بلیو اینجلز: فضائی کرتب گری کی پچھترویں سالگرہ

زرد نشانوں والے لڑاکا طیارے پہلو بہ پہلو پرواز کر رہے ہیں۔ (© Mathieu Belanger/Reuters)
جون 2008 میں کیوبک انٹرنیشنل ایئر شو کے دوران کیوبک سٹی، کینیڈا میں ایف/اے-18 ہارنیٹس طیارے پرواز کر رہے ہیں۔ اِن طیاروں کا تعلق امریکی بحریہ کے فضائی کرتب دکھانے والے سکواڈرن سے ہے۔ (© Mathieu Belanger/Reuters)Blue

بلیو اینجلز نامی طیارے 1,126 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے بلندی کی طرف اڑتے ہیں۔ بعض اوقات وہ ایک دوسرے سے محض 46 سنٹی میٹر کے فاصلے پر ہوتے ہیں بلکہ الٹا اڑتے ہوئے بھی اُن کے درمیان یہ فاصلہ قائم رہتا ہے۔ یہ فضائی کرتب امریکی بحریہ کی خصوصی نمائشی پروازیں اڑانے والی ٹیم کی پروازوں کو شاندار مناظر بنا دیتے ہیں۔

اس ٹیم کا نام 1940 کی دہائی میں نیویارک سٹی کے ایک مشہور نائٹ کلب کے نام پر رکھا گیا۔ یہ ٹیم اس سال یعنی 2021ء میں اپنی پچھترویں سالگرہ منا رہی ہے اور امریکہ اور کینیڈا میں فضائی کرتبوں کا مظاہرہ کرے گی۔

ہوا بازی میں دلچسپی بڑہانے کے لیے دوسری جنگ عظیم کے بعد تشکیل دی گئی، بلیو اینجلز نامی اس ٹیم نے 15 جون 1946 کو ریاست فلوریڈا کے شہر جیکسن ول میں پہلی مرتبہ فضائی کرتب دکھائے۔۔ تب سے یہ ٹیم دنیا بھر میں 450 ملین سے زیادہ لوگوں کو تفریح فراہم کر چکی ہے اور اس کے ہوابازوں کا ٹیم ورک اور  عالی شان مہارت اُن کا طرہ امتیاز بن چکے ہیں۔

بلیو اینجل پائلٹوں کے لیے لازم ہے کہ انہیں 1,250 گھنٹوں کی پرواز کا تجربہ ہو۔ ان میں سے بعض نیوی کے فائٹر ویپن (بحریہ کے لڑاکا طیاروں کے پائلٹوں کے) ٹاپ گن نامی سکول میں تربیت حآصل کرتے ہیں۔ 1986ء میں اداکار ٹام کروز کی “ٹاپ گن” فلم کے سیٹ اسی سکول سے لیے گئے تھے۔

 لندن پر ایک فارمیشن کی شکل میں پرواز کرتے ہوئے طیارے۔ (U.S. Navy Blue Angels)
امریکی بحریہ کے بلیو اینجلز طیارے 1965ء میں لندن پر محو پرواز ہیں۔ (U.S. Navy Blue Angels)