افغانستان میں میدان جنگ میں اپنی بینائی کھونے کے ٹھیک ایک سال بعد، بریڈ سنائیڈر 2012 میں لندن میں ہونے والی پیرالمپک کھیلوں کے تیراکی کے پُول میں موجود تھے۔
امریکی بحریہ کے اس سابق لیفٹیننٹ نے وہاں اپنی پہلی پیرالمپک کھیلوں میں سونے کے دو تمغوں سمیت تین تمغے جیتے۔
ریو ڈی جنیرو میں لوگ سنائیڈر کو ایک بار پھر فاتح کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہیں دنیا کے چوٹی کے نابینا تیراکوں کا مقابلہ کرتے وقت انکساری کا احساس ہوتا ہے۔
سنائیڈر اپنے ساتھ پوُل میں تیرنے والے حریف کھلاڑیوں کی کہانیوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہتے ہیں، “میں اُن کے بارے میں بھی اُتنا ہی پراعتماد ہوتا ہوں جتنا میں اپنی ذات کے بارے میں ہوتا ہوں۔ سب ایتھلیٹوں نے بے شمار مشکلات پر قابو پایا ہوتا ہے اور وہ اس تصور کے آئینہ دار ہوتے ہیں کہ انسانی ہمت ناقابل تسخیر ہے۔”
“Where does my energy come from? From the idea I can push my boundaries.” @BradSnyderUSA #BPTeamUSA #EnergyWithinhttps://t.co/zDsLFk83jE
— Team USA (@TeamUSA) July 26, 2016
سنائیڈر کی بینائی 7 ستمبر 2011 کو اس وقت ضائع ہوگئی جب وہ بارودی سرنگ کا شکار ہونے والے دو افغانوں کی مدد کے لیے بھاگتے ہوئے جا رہے تھے اور اس کوشش کے دوران بموں کو ناکارہ بنانے والے اس ماہر کا ایک قدم بارودی سرنگ پر جا پڑا۔
دھماکے کے بعد سنائیڈر کو یاد ہے کہ انہوں نے سوچا کہ وہ مر چکے ہیں۔ مگر اس دھماکے سے وہ کمر کے بل الٹا جا گرے جس سے اُن کی بینائی تو چلی گئی مگر اعضا محفوظ رہے۔
پُول میں واپسی کا راستہ
اس کے بعد صحت یابی کے دوران اُن کے ذہن پر مسلسل “تیراکی’ چھائی رہی۔ امریکی بحری اکیڈمی کی تیراکی کی ٹیم کے ماضی میں کپتان رہنے والےسنائیڈر کا کہنا ہے، “مجھے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ میں بالکل آزاد ہوں، کوئی پابندی نہیں، کسی چیز کی قید نہیں۔”
“میں نے کچھ چیزوں کو اپنے حالات کے مطابق ڈھالا ہے۔ میں نے اپنے بازووًں کو پانی سے باہر نکالنے کے طریقے کو تبدیل کیا ہے تا کہ میں اپنی انگلیوں کی پوروں کو پانی کی سطح پر چلا کر [تیرنے کی] اپنی لائن کی رسیوں کو چھو سکوں۔”
2012 میں پیرالمپکس کی تیاری کرتے ہوئے انہوں نے محسوس کیا کہ پُول میں اُن کی ساتھ والی لائن میں ایک نابینا خاتون تیر رہی ہے۔ سنائیڈر کو پتہ چلا کہ بینائی کھونے سے پہلے وہ خاتون ٹرائی ایتھلیٹ تھی۔ جب اسے ایک مقامی اخبار کے ذریعے سنائیڈر کی کہانی کا علم ہوا تو اس نے سوچا اگر وہ کر سکتا ہے تو میں بھی کر سکتی ہوں۔ “میرا گمان ہے کہ میرے مضمون میں موجود چیلنج کی وجہ سے اس خاتون نے وہ کچھ کرنا شروع کیا جو اسے بہت اچھا لگتا تھا۔”
https://www.instagram.com/p/BHvCxuhgA8c/
چند ماہ کی تربیت سے سنائیڈر 2012 کی امریکی پیرالمپک ٹیم میں شمولیت کے اہل قرار پائے۔ لیکن وہ محض اپنی ذات کے لیے تیراکی نہیں کر تے۔ “مجھے ایک ایسے طریقے کی تلاش تھی جس سے میں کمیونٹی پر یہ ثابت کر سکوں کہ میں ٹھیک ہوں اور وہی شخص ہوں جو پہلے ہوا کرتا تھا۔”
سنائیڈر کا کہنا ہے کہ اُن کے دوست اکثر کہتے تھے کہ اُن کی بینائی کے چلے جانے کی خبر نے اُنہیں ہلا کر رکھا دیا تھا۔ “جب میں تیرتا ہوں تو لوگ ایک نابینا شخص کو کسی چیز کے لیے ہاتھ پاوًں مارتے ہوئے نہیں دیکھتے بلکہ وہ مجھے کامیابی سے ہمکنار ہوتا دیکھتے ہیں۔”
سنائیڈر جب ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور سے ریو کے لیے روانہ ہوں گے تو اُن کا گِزی نامی وہ گائیڈ کتا بھی ساتھ ہو گا جو انسٹا گرام پر بریڈ کا ذکر “ابو” کے نام سے کرتا ہے ۔
آپ ٹوئٹر پر بریڈ کو @BradSnyderUSA پر فالو کرنے کے ساتھ ساتھ #WithoutLimits پر پیرالمپکس کے بارے میں مزید معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ پیرالمپکس کے تیراکی کے مقابلے 8 تا 17 ستمبر منعقد کیے جائیں گے۔