بلنکن نے گارنو سے کہا، “ہم جانتے ہیں کہ ہر روز جو کام ہم کر رہے ہیں — بلکہ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ہمارے عوام کے درمیان ہمارے معاشروں کے ہر ایک پہلو سے تعلق رکھنے والے گہرے روابط — دونوں ممالک کو فائدے پہنچا رہے ہیں۔”